www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۵۲۵۔ جو شخص نما زکی تیسری رکعت میں ھو اور اسے یہ شک ھوجائے کہ قنوت پڑھا جائے یا نھیں تو اس کا کیا حکم ھے؟ کیا وہ اپنی نما زکو تمام کرے یا شک پیدا ھوتے ھی توڑدے۔

ج۔ مذکورہ شک کی پرواہ نھیں کی جائے گی، نماز صحیح ھے اور مکلف کے ذمہ کوئی چیز نھیں ھے۔

س۴۲۶۔ کیا نافلہ نمازوں میں رکعات کے علاوہ کسی اور چیز میں شک کی اعتناء کی جائے گی؟ مثلاً یہ شک کرے کہ ایک سجدہ یا دونوں سجدے بجالایا ھے یا نھیں؟

ج۔ نافلہ کے اقوال و افعال میں شک کی پرواہ کرنے کا وھی حکم ھے جو واجب نمازوں کے اقوال و افعال میں شک کا ھے، بشرطیکہ انسان محل شک سے نہ گزرا ھو۔ محل شک کے گزر جانے کے بعد شک کی پرواہ نھیں کرنا چاھئیے۔

س۵۲۷۔ کثیر الشک کا حکم یہ ھے کہ وہ اپنے شک کی پرواہ نہ کرے لیکن اگر اسے نما زمیں شک ھوجائے تو اس کا کیا فریضہ ھے؟

ج۔ اس کا فریضہ ھے کہ جس چیز کے بارے میں شک ھو اسے انجام شدہ قرار دے اور اگر اسے انجام شدہ سمجھنے سے خرابی لازم آئے تو اس کے عدم پر بنا رکھے اس سلسلے میں رکعات، افعال اور اقوال کے درمیان کوئی فرق نھیں ھے۔

س۵۲۸۔ اگر کوئی شخص چند سال کے بعد اس بات کی طرف متوجہ ھوکہ اس کی عبادتیں باطل تھیں یا وہ ان کے بارے میںشک کرے تو اس کا کیا فریضہ ھے؟

ج۔ عمل کے بعد شک کی پرواہ نھیں کی جاتی اور باطل ھونے کے علم کی صورت میں ان ھی کی قضا واجب ھے جنھیں بجالاسکتا ھو۔

س۵۲۹۔ اگر سھواً نما زکے بعض اجزاء کو دوسرے اجزاء کی جگہ بجالائے یا اثنائے نماز میں اس کی نظر کسی چیز پر پڑ جائے یا بھولے سے کچھ کھہ دے تو اس کی نماز باطل ھے یا نھیں؟اور اس پر کیا واجب ھے؟

ج۔ نما زمیں بھولے سے جو اعمال سرزد ھوجاتے ھیں وہ بطلان کا سبب نھیں ھیں، ھاں بعض موقعوں پرسجدہ سھو کا موجب ھوتے ھیں لیکن کسی رکن میں کمی یا زیادتی ھوجائے تو اس سے نماز باطل ھوجاتی ھے۔

س۵۳۰۔ اگر کوئی اپنی نما زکی ایک رکعت بھول جائے اور پھر آخری رکعت میں اسے یاد آجائے لیکن آخری رکعت میں اس بات کی طرف متوجہ ھو کہ یہ تیسری رکعت ھے تو اس کا شرعی فریضہ کیا ھے؟

ج۔ سلام سے قبل اس پر اپنی نماز کی چھوٹی ھوئی رکعت کو بجالانا واجب ھے، اس کے بعد سلام پھیرے اس حالت میں اگر بھولے سے کچھ زیادہ انجام دیا ھو یا بعض ایسے واجبات چھوٹ جائیں جو رکن نھیں ھیں تو اس پر دو سجدہ سھو بجالانا واجب ھے اور واجب تشھد کو اس کے مقام پر ترک کردے تو احتیاط واجب یہ ھے کہ اس کی قضا بھی بجالائے۔

س۵۳۱۔ نما زاحتیاط کی رکعات کی تعداد کا جاننا کیسے ممکن ھے کہ یہ ایک رکعت ھے یا دو؟

ج۔ نما زاحتیاط کی رکعتوں کی مقدار اتنی ھی ھوگی جتنی احتمالی طور پر نماز میں چھوٹ گئی ھے۔ پس اگر دو اور چار کے درمیان شک ھو تو دو رکعت نمازاحتیاط واجب ھے اور اگر تین اور چار کے درمیان ھو تو ایک رکعت نما زاحتیاط واجب ھے۔

س۵۳۲۔ اگر کوئی بھولے سے یا غلطی سے ذکر، آیات قرآن یا دعائے قنوت میں سے کوئی کلمہ ( زیادھ) پڑھ لے تو اس پر سجدہ سھو واجب ھے؟

ج۔ واجب نھیں ھے۔

Add comment


Security code
Refresh