www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۳۸۰۔ وہ جگھیں جن کو ظالم حکومتوں نے غصب کرلیا ھے،کیا وھاں بیٹھنا نماز پڑھنا اور چلنا جائز ھے؟

ج۔ اگر غصبی ھونے کا علم ھو تو اس میں تصرف ناجائز ھونے اور تصرف کی صورت میں ضامن ھونے کے سلسلے میں ان امکانات کا حکم وھی ھے جو غصبی چیزوں کا ھوتا ھے۔

س۳۸۱۔ اس زمین پر نماز پڑھنے کا کیا حکم ھے جو پھلے وقف تھی اور پھر حکومت نے اس پر تصرف کرکے مدرسہ بنادیا ھو؟

ج۔ اگر اس بات کا قوی احتمال ھو کہ اس میں تصرف کرنا شرعی لحاظ سے جائز تھا تو اس جگہ نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نھیں ھے۔

س۳۸۲۔میں کئی مدرسوں میں نماز جماعت پڑھتا ھوں، ان مدرسوں کی بعض زمینیں ایسی ھیں جو ان کے مالکوں سے ان کی رضامندی کے بغیر لی گئی ھیں ، لھذا ان جیسے مدرسوں میں میری اور طلاب کی نمازوں کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر ان زمینوں کے شرعی مالک سے غصب ھونے کا یقین نہ ھو تو کوئی مضائقہ نھیں ھے۔

س۳۸۳۔ اگر کوئی شخص ایک مدت تک غیر مخمس جا نماز یا لباس میں نماز پڑھے تو اس کی نمازوں کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر وہ نہ جانتا ھو کہ ان چیزوں میں خمس ھے یا ان پر تصرف کے حکم سے ناواقف رھا ھو تو جو نمازیں اس نے ان میں پڑھی ھیں ، صحیح ھیں۔

س۳۸۴۔ کیا یہ بات صحیح ھے کہ نماز میں مردوں کو عورتوں سے آگے ھونا واجب ھے؟

ج۔ واجب نھیں ھے، اگرچہ اس مسئلہ میں احتیاط کی رعایت کرنا بھتر ھے۔

س۳۸۵۔ مسجدوں میں امام خمینی  ۺاورشھداء انقلاب کی تصویروں کے لگانے کا کیا حکم ھے،جبکہ امام خمینی  ۺمساجد میں اپنی تصویروں کو لگانے پر راضی نہ تھے۔ اسی طرح اور بھی اقوال ھیں جو اس سلسلہ میں کراھت پر دلالت کرتے ھیں؟

ج۔ مسجدوں میں ان افراد کی تصویروں کے لگانے میں شرعاً کوئی ممانعت نھیں ھے اور اگر وہ تصویریں قبلہ کی طرف اور نمازی کے سامنے نہ ھوں تو کراھت بھی نھیں ھے۔

س۳۸۶۔ ایک شخص حکومت کے مکان میں رھتا تھا اب اس میں اس کے رھنے کی مدت ختم ھوگئی اور مکان خالی کرنے کے لئے اس کے پاس نوٹس بھیجا گیا، پس جس تاریخ میں مکان خالی کرنا تھا اس کے بعد اس میں پڑھی جانے والی نماز اور روزے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر مقررہ تاریخ کے بعد متعلقہ حکام کی طرف سے اس مکان میں رھنے کی اجازت نہ ھو تو اس میں تصرف کرنا غصب کرنے کے حکم میں ھے۔

س۳۸۷۔ جس جا نماز پر تصویریں اور سجدہ گاہ پر نقش و نگار بنے ھوئے ھیں ، کیا ان پر نماز پڑھنا مکروہ ھے؟

ج۔ بذات خود کوئی حرج نھیں ھے لیکن اگر اس سے شیعوں پر تھمت لگانے والوں کے لئے بھانہ فراھم ھوتا ھو توایسی چیزیں بنانے اور ان پر نماز پڑھنے سے اجتناب کرنا واجب ھے۔

س۳۸۸۔ اگر نماز پڑھنے کی جگہ پاک نہ ھو لیکن سجدہ کی جگہ پاک ھو، تو کیا ھماری نماز صحیح ھے؟

ج۔ اگر اس جگہ کی نجاست لباس یا بدن میں سرایت نہ کرے اور سجدہ کی جگہ پاک ھو تو ایسی جگہ نماز پڑھنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۳۸۹۔ میرے دفتر کی موجودہ عمارت پرانے قبرستان پر بنائی گئی ھے۔ تقریباً چالیس سال قبل سے اس میں مردے دفن کرنا چھوڑ دیا گیا تھا لھذا تیس سال پھلے اس عمارت کی بنیاد پڑی اب پوری زمین پر یہ عمارت مکمل ھوچکی ھے اور اس وقت قبرستان کا کوئی نشان باقی نھیں ھے۔ پس ایسے دفتر میں اس کے کارکنوں کی نمازیں شرعی اعتبار سے صحیح ھیں یا نھیں؟

ج۔ اس وقت تک اس میں کام کرنے اور نماز پڑھنے میں کوئی حرج نھیں ھے جب تک شرعی طریقے سے یہ ثابت نہ ھوجائے کہ یہ جگہ میت دفن کرنے کے لئے وقف کی گئی تھی۔

س۳۹۰۔ مومن نوجوان نے ( امر بالمعروف کی خاطر) ، پارکوں اور تفریح گاھوں میں ھفتے میں ایک یا دو دن اقامہ نماز کا پروگرام بنایا ھے ،لیکن بعض مشھور اور سن رسیدہ افراد اعتراض کرتے ھیں کہ پارکوں اور تفریح گاھوں کی ملکیت واضح نھیں ھے۔ لھذا ان جگھوں پر نماز کیسے ھوگی؟

ج۔ موجودہ پارکوں اور تفریح گاھوں کو نماز وغیرہ کے لئے استعمال کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے اور غصب کا احتمال قابل توجہ نھیں ھے۔

س۳۹۱۔ اس شھر ( ھادی شھر ) کے موجودہ مدارس میں سے ایک مدرسہ کی زمین ایک شخص کی ملکیت ھے۔ شھر کے نقشہ کے مطابق اس کو پارک میں تبدیل کرنا مقررہ کیا گیا تھا۔ لیکن جب مدرسہ کی شدید ضرورت محسوس ھونے لگی تو اسے میونسپل بورڈ کی اجازت سے مدرسہ میں تبدیل کردیا گیا مگر چونکہ مالک زمین ( حکومت کی طرف سے) اس ضبطی پر راضی نھیں ھے اور اس نے اعلان کردیا ھے کہ اس میں نماز وغیرہ صحیح نھیں ھے۔ لھذا آپ فرمائیں کہ مذکورہ عمارت میں نماز کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر اس زمین کو اس کے حقیقی مالک سے پارلیمنٹ کے پاس کئے ھوئے قانون کے تحت جس کی شورائے نگھبان نے بھی تائید کی ھو، لیا گیا ھے تو اس میں تصرف کرنے اور نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نھیں ھے۔

س۳۹۲۔ ھمارے شھر میں دو ملی ھوئی مسجدیں تھیں جن کے درمیان صرف ایک دیوار کا فاصلہ تھا۔ کچھ دنوں پھلے بعض مومنین نے دونوں مسجدوں کو ایک کرنے کے لئے درمیانی دیوار کے بڑے حصے کو گرادیا ۔ یہ اقدام بعض لوگوں کے لئے شک و شبہ کا سبب بنا ھوا ھے اور وہ ان مسجدوں میں نماز نھیں پڑھ رھے ھیں۔ آپ فرمائیں کہ اس مسئلہ کا کیا حل ھے؟

ج۔ دونوں مسجدوں کے درمیان کی دیوار کو گرانے سے ان میں نماز پڑھنے میں کوئی حرج واقع نھیں ھوتا۔

س۳۹۳۔ شاھراھوں پر کھانے کے ھوٹلوں میں نماز پڑھنے کی بھی ایک مخصوص جگہ ھوتی ھے، لھذا اگر کوئی شخص اس ھوٹل میں کھانا نہ کھائے تو کیا اس کے لئے وھاں نماز پڑھنا جائز ھے یا اجازت لینا واجب ھے؟

ج۔ اگر اس کا احتمال ھو کہ نماز کی جگہ ھوٹل والے کی ملکیت ھے اور وھاں صرف وھی اشخاص نماز پڑھ سکتے ھیں جو اس ھوٹل میں کھانا کھاتے ھیں ، تو اجازت لینا واجب ھے۔

س۳۹۴۔ جو شخص غصبی زمین پر لیکن ایسی جانماز یا تختے پر نماز پڑھے جو مباح ھو تو اس کی نماز باطل ھے یا صحیح؟

ج۔ غصبی زمین پر پڑھی جانے والی نما زباطل ھے خواہ وہ مباح جا نماز یا تخت پر ھی کیوں نہ پڑھی جائے۔

س۳۹۵۔ موجودہ حکومت کے زیر تصرف اداروں اور کمپنیوں میں بعض افراد وہ ھیں جو نماز باجماعت میں شرکت نھیں کرتے اور اس کی وجہ یہ ھے کہ یہ عمارتیں ان کے مالکوں سے شرعی عدالت کے فیصلہ پر ضبط کی گئی ھیں۔ برائے مھربانی اس سلسلے میں آپ اپنے فتوے سے مطلع فرمائیں؟

ج۔ نماز جماعت میں شرکت کرنا بنیادی طور سے ضروری نھیں ھے ، ھر شخص کو کسی عذر کی وجہ سے شریک جماعت نہ ھونے کا حق ھے اور رھا مکان کا حکم شرعی تو اگر یہ احتمال ھے کہ ضبط کرنے کا حکم ایسے شخص نے دیا تھا جس کو قانونی حیثیت حاصل تھی اور اس نے شرعی اور قانونی تقاضوں کے مطابق ضبط کرنے کا حکم دیا تھا تو شرعاً اس کا عمل صحیح تھا۔ لھذا ایسی صورت میں اس مکان پر تصرف کرنا جائز ھے اور غصب کا حکم نافذ نھیں ھوگا۔

س۳۹۶۔ اگر امام بارگاھوں کے پڑوس میں مسجد بھی ھو تو کیا امام بارگاہ میں نماز جماعت قائم کرنا صحیح ھے اور کیا دونوں جگھوں کا ثواب مساوی ھے؟

ج۔ اس میں کوئی شک نھیں کہ مسجد میں نماز پڑھنے کی فضیلت دوسری جگھوں پر نماز پڑھنے سے زیادہ ھے، لیکن امام بارگاہ یا دوسری جگھوں پر نماز جماعت قائم کرنے میں شرعاً کوئی مانع نھیں ھے۔

س۳۹۷۔ جس جگہ حرام موسیقی ھورھی ھو کیا وھاں نماز پڑھنا صحیح ھے؟

ج۔ اگر وھاں نماز پڑھنا حرام موسیقی سننے کا سبب بنے تو اس جگہ ٹھھرنا جائز نھیں ھے۔ لیکن نماز صحیح کھلائے گی اور اگر موسیقی کی آواز نماز سے توجہ ھٹانے کا سبب بنے تو اس جگہ نما زپڑھنا مکروہ ھے۔

س۳۹۸۔ ان لوگوں کی نماز کا کیا حکم ھے جن کو بحری جھاز کے ذریعہ خاص ڈیوٹی پر بھیجا جاتا ھے اور سفر کے دوران نماز کا وقت ھوجاتا ھے اور اگر اسی وقت وہ نماز نہ پڑھیں تو پھر وہ وقت کے اندر نماز نھیں پڑھ سکیں گے؟

ج۔ مذکورہ صورت میں ان پر واجب ھے کہ وہ کشتی میں جس طرح ممکن ھو نماز پڑھیں۔

Add comment


Security code
Refresh