www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

502220
س۹۶۳۔ ۱۳۶۵ء ھ۔ش ۱۹۸۶ ء میں تعلیم و تربیت کے مقصد سے کسی کمپنی میں کام کرنے والوں نے ایک کواپریٹیو سوسائٹی قائم کی اور ابتداء میں سرمایہ کی رقم حصص کے طور پر تعلیم و تربیت کے چند ملازمین نے فراھم کی۔ ( اس وقت) ان میں سے ھر ایک نے سو سو تومان دئیے تھے۔ ابتداء میں کمپنی کی اصل پونجی بھت کم تھی، لیکن اس وقت ممبروں کی کثرت کی وجہ سے گاڑی وغیرہ کے علاوہ کمپنی کا اصل سرمایہ ۱۸ ملین تومان ھے، اور اس سرمایہ سے جو فائدہ حاصل ھوتا ھے وہ ممبروں کے درمیان ان کے حصے کے مطابق تقسیم ھوتا ھے اور ان میں کا ھر شخص جب بھی چاھے اپنا حساب ختم کرسکتا ھے؟
ابھی تک نہ تو اصل سرمایہ سے خمس دیا گیا ھے اور نہ فائدے سے توکیا کمپنی کا انچارج ھونے کی حیثیت سے کمپنی کی جن چیزوں میں خمس ھے اس کا اد اکرنا میرے لئے جائز ھے ؟ اور کیا حصہ داروں کی رضامندی شرط ھے یا نھیں؟
ج۔ اصل مال اور اس سے حاصل ھونے والے فائدے کا خمس دینا ھر ممبر پر اپنے حصے کے لحاظ سے واجب ھے اور کمپنی کے انچارج کا خمس نکالنا کمپنی کے حصہ داروں کی اجازت و وکالت پر موقوف ھے۔
س۹۶۴۔ چند افراد بوقت ضرورت ایک دوسرے کی مدد کے لئے قرض الحسنہ کا بینک قائم کرنا چاھتے ھیں اس طرح کہ ھر ممبر پر ( پھلی مرتبہ دی جانے والی رقم کے علاوھ) اصل سرمایہ میں اضافے کے لئے ھر مھینہ کچھ رقم کا دینا ضروری ھے ، لھذا وضاحت فرمائیے کہ ھر ممبر نے ھمیشہ کے لئے قرض کے طور پر خود لیا ھو تو اس صورت میں خمس کی کیا شکل ھوگی؟
ج۔ اگر ممبر نے اپنے حصے کی رقم کاروبار کے منافع سے خمس سال کے ختم ھونے کے بعد دی ھے تو ا س پر پھلے خمس کا ادا کرنا واجب ھے لیکن اگر اپنے حصے کی رقم اثناء سال میں دی ھے تو خمس کی ادائیگی سال کے آخر میں واجب ھے اگر اس رقم کا وصول کرنا ممکن ھو ورنہ جب تک اس رقم کا وصول کرنا ممکن نہ ھو اس وقت تک اس پر خمس نکالنا واجب نھیں ھے۔
س۹۶۵۔ کیا صندوق قرض الحسنہ ( امدادی باھمی بینک) مستقل حیثیت رکھتا ھے؟ اور اگر ایسا ھے تو اس سے حاصل ھونے والے فائدے پر خمس ھے یا نھیں؟ اور اگر مستقل حیثیت نھیں رکھتا تو اس کے خمس نکالنے کا کیا طریقہ ھے؟
ج۔ اگر قرض الحسنہ کے اصل سرمایہ میں چند افراد شریک ھوں تو اس سے حاصل ھونے والا فائدہ ھر شخص کے حصے کے لحاظ سے اس کی ملکیت ھوگا اور اسی میں اس پر خمس واجب ھوگا۔لیکن اگر قرض الحسنہ کا سرمایہ کسی ایک یا چند اشخاص کی ملکیت نہ ھو جیسے کہ وہ وقف عام کے مال سے ھو تو اس سے حاصل ھونے والے فائدے میں خمس نھیں ھے۔
س۹۶۶۔ بارہ مومنین نے یہ طے کیاھے کہ ان میں ھر ایک ھر ماہ خاص فنڈ میں بیس دینار جمع کرے گا اور ھر مھینے ان میں سے ایک نفر ، اس رقم کو لے کر اپنے خاص ضروریات کے لئے صرف کرے گا اور جب آخری شخص کا نمبر آئے گا تو وہ بارہ مھینے کے بعد رقم لے گا جس میں اس مدت میں اس کی دی ھوئی رقم مثلاً ۲۴۰ دینار بھی ھوں گے تو کیا اس شخص کی اپنی رقم پر بھی خمس واجب ھوگا یا اس رقم کا شمار اس کے اخراجات میں کیا جائے گا؟ اور اگر خمس کے حساب کے لئے اس کی تاریخ معین ھو ، اور اس نے جو رقم لی ھے اس میں سے معین تاریخ کے بعد کچھ رقم باقی ھے ، تو کیا اس شخص کے لئے جائز ھے کہ اس رقم کے لئے دوسری مستقل تاریخ رکھے تاکہ وہ اس تاریخ پر اس کے خمس سے بری الذمہ ھوجائے؟
ج۔ فنڈ میں جمع شدہ رقم اگر اس کے سال کے منافع میں سے ھے اور اب جو رقم اس سال کے خرچ کے لئے لی ھے اگر وہ اسی سال کے منافع سے ھے جس کو اس نے جمع کیا ھے تو اس پر خمس نھیں ھے لیکن اگر اس نے گذشتہ سال کے منافع میں سے جمع کیا ھے تو جو رقم اخراجات کے لئے لی ھے اس کا خمس نکالنا واجب ھے اور اگر وہ منافع دونوں سال کا ھو تو ھر سال کے منافع کا اپنا حکم ھوگا۔ لیکن اس نے جو رقم لی ھے اگر وہ اس سال کے اخراجات سے زائد ھو تو اس کے لئے جائز نھیں ھے کہ وہ خمس سے بچنے کے لئے اضافی مقدار کی خاطر مستقل تاریخ خمس مقرر کرے بلکہ اس کے لئے ضروری ھے کہ وہ پورے سال کی آمدنی کے خمس کے لئے ایک تاریخ معین کرے اور اخراجات سے جو بچ جائے اس تاریخ میں اس کا خمس نکال دے۔
س۹۶۷۔ میں نے رھن پر کرایہ کا مکان لیا ھے اور بطور رھن ( مالک مکان کو) ایک رقم دی ھے ، کیا مجہ پر ایک سال کے بعد بطور رھن دی جانے والی رقم کا خمس واجب ھوگا؟
ج۔ اگر وہ ( رقم) منفعت میں سے ھو تو مالک مکان کے لوٹانے کے بعد اس رقم پر خمس ھوگا۔
س۹۶۸۔ آبادکاری کے لئے ایک خطیر رقم کی ضرورت ھوتی ھے اور اس کو یکمشت دینا ھمارے لئے مشکل ھے۔ لھذا اس کام کو انجام دینے کے لئے ھم لوگوں نے ایک فنڈ قائم کیا ھے اور اس میں ہ رمھینے کچھ رقم جمع کرتے ھیں اور رقم جمع ھونے کے بعد اسے آبادکاری میں صرف کرتے ھیں، کیا جمع شدہ رقم میں خمس ھے؟
ج۔ ھر شخص کی جانب سے دی جانے والی رقم اگر آبادکاری میں خرچ کی جانے تک اس کی ملکیت میں رھے اور خمس کا سال پورا ھونے تک اسے فنڈ کے کھاتے سے واپس لینا ناممکن ھو تو اس پر خمس واجب ھے۔
س۹۶۹۔ چند سال پھلے میں نے اپنے مال کا حساب کیا اور خمس کی تاریخ مقرر کردی ، میرے پاس نقد رقم اور موٹر سائیکل کے علاوہ خمس نکالی ھوئی ۹۸ بھیڑ بکریاں تھیں لیکن چند سال سے میری بھیڑ بکریاں بیچنے کی وجہ سے کم ھوگئی ھیں لیکن نقدی میں اضافہ ھوگیا ھے۔ اس وقت میرے پاس ۶۰ بھیڑ بکریاں ھیں اور اس کے علاوہ نقد رقم ھے، پس کیا اس مال کا خمس نکالنا مجہ پر واجب ھے یا صرف اضافی مال کا خمس نکالنا ھوگا؟
ج۔ اگر موجودہ بھیڑ بکریوں کی مجموعی قیمت اور نقدی مال کی مقدار اور ۹۸ بھیڑ بکریوں کی کل قیمت اور خمس دئے ھوئے مال کے مجموعہ سے زیادہ ھو تو اب زائد پر خمس ھے۔
س۹۷۰۔ ایک شخص کے پاس ایک ملکیت ( گھر یا زمین) ھے جس پر خمس ھے، تو کیا وہ اس کا خمس اپنے سال کی منفعت سے ادا کرسکتا ھے یا واجب ھے کہ پھلے وہ منفعت کا خمس نکال ڈالے پھر اس خمس نکالی ھوئی رقم سے اس ملکیت کا خمس اد اکرے؟
ج۔ اگر سال کی منفعت کا خمس نکالنا چاھتا ھے تو واجب ھے کہ اس کا بھی خمس نکالے۔
س۹۷۱۔ ھم نے شھیدوں کے بچوں کے لئے کچھ شھیدوں کا کارخانوں ، زرعی زمینوں اور بنیاد شھداء سے ملنے والے وظیفہ سے کچھ مال جمع کیا ھے جس سے بعض اوقات ان کی ضرورتوں کو پورا کیا جاتا ھے۔ براہ کرم یہ فرمائیے کہ کیا ان منافع اور ماھانہ جمع شدہ رقم پر خمس واجب ھے یا ان لوگوں کے بڑے ھونے تک انتظار کیا جائے گا؟
ج۔ شھداء کی اولاد کو ان کے باپ کی طرف سے جو چیزیں میراث میں ملی ھیں یا جو بنیاد شھید کی طرف سے انھیں دیا گیا ھے ان میں خمس واجب نھیں ھے، لیکن ارث میں یا بنیاد شھید کی طرف سے ھدیہ ملنے والے مال سے حاصل ھونے والے منافع کا اگر وہ ان کے بالغ ھونے تک ان کی ملکیت میں رھیں تو خمس نکالنا احتیاط واجب ھے۔
س۹۷۲۔ کیا نفع کمانے اور تجارت میں جو مال انسان لگاتا ھے اس میں خمس ھے؟
ج۔ اگر اصل سرمایہ کاروبار سے حاصل ھوا ھو تو اس میں خمس ھے ، لیکن نفع کمانے میں جو مال اصل سرمایہ سے خرچ ھوتاھے جیسے ذخیرہ کرانے، مزدوری ، وزن کرانے اور دلالی وغیرہ تو ان سب کو تجارت کے منافع سے منھا کرلیا جائے گا اور ان میں خمس نھیں ھے۔
س۹۷۳۔ اصل مال اور اس کے منافع میں خمس ھے یا نھیں؟
ج۔ اگر اصل مال کو انسان نے کسب ( تنخواہ وغیرہ سے) حاصل کیا ھو تو اس میں خمس ھے صرف جو مال منافع تجارت سے حاصل ھو تو اس میں سال کے خرچ سے زائد پر خمس واجب ھے۔
س۹۷۴۔ اگر کسی کے پاس سونے کے سکے ھوں اور وہ نصاب تک پھنچ جائیں تو کیا اس پر زکوٰة کے علاوہ خمس بھی ھوگا؟
ج۔ اگر اسے کاروباری منافع میں شمار کیا جاتا ھو تو وجوب خمس کے سلسلے میں اس کا وھی حکم جو دوسرے منافع کا ھے۔
س۹۷۵۔ میری زوجہ اور میں وزارت تعلیم میں کام کرتے ھیں اور وہ اپنی تنخواہ ھمیشہ مجھے ھبہ کردیتی ھے اور میں نے وزارت تعلیم میں کام کرنے والوں کی زرعی سوسائٹی میں ایک رقم لگادی ھے اور میں خود بھی اس کا ممبر ھوں لیکن مجھے یہ معلوم نھیں کہ وہ رقم میری تنخواہ سے تھی یا میری اھلیہ کی تنخواہ سے تھی یہ جانتے ھوئے کہ میری اھلیہ کی جمع شدہ تنخواہ کی رقم اس مقدار سے کم ھے جتنا وہ ھر سال مجہ سے لیتی ھے ، تو کیا اس مبلغ میں خمس ھے یا نھیں؟
ج۔ جمع شدہ مال جو آپ کی تنخواہ کاھے اس میں خمس ھے اور جو آپ کی اھلیہ نے آپ کو ھبہ کیا ھے اس میں خمس واجب نھیں ھے، اسی طرح جس مال میں شک ھو کہ وہ آپ کا ھے یا آپ کی اھلیہ نے ھبہ کیا ھے اس کا خمس نکالنا بھی واجب نھیں ھے لیکن احوط یھی ھے کہ اس کا خمس نکالا جائے یا تھوڑا مال دے کر خمس کے بارے میں ( حاکم شرع سے) مصالحت کی جائے۔
س۹۷۶۔جو رقم بےنک میں دوسال کےلئے بطور قرض الحسنہ موجود تھی کےا اس میں خمس ھے ؟
ج۔ سال کے منافع میں سے جو مقدار جمع ھو اس میں ایک مرتبہ خمس ھے اور بینک میں قرض الحسنہ کے طور پر جمع کرنے سے خمس ساقط نھیں ھوتا ۔ البتہ جب تک قرض لینے والے سے وہ رقم نہ مل جائے اس پر خمس واجب نھیں ھے۔
س۹۷۷۔ ایک شخص اپنے یا اپنے ( زیر کفالت) عیال کے خرچ میں سے کٹوتی کرتا ھے تاکہ کچھ مال جمع کرسکے یا کچھ رقم قرض لیتا ھے تاکہ اپنی زندگی کی پریشانیوں کو دور کرسکے، پس اگر خمس کی تاریخ تک جمع شدہ مال یا قرض لی ھوئی رقم باقی رہ جائے تو کیا اس پر خمس ھوگا؟
ج۔ جمع شدہ منفعت اگر خمس کی تاریخ تک رہ جائے تو اس میں ھر حال میں خمس واجب ھوگا، قرض لینے والے پر قرض کا خمس واجب نھیں ھے لیکن قرض کو سال کے منافع میں سے قسط وار ادا کرے اور قرض کا عین مال خمس کی تاریخ کے وقت اس کے پاس موجود ھو تو اس کا خمس دینا واجب ھے۔
س۹۷۸۔ دو سال پھلے مکان بنانے کے لئے میں نے تھوڑی سی زمین خریدی تھی، اگر میں مکان کی تعمیر کے لئے ( روزانہ کے خرچ سے بچا کر) کچھ مال جمع کروں ، تو کیا سال کے آخر میں اس ( جمع شدھ) رقم میں خمس ھے؟ جبکہ میں کرایہ کے مکان میں رھتا ھوں؟
ج۔ اگر اس رقم کو سال کے منافع میں سے جمع کیا ھو یھاں تک کہ خمس کی تاریخ آگئی ھو تو اس میں خمس واجب ھے ، لیکن سال کے داخل ھونے سے پھلے اگر اس رقم کو مکان کے لوازمات میں تبدیل کردیا جائے تو اس پر خمس نھیں ھے۔
س۹۷۹۔ میں شادی کرنا چاھتاھوں اور مالی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے میںنے اپنی رقم ایک شخص کے پاس بطور بیع شرط رکھا ھے ، اور اس وقت مالی ضرورت کے پیش نظر جب کہ میں کالج کا ایک طالب علم ھوں، کیامسئلہ خمس میں مصالحت کا امکان ھے؟
ج۔ اگر مذکورہ مال آپ کے منافع کسب میں سے تھا تو سال خمس کے پورا ھونے پر اس کا خمس نکالنا واجب ھے۔ اور خمس نکالنا یقینی ھو تو اس میں مصالحت نھیں ھوسکتی۔
س۹۸۰۔ گذشتہ سال حج کمیٹی نے حاجیوں کے قافلوں کے تمام سامان اور اسباب ان سے خرید لئے اور میں نے اس سال گرمی میں اپنے سامان کی قیمت ۳ لاکہ ۲۱ ھزار تومان وصول کی۔ اس کے علاوہ میں نے گذشتہ سال اسی ھزار تومان لئے تھے۔ اس بات کے پیش نظر کہ میں نے خمس کی تاریخ معین کردی ھے اور خرچ سے بچے ھوئے مال پر ھر سال خمس دیتاھوں ، نیز یہ کہ مذکورہ چیزیں میری ضرورت کی تھیں، کیا اس وقت اس رقم میں خمس نکالنا واجب ھے ؟ جبکہ اس وقت ان کی قیمتوں میں بھت زیادہ اختلاف ھوچکا ھے؟
ج۔ مذکورہ سامان اگر مخمس مال سے خریدا گیا تھا توبیچنے کے بعد ان کی قیمتوں میں خمس نھیں ھے، ورنہ اس کا خمس نکالنا واجب ھے۔
س۹۸۱۔ میں ایک دوکاندار ھوں اور ھر سال نقد مال اور سامان کا حساب کرتا ھوں۔ بعض چیزیں ایسی ھوتی ھیں جو سال کے آخر تک فروخت نھیںھو پاتیں تو کیا سا ل کے آخر میں ان کو بیچنے سے پھلے ان کا خمس نکالنا واجب ھے یا یہ کہ اس کو بیچنے کے بعد اس کا خمس نکالنا واجب ھے؟ اور اگر ان چیزوں کا خمس دے دیا ھو اور پھر انھیں فروخت کیا ھو تو اگلے سال ان کا کس طرح حساب کروں گا؟ اور اگر انھیں نہ بیچا ھو اور ان کی قیمت میں فرق آگیا ھو تو اس کا کیا حکم ھے؟
ج۔ جن چیزوں کو نھیں بیچا ھے اور نہ اس سال انھیں کوئی خریدنے والا ھے تو ان کی بڑھی ھوئی قیمتوں پر خمس نکالنا واجب نھیں ھے بلکہ آئندہ بیچ کر حاصل ھونے والا منافع اس سال کا شمار ھوگا جس سال اسے فروخت کیا ھے،اور اگر جن چیزوں کی قیمتیں بڑھیں تھیں اور ان کا مشتری بھی اس وقت موجود تھا لیکن زیادہ ( منافع) کی خاطر آپ نے اسے سال کے آخر تک نھیں بیچا تو سال کے داخل ھوتے ھی ان کی بڑھی ھوئی قیمت کا خمس نکالنا واجب ھے۔
س۹۸۲۔ ایک مکان تین منزلوں پر مشتمل ھے اور مکان کی سند ( قانونی کاغذات) کی رو سے وہ ۱۹۷۳ سے چار افراد کی درج ذیل تفصیل سے ملکیت میں ھے:
پورے گھر کے پانچ حصوں میں سے تین حصے تین اولاد کی ملکیت میں ھیں اور دو حصے ان کے والدین کے ھیں، اور ایک طبقہ پر اولاد میں سے کوئی ایک رھتا ھے اور دوسری دو منزلوں پر ان کے مالکوں کی مالی ضرورت کو پورا کرنے کے لئے دو کرایہ دار رھتے ھیں ، اور یہ جانتے ھوئے کہ ان دو مالکوں میں سے ایک کے پاس اس گھر کے علاوہ دوسرا گھر نھیں، کیا ان دونوں منزلوں پر خمس واجب ھے؟ اور کیا یہ ان دونوں منزلوں کی آمدنی سال کے خرچ میں شمار ھوگی؟
ج۔ معیشت چلانے کے لئے مذکورہ گھر کا جو حصہ کرایہ پر دیا گیا ھے اس کا حکم اصل مال کا حکم ھے، پس اگر وہ کاروبارہ فائدے میں شمار ھوتا ھو تو اس میں خمس ھے اور اگر وہ ارث میں ملا ھو یا ھبہ کے طور پر ملا ھو تو اس میں خمس نھیں ھے۔
س۹۸۳۔ ایک شخص کے پاس ایسا گیھوں تھا جس کا خمس دے چکا ھے اور جب وہ ( دوسری فصل کے لئے) گیھوں بو رھا تھا تو اسی مخمس گیھوں کو صرف کرتا رھا ، پھر وہ اس ( خمس دئیے ھوئے گیھوں) کی جگہ نئے گیھوں کو رکھتا رھا اس طرح کئی سال گذر گئے تو کیا اس نئے گیھوں پر خمس ھوگا جنھیں استعمال کے لئے گیھوں کی جگہ رکھتا تھا ؟ اور ایسا ھونے کی صورت میں کیا سب پر خمس ھوگا؟
ج۔ جب اس نے خمس دئیے ھوئے گیھوں کو صرف کیا تو اس کے لئے درست نھیں تھا کہ نئے گیھوں کو الگ کرے تاکہ اس طرح وہ مقدار خمس کے حکم سے مستثنیٰ ھو۔ پس جدا کئے ھوئے نئے گیھوں کو اگر سال کے اخراجات میں صرف کیا ھے تو اس میں خمس نھیں ھے اور اس میں سے جو سال تک بچ جائے اس میں خمس واجب ھے۔
س۹۸۴۔ بحمد اللہ میں ھر سال اپنے مال کا خمس نکالتا ھوں لیکن خمس کا حساب کرتے وقت ھمیشہ مجہ کو شک ھوتا ھے پس اس شک کا کیا حکم ھے؟ اور کیا واجب ھے کہ اس سال سارے نقد مال میں حساب کروں اس سلسلے میں شک کا کوئی اعتبار نھیں کیا جائے گا؟
ج۔ اگر آپ کا شک گذشتہ برسوں کی منفعت کے حساب کے صحیح ھونے کے بارے میں ھے تو ا س کا کوئی اعتبار نھیں کیا جائے گا اور دوسری مرتبہ اس کا خمس نکالنا واجب نھیں ھے لیکن اگر آپ کو آمدنی کے بچے ھوئے مال میں اس بارے میں شک ھو کہ یہ اس سال کا ھے جس میں خمس دیا جاچکا ھے یا اس سال کا کہ جس کا خمس نھیں دیا ھے ، تو اس صورت میں آپ پر اس کا خمس نکالنا واجب ھے مگر اس بات کا یقین ھوجائے کہ اس کا خمس پھلے نکالا جاچکا تھا۔
س۹۸۵۔ میں نے بالفرض مخمس مال سے دس ھزار تومان میں ایک قالین خریدا اور کچھ دنوں کے بعد اسے ۱۵ ھزار تومان میں بیچ دیا تو کیا ۵ ھزار تومان کہ جو مخمس مال سے زیادہ ھیں ، کاروبار کے منافع میں شمار ھوں گے اور ان پر خمس ھوگا؟
ج۔ اگر اسے بیچنے کے ارادے سے خریدا تھا تو خرید سے زیادہ وصول ھونے والی رقم منفعت میں شمار ھوگی اور اگر سال کے آخر میں اس میں کچھ بچ جائے تو اس پر خمس واجب ھوگا۔
س۹۸۶۔ جو شخص اپنے منافع میں سے ھر منفعت کے لئے خمس کی ( جدا) تاریخ معین رکھتا ھے کیا اس کے لئے جائز ھے کہ اس منفعت کا خمس جس کی تاریخ آگئی ھے ، ان منافع سے دے جن کی تاریخیں نھیں آئی ھیں؟ اور جن منافع کے بارے میں جانتا ھو کہ یہ منافع آخر سال تک باقی رھیں گے اور زندگی کے اخراجات میں صرف نھیں ھوں گے تواس صورت میں کیا حکم ھے؟
ج۔ اگر یہ جائز بھی ھو کہ ھر آمدنی کے لئے خمس کی مستقل تاریخ رکھی جائے تو بھی یہ جائز نھیں کہ ایک کاروبار کے منافع کا خمس دیا جاچکا ھو اور جو منافع سال کے آخر تک خرچ نہ ھوں ان میں اختیار ھے کہ ان کے حصول کے بعد ھی خمس دی دے یا سال کے ختم ھونے کا انتظار کرے۔
س۹۸۷۔ ایک شخص کے پاس دو منزلہ مکان ھے جس کی اوپری منزل میں وہ خود رھتا ھے اور نچلی منزل کو ایک شخص کو دے دیا ھے اور چونکہ وہ مقروض تھااوراس نے اس شخص سے کرایہ لینے کے بجائے قرض لے لیا ھے ، تو کیا اس رقم میں خمس ھوگا؟
ج۔ قرض لے کر مفت میں مکان دینے کی کوئی شرعی حیثیت نھیں ھے ، بھر حال جس مال کو بطور قرض لیا ھے اس میں خمس نھیں ھے۔
س۹۸۸۔ میں نے ادارہ اوقاف سے ایک مکان مطب ( کلینک) کے لئے ماھانہ کرایہ پر لیا ھے۔ میری درخواست قبول کرنے کے عوض انھوں نے مجہ سے پگڑی بھی لی ھے پس کیا اس پگڑی پر خمس ھے؟ واضح رھے کہ اس وقت مذکورہ رقم میری ملکیت سے خارج ھوچکی ھے اور وہ مجھے کبھی نھیں ملے گی؟ج۔ اگر یہ رقم پگڑی کے طور پر دی گئی ھے اور سال بھر کے بچے ھوئے مال سے اس کا تعلق تھا تو اس کا خمس دینا واجب ھے۔
س۹۸۹۔ ایک شخص نے بنجر زمین کو آباد کرنے اور اس میں پھل دار درخت لگانے کے لئے تاکہ ان کے پھلوں سے مستفید ھوسکے، ایک کنواں کھودا اور اس بات کو مد نظر رکھتے ھوئے کہ یہ درخت سالھا بعد پھل دیتے ھیں اور ان پر کافی سرمایہ خرچ ھوتا ھے ، اس شخص نے اب تک ایک ملین تومان سے زیادہ ان پر خرچ کیا ھے لیکن اب تک اس نے خمس کا حساب نھیں کیا، اب جب اس نے خمس ادا کرنے کے لئے اپنے اموال کا حساب کیا تو معلوم ھوا کہ کنویں ، زمین اور باغ کی قیمت شھروں کی آبادی بڑھ جانے کی وجہ سے لگائی گئی رقم کا کئی گنا ھوگئی ھے۔ پس اگر اسے موجودہ قیمت کا خمس ادا کرنے کی تکلیف دی جائے تو اس میں اس کی استطاعت نھیں ھے، اور اگر اسے خود زمین اور باغ کا خمس دینے کی تکلیف دی جائے تو اس سے وہ مشکلوں میں مبتلا ھوگا کیونکہ اس سلسلہ میں اس نے اس امید پر خود مشقت اٹھائی کہ وہ اپنے معاش اور اپنے عیال کے اخراجات کو باغ کے پھلوں سے پورا کرے گا پس اس کے اموال سے خمس نکالنے کے بارے میں اس کیا کیا فریضہ ھے؟ اور اس پر جو خمس ھے اس کا وہ کس طرح حساب کرے کہ اس کے لئے اس کا ادا کرنا آسان ھوجائے گا؟
ج۔ جس بنجر اور غیر آباد زمین کو اس نے باغ بنانے اور اس میں پھل دار درخت لگانے کے لئے آباد کیا ھے اور اس کا اس کی آبادکاری پر ھونے والے اخراجات کو الگ کرکے خمس دینا ھوگا اوراس سلسلہ میں اسے اختیار ھے کہ وہ خود زمین کا خمس دے یااس کی موجودگی قیمت کے لحاظ سے خمس نکالے لیکن کنویں، پائپ ، واٹر پمپ ، نلکے اور درختوں وغیرہ پر جو پیسہ خرچ ھوا ھے اسے اگر اس نے قرض لیا ھو یا ادھا ر حاصل کیا ھو اور پھر اس ادھار کو غیر مخمس مال سے ادا کیاھو تو اسے صرف اس رقم کا خمس دینا پڑے گا جو اس نے قرض میں ادا کیا ھے لیکن اگر اس نے اسے غیر مخمس مال سے حاصل کیا ھے توموجودہ قیمت کے لحاظ سے اس کا خمس دینا ھوگا پس اگر اس خمس کو جو کہ اس پر واجب ھے ایک مرتبہ ادا نھیں کرسکتا ھے تو ھمارے کسی وکیل سے مصالحت کرکے خمس کی رقم کو جتنی مقدار و مدت معین کی جائے اس میں رفتہ رفتہ اد اکرے۔
س۹۹۰۔ خمس ادا کرنے کے لئے ایک شخص کے پاس سال بھر کا حساب نھیں ھے اور اب وہ خمس نکالنا چاھتا ھے اور شادی سے آج تک وہ مقروض چلا آرھا ھے پس اپنے خمس کا وہ کیسے حساب کرے؟
ج۔ اگر ماضی سے آج تک اس کے پاس اس کے اخراجات کے بعد کچھ بچت نھیں ھے تو خمس نھیں ھے۔
س۹۹۱۔ موقوفہ اشیاء اور زمین کے منافع اور محصول پر خمس و زکوٰة کا کیا حکم ھے؟
ج۔ موقوفہ چیزوں پر مطلقاً خمس نھیں ھے خواہ وہ وقف خاص ھی کیوں نہ ھو اور نہ ان کے فوائد خمس ھے اور نہ ھی وقف عام میں موقوف علیہ کے قبضہ کرنے سے اس قبل اس کے محصول میں زکوٰة ھے۔ لیکن قابض ھونے کے بعد وقف کے محصول پر زکوٰة واجب ھے، بشرطیکہ اس میں زکوٰة کے شرائط پائے جاتے ھوں ، لیکن وقف خاص کے محصول میں جس شخص کے حصہ کا محصول حد نصاب تک پھونچ جائے تو اس پر اس کی زکوٰة دینا واجب ھے۔
س۹۹۲۔ کیا چھوٹے بچوں کی کمائی میں بھی سھم سادات کثرھم اللہ تعالیٰ ، اور سھم امام ﷼ ھے؟
ج۔ احتیاط واجب ھے کہ وہ بالغ ھونے کے بعد اپنی اس کمائی کے منافع کا خمس ادا کریں جو بلوغ سے قبل کی تھی بشرطیکہ بالغ ھونے تک وہ ان کی ملکیت میں رھے۔
س۹۹۳۔ کیا ان آلات پر بھی خمس ھے جو کاروبار میں استعمال ھوتے ھیں؟
ج۔ کاروبار کے وسائل اور آلات کا حکم وھی ھے جو وجوب خمس میں راس المال کا حکم ھے۔
س۹۹۴۔ چند سال قبل ھم نے حج بیت اللہ جانے کی غرض سے بینک میں کچھ پیسے جمع کئے مگر ابھی تک ھم حج کے لئے نھیں جاسکے اور یہ یاد نھیں کہ ماضی میں ھم نے اس پیسہ کا خمس نکالا تھا یا نھیں۔ کیا اب اس پر خمس دینا واجب ھے؟ اور حج پر جانے کی نام نویسی کے لئے ھم نے جو پیسہ جمع کیا تھا اس کو کئی سال ھوگئے ھیں کیا اس پر بھی خمس واجب ھے یا نھیں؟
ج۔ حج کے لئے اسم نویسی کے سلسلہ میں جو پیسہ آپ نے جمع کیا تھا اگر وہ آپ کی سال بھرکی کمائی میں سے تھا یا جمع کرتے وقت وہ اس قول و قرار کے تحت کہ وہ آنے جانے کے اخراجات اور وھاں کی خدمات کی قیمت یا اجرت کے لئے ھے، جو آپ کے اور ادارہ حج و زیارت کے درمیان ھوا تھا تو اس کا خمس دینا آپ پر واجب نھیں ھے۔
س۹۹۵۔ جن ملازمت پیشہ لوگوں کے خمس کے سال کا پھلا دن بارھویں مھینے کا آخری دن ھو اور وہ سال کا پھلا مھینہ شروع ھونے سے پانچ روز قبل ھی اپنی تنخواہ لے لیں تاکہ اسے آنے والے سال کے آغاز میں خرچ کریں تو کیا اس کا خمس دینا واجب ھے؟
ج۔ جو تنخواہ انھوں نے سال ختم ھونے سے قبل ھی لے لی ھے، اس میں سے خمس والے سال کے آخر تک جتنی مقدار خرچ نھیں ھوئی ھے اس پر خمس ھے۔
س۹۹۶۔ یونیورسٹیوں کے اکثر طلبہ غیر متوقع مشکلوں کو حل کرنے کے لئے اپنی زندگی کے اخراجات میں میانہ روی سے کام لیتے ھیں لھذا ان کے پاس پیسہ وافر مقدار میں جمع رھتا ھے۔
سوال یہ ھے کہ :اس بات کو مد نظر رکھتے ھوئے کہ یہ مال قناعت اور وزارت تعلیم کے وظیفہ سے حاصل ھوتا ھے تو کیا ان اموال پر خمس ھے؟
ج۔ وظیفہ اور تعلیمی امداد پر خمس نھیں ھے۔

Add comment


Security code
Refresh