www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

''جبیرہ'' کی تعریف:جودوائی زخم پر لگائی جاتی ہے یا جوچیز مرھم پٹی کے عنوان سے زخم پر باندھی جاتی ہے، اسے'' جبیرہ'' کھتے ہیں ۔

١۔ اگر کسی کے اعضائے وضو پر زخم یا شکستگی ھو اور معمول کے مطابق وضو کرسکتاھو، تواسے معمول کے مطابق وضو کرنا چاھئے۔

مثلاً:

الف۔ زخم کھلاہے اور پانی اس کے لئے مضرنھیں ہے۔

ب۔ زخم پر مرھم پٹی لگی ہے لیکن کھولنا ممکن ہے اور پانی مضر نھیں ہے ۔

٢۔زخم چھرے پر یا ھاتھوں میں ھواور کھلا ھو تو اس پر پانی ڈالنا مضر ھو، اگر اس کے اطراف کو دھویا جائے تو کافی ہے۔

٣۔ اگر زخم یا شکستگی سرکے اگلے حصے یا پاؤں کے اوپروالے حصہ (مسح کی جگہ) میں ھ، اور زخم کھلا ھو، اگر مسح نہ کرسکے ، تو ایک کپڑا اس پر رکھ کر ھاتھ میں موجود وضو کی باقی ماندہ رطوبت سے کپڑے پر مسح کریں۔

وضوء جبیرہ انجام دینے کا طریقہ:

وضوء جبیرہ میں وضو کی وہ جگھیں جن کو دھونا یا مسح کرنا ممکن ھو، معمول کے مطابق دھویا یامسح کیا جائے، اور جن مواقع پر یہ ممکن نہ ھو، تو ترھاتھ کو جبیرہ پر کھنچ لیں۔

چند مسائل:

 ١۔ اگرجبیرہ نے حد معمول سے بیشتر زخم کے اطراف کو ڈھانپ لیا ھو اور اسے ھٹانا ممکن نہ ھو تو وضو جبیرہ کرنے کے بعد ایک تیمم بھی انجام دینا چاھئے۔

٢۔ جو شخص یہ نہ جانتاھوکہ اس کا فریضہ وضوء جبیرہ ہے یا تیمم احتیاط واجب کی بناءپر اسے دونوں (یعنی وضوء جبیرہ وتیمم)انجام دینا چاھئے۔

 ٣۔ اگر جبیرہ نے پورے چھرے یا ایک ھاتھ کو پورے طور پرڈھانپ لیا ھوتو وضوء جبیرہ کافی ہے۔

٤۔ جس شخص کی ھتھیلی اورانگلیوںپرجبیرہ(مرہم پٹی)ھواوروضو کے وقت اس پر ترھاتھ کھینچاھو، تو سراور پا ؤں کو بھی اسی رطوبت سے مسح کرسکتا ہے یا وضو کی دوسری جگھوں سے رطوبت لے سکتا ہے۔

٥۔اگر چھرہ اور ھاتھ پر چند جبیرہ ھوں،تو ان کی درمیان والی جگہ کو دھونا چاھئے، یا اگر (چند) جبیرہ سر اور پاؤں کے اوپر والے حصے میں ھوں تو ان کے درمیان والی جگھوں پر مسح کرنا چاھئے، اور جن جگھوں پرجبیرہ ہے ان پر جبیرہ کے حکم پر عمل کرے۔

جن چیزوں کے لئے وضو کرنا ضروری ہے

١۔ نماز پڑھنے کے لئے(نماز میت کے علاوہ)

٢۔ طواف خانہ کعبہ کے لئے ۔

٣۔بدن کے کسی بھی حصے کی کسی جگہ سے قرآن مجید کی لکھائی اور خدا کے نام کو مس کرنے کے لئے۔

چند مسائل:

١۔اگر نماز اور طواف وضو کے بغیر انجام دے جائیں تو باطل ہیں۔

٢۔ بے وضو شخص، اپنے بدن کے کسی حصے کو درج ذیل تحریروں سے مس نھیں کرسکتاہے:

قرآن مجید کی تحریر، لیکن اس کے ترجمہ کے بارے میں کوئی حرج نہیں ۔

خدا کا نام، جس زبان میں بھی لکھا گیا، جیسے: اللہ، '' خدا'' ''God ''۔

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ و سلم کا اسم گرامی(احتیاط واجب کی بناء پر)

ائمہ اطھار علیھم السلام کے اسماء گرامی (احتیاط واجب کی بناء پر)

حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کا اسم گرامی (احتیاط واجب کی بناء پر)

درج ذیل کاموں کے لئے وضو کرنا مستحب ہے:

مسجد اور ائمہ (ع) کے حرم جانے کے لئے۔

قرآن پڑھنے کے لئے۔

قرآن مجید کو اپنے ساتھ رکھنے کے لئے۔

قرآن مجید کی جلد یا حاشیہ کو بدن کے کسی حصے سے مس کرنے کے لئے۔

اھل قبور کی زیارت کے لئے۔

وضو کیسے باطل ھوتا ہے؟

١۔انسان سے پیشاب،یا پاخانہ یا ریح خارج ھونا۔

٢۔نیند،جب کان نہ سن سکیں اور آنکھیں نہ دیکھ سکیں۔

٣۔وہ چیزیں جو عقل کو ختم کردیتی ہیں،جیسے:دیوانگی،مستی اور بیھوشی۔

٤۔عورتوں کا استحاضہ وغیرہ۔

٥۔جوچیز غسل کا سبب بن جاتی ہے،جیسے جنابت،حیض، مس میت وغیرہ۔

نوٹ:مذکورہ تمام مسائل امام خمینی(رہ)کی توضیح المسائل اور رھبر معظم کی استفتاآت کے مطابق ہیں ۔منبع:آموزش احکام ،فلاح زادہ)

Add comment


Security code
Refresh