www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

بیان ھونے والے شرائط کے ساتھ وضو صحیح ہے،اور ان میں سے کسی ایک کے نہ ھونے پر وضو باطل ہے۔

وضو کے پانی اور اس کے برتن کے شرائط

١۔ نجس اورمضاف پانی سے وضو کرنا باطل ہے،خواہ جانتا ھو کہ پانی نجس یامضاف ہے یا نہ جانتا ھو، یا بھول گیا ھو۔

٢۔وضو کا پانی مباح ھونا چاھئے،اس لحاظ سے درج ذیل مواقع پر وضو باطل ہے:

الف۔اس پانی سے وضو کرنا،جس کا مالک راضی نہ ھو(اس کا راضی نہ ہونا معلوم ھو)

ب۔ اس پانی سے وضو کرنا،جس کے مالک کے بارے میں معلوم نہ ھو کہ راضی ہے یا نھیں۔

ج۔اس پانی سے وضو کرنا جوخاص افراد کے لئے وقف کیا گیا ھو،جیسے:بعض مدرسوں کے حوض اور بعض ھوٹلوں اور مسافر خانوں کے وضو خانے.۔

٣ ۔بڑی نھروں کے پانی سے وضو کرنا،اگر چہ انسان نہ جانتا ھو کہ اس کا مالک راضی ہے یا نھیں، کوئی حرج نھیں ،اگر اس کا مالک وضو کرنے سے منع کرے،تو احتیاط واجب یہ ہے کہ وضو نہ کیا جائے۔

٤۔اگر وضو کا پانی غصبی برتن میں ھو اور اس سے وضو کر لیا جائے تو وضو باطل ہے۔

اعضائے وضو کے شرائط

١۔ دھونے اور مسح کرنے کے وقت ،اعضاء وضو کا پاک ھونا ضروری ہے۔

٢۔اگر اعضائے وضو پر کوئی چیز ھو جو پانی کے اعضاء تک پھنچنے میں مانع ھو یا مسح کے اعضاء پر ھو،اگر چہ پانی پھنچنے میں مانع بھی نہ ھو،وضو کے لئے اس چیز کو پھلے ھٹانا چاھئے۔

٣۔ بال پین کی لکیریں،رنگ ،چربی اور کریم کے دھبے،جب رنگ جسم کے بغیر ھوں،تو وضو ء کے لئے مانع نھیں ہیں،لیکن اگر جسم رکھتا ھو تو (کھال پر جسم حائل ھو نے کی صورت میں )اول اسے برطرف کرنا چاھئے۔

 کیفیت وضو کے شرائط

ترتیب:

وضو کے اعمال اس ترتیب سے انجام دئے جائیں:

چھرہ کا دھونا

دائیں ھاتھ کا دھونا

بائیں ھاتھ کا دھونا

سر کا مسح

دائیں پیرکا مسح

بائیں پیرکامسح

اگراعمال وضو میں ترتیب کی رعایت نہ کی جائے تو وضو باطل ہے،حتیٰ اگر بائیں اور دائیں پاؤں کا ایک ساتھ مسح کیا جائے۔۔

موالات:

١۔موالات،یعنی اعمال وضو کا پے در پے بجالانا تا کہ ایک دیگر اعمال میں فاصلہ نہ ھو ۔

٢۔اگر وضو کے اعمال کے درمیان اتنا وقفہ کیا جائے کہ جب کسی عضو کو دھونا یا مسح کرنا چاھے تو اس سے پھلے والے وضو یا مسح کئے ھوئے عضو کی رطوبت خشک ھوچکی ھو،تو وضو باطل ہے۔

دوسروں سے مدد حاصل نہ کرنا

١۔جو شخص وضو کو خود انجام دے سکتا ھو،اسے دوسروں سے مدد حاصل نھیں کرنی چاھئے، لہٰذا اگر کوئی دوسرا شخص اس کے ھاتھ اور منھ دھوئے یا اس کا مسح انجام دے ، تو وضو باطل ہے۔

٢۔جو خود وضو نہ کر سکتا ھو،اسے نائب مقرر کرنا چاھئے جو اس کا وضو انجام دے سکے، اگر چہ اس طرح اجرت بھی طلب کرے،تو استطاعت کی صورت میں دینا چاھئے، لیکن وضو کی نیت کو خود انجام دے۔

وضو کرنے والے کے شرائط

١۔جو جانتا ھو کہ وضو کرنے کی صورت میں بیمار ھو جائے گا یا بیمار ھونے کا خوف ھو،اسے تیمم کرنا چاھئے اور اگر وضو کرے،اس کا وضو باطل ہے، لیکن یہ نہ جانتا ھو کہ پانی اس کے لئے مضر ہے اور وضو کرنے کے بعد پتہ چلے کہ پانی مضر تھا تو اس کا وضو صحیح ہے۔

٢۔ وضو کو قصد قربت کے ساتھ انجام دینا چاھئے یعنی خدائے تعالیٰ کے حکم کو بجالانے کے لئے وضو انجام دے۔

٣۔ضروری نھیں کہ نیت کو زبان پر لا ئے ،یا اپنے دل ھی دل میں (کلمات نیت) دھرائے،بلکہ اسی قدر کافی ہے کہ جانتاھو کہ وضو انجام دے رھا ہے، اس طرح کہ اگر اس سے پوچھا جائے کہ کیا کررھا ہے؟ تو جواب میں کہے کہ وضو کررھا ھوں ۔

مسئلہ: اگر نماز کا وقت اتنا تنگ ھوچکا ھوکہ و ضو کرنے کی صورت میں پوری نماز یا نماز کا ایک حصہ وقت گزرنے کے بعد پڑھا جائے گا تو اس صورت میں تیمم کرنا چاھئے۔

نوٹ:مذکورہ تمام مسائل امام خمینی (رہ)کی توضیح المسائل اور رھبر معظم کی استفتاآت کے مطابق ہیں (منبع:آموزش احکام ،فلاح زادہ)

Add comment


Security code
Refresh