www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۳۱۳۔ انگور اور کھجور کے اس عرق کا کیا حکم ھے جس کو آگ پر ابالا گیا ھو اور دو تھائی سے کم جلا ھو لیکن نشہ آور نہ ھو؟

ج۔ اس کا پینا حرام ھے لیکن وہ نجس نھیں ھے۔

س۳۱۴۔ کھا جاتا ھے کہ اگر کچے انگور یا پھل کا عرق نکالنے کے لئے اسے ابالا جائے اور اس میں انگور کے کچھ دانے ھوں یا ایک ھی دانہ ھو تو ابال آجانے کے بعد وہ سب حرام ھوجاتا ھے کیا یہ بات صحیح ھیں؟

ج۔ اگر انگور کے دانوں کا پانی بھت ھی کم ھو اور وہ کچے انگور کے عرق میں اس طرح مل گیا ھو کہ اسے انگور کا عرق نہ کھا جاتا ھو تو حلال ھے لیکن اگر خود انگور کے دانوں کو آگ پر ابالا جائے تو حرام ھے۔

س۳۱۵۔ دور حاضر میں بھت سی دوا وٴں میں الکحل ۔ جو درحقیقت نشہ آور ھے۔ خاص طور سے پینے والی دواوٴں اور عطریات ( خصوصاً ان خوشبووٴں میں استعمال ھوتا ھے جنھیں باھر سے منگایا جاتا ھے) تو کیا اس سے واقف یا ناواقف آدمی کے لئے ان چیزوں کا خریدنا، بیچنا، فراھم کرنا استعمال کرنا اور دوسرے تمام فوائد حاصل کرنا جائز ھے؟

ج۔ جس الکحل کے بارے میں یہ نہ معلوم ھو کہ وہ بذات خود نشہ آور سیال ھے تو وہ پاک ھے اور ان سیال چیزوں کی خرید و فروخت اور ان کے استعمال میں بھی کوئی حرج نھیں ھے جن میں الکحل ملا ھوا ھو۔

س۳۱۶۔ کیا سفید الکحل کے ذریعہ ھاتہ اور طبی آلات کو طبی امور میں استعمال کے لئے جراثیم سے پاک کرنے کی غرض سے نیز ڈاکٹر یا طبی بورڈ کے ذریعہ علاج کی غرض سے استعمال کیا جاسکتاھے؟سفید الکحل جو طبی الکحل ھے اورپینے کے قابل بھی ھے اور اس کا معادل (c2hooh) ھے، پس کیا جس کپڑے پر اس الکحل کا ایک قطرہ یا اس سے زیادہ گرجائے اس کپڑے میں نماز جائز ھے؟

ج۔ جو الکحل دراصل سیال نہ ھو، پاک ھے اگرچہ نشہ آورھی ھو اور طبی وغیر طبی امور میں اس کے استعمال میں مضائقہ نھیں ھے۔ اس لباس میں نماز بھی صحیح ھے جس پر ایسا الکحل پڑجائے۔ اس کے پاک کرنے کی ضرورت نھیں ھے۔

س۳۱۷۔ کفیر نام کا ایک مادہ ھے جو غذائیں اور دوائیں بنانے میں استعمال ھوتا ھے اور تخمیر کے دوران اس مادہ میں سے ۵%یا ۸ % الکحل حاصل ھوتا ھے۔ الکحل کی یہ قلیل مقدار مستھلک ھوجانے کی صورت میں کسی قسم کے نشہ کا سبب نھیں بنتی۔ آیا شریعت کی رو سے اس کے استعمال میں کوئی مانع ھے یا نھیں؟

ج۔اس حاصل شدہ مادہ میں موجود الکحل اگر بذات خود نشہ آور ھو تو وہ نجس و حرامھے اور چاھے وہ قلیل مقدار ھونے اوراس مادہ میں ممزوج ھوجانے کے سبب نشہ آور ھے یا شک ھو کہ وہ اصل میں سیال ھے یا نھیں تو حکم مختلف ھوگا۔

س۳۱۸۔ ۱۔ دیتائیل الکحل نجس ھے یا نھیں؟ ( بظاھر الکحل منشیات میں موجود ھوتا ھے اور نشہ آور ھوتا ھے)

۲۔ الکحل کی نجاست کا معیار کیا ھے؟

۳۔ وہ کونسا طریقہ ھے جس سے ھم ثابت کریں کہ فلاں مشروب نشہ آور ھے؟

۴۔ صنعتی الکحل سے کیا مراد ھے؟

ج۔ الکحل کی وہ تمام قسمیں جو نشہ آور اور دراصل سیال ھیں نجس ھیں۔

۲۔ نشہ آور ھو اور دراصل سیال ھو۔

۳۔ اگر خود مکلف کو یقین نہ ھو تو اس کے لئے موثق اھل علم کی گواھی کافی ھے۔

۴۔ اس سے مراد وہ الکحل ھے جس کو رنگ اور تصویر بنانے کی صنعت، آپریشن کے اوزار کو جراثیم سے پاک کرنے اور انجکشن لگانے نیز ان کے علاوہ دوسرے موارد میں استعمال کیا جاتاھے۔

س۳۱۹۔ بازار میں موجود مشروبات کے پینے اور اسی ضمن میں ملک میں بننے والے مشروبات ( کوکا کولا ، پیپسی وغیرھ) کا کیا حکم ھے؟ جبکہ یہ کھا جاتا ھے کہ اس کا اساسی مواد باھر سے لگایا جاتا ھے اور احتمال ھے کہ اس میں مادہ ٴ الکحل پایا جاتا ھو؟

ج۔ طاھر و حلال ھیں مگر یہ کہ خود مکلف کو یہ یقین ھو کہ ان میں بالاصالة نشہ آور سیال الکحل ملایا گیا ھے۔

س۳۲۰۔ کیا غذائی سامان خریدتے وقت اس بات کی تحقیق ضروری ھے کہ اس کے بیچنے والے یا بنانے والے نے اسے ھاتہ سے چھوا ھے یااس کے بنانے میں اس نے الکحل استعمال کیا ھے؟

ج۔ پوچھنا اور تحقیق کرنا ضروری نھیں ھے۔

س۳۲۱۔ میں ” اٹروپین سلفیٹ اسپرے “ بناتا ھوں جو الکحل کے لئے اس کے دوائی توازن کی ترکیب ( فارمولیشن) میں بنیادی حیثیت رکھتی ھے۔ یعنی اگر ھم اس میں الکحل کا اضافہ نہ کریں تو اسپرے نھیں بن سکتا ھے اور کار آمد ھونے کے لحاظ سے مذکورہ اسپرے ایسا دفاعی اسلحہ ھے جس سے لشکر اسلام جنگ میں اعصاب پر اثر انداز ھونے والی گیسوں سے محفوظ رھتا ھے ۔ کیا آپ کی نظر شریف میں شرعی طور پر الکحل کا استعمال مذکورہ بالا دوا بنانے کے لئے جائز ھے؟

ج۔ اگر الکحل مسکر اور اصلاً سیال ھے تو وہ نجس و حرام ھے لیکن اس کو دوا کے طور پر کسی بھی حال میں استعمال کرنے میں کوئی اشکال نھیں ھے۔

Add comment


Security code
Refresh