www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۲۷۹۔ کیا خون پاک ھے؟

ج۔ جن جانداروں کا خون اچھل کر نکلتا ھو خواہ و انسان و ھو یا غیر انسان، وہ خون نجس ھے۔

س۲۸۰۔ امام حسین علیہ السلام کی عزاداری میں ایک انسان پوری طاقت سے اپنا سر دیوار سے ٹکراتا ھے ،ا س سے بھنے والے خون کی چھینٹیں مجلس عزا میں شرکت کرنے والوں کے سروں اور چھروں پر پڑتی ھیں وہ خون پاک ھے یا نجس؟

ج۔ انسان کا خون ھر حال میں نجس ھے۔

س۲۸۱۔ دھلنے کے بعد کپڑے پر جو خون کا دھبہ رہ جاتا ھے کیا وہ ھلکے  رنگ کا دھبہ نجس ھے؟

ج۔ اگر عین خون زائل ھوجائے اور فقط رنگ باقی رہ جائے اور دھونے سے زائل نہ ھوتا ھو تو پاک ھے۔

س۲۸۲۔ اگر انڈے میں خون کا ایک نقطہ ھو تو اس کا کیا حکم ھے؟

ج۔ پاک ھے لیکن اس کا کھانا حرام ھے۔

س۲۸۳۔ فعل حرام کے ذریعہ مجنب ھونے والے کے پسینے اور نجاست خوار حیوان کے پسینے کا کیا حکم ھے۔

ج۔ نجاست خوار اونٹ کا پسینہ نجس ھے لیکن نجاست خوار اونٹ کے علاوہ دوسرے نجاست خوار حیوانات اور اسی طرح (فعل) حرام سے مجنب ھونے والے شخص کے پسینہ کے بارے میں اقویٰ یہ ھے کہ پاک ھے لیکن احتیاط واجب یہ ھے کہ (فعل) حرام سے مجنب ھونے پر جو پسینہ آئے اس میں نماز نہ پڑھی جائے۔

س۲۸۴۔ میت کو آب سدر اور آب کافور سے غسل دینے کے بعد اور خالص پانی سے غسل دینے سے پھلے جو قطرے میت کے بدن سے ٹپکتے ھیں وہ پاک ھیں یا نجس؟

ج۔ میت کا بدن اس وقت تک نجس کھلائے گا جب تک تیسرا غسل کامل نہ ھوجائے۔

س۲۸۵۔ ھاتھوں یا ھونٹوں یا پیروں سے بعض اوقات جو کھال جدا ھوتی ھے وہ پاک ھے یا نجس؟

ج۔ ھاتھوں یا ھونٹوں یا پیروں یا بدن کے دیگر اعضاء سے کھال کے جو ٹکڑے یا چھلکے خود بخود جدا ھوتے ھیں وہ پاک ھیں۔

س۲۸۶۔ جنگی محاذ پر ایک شخص ایسے دور سے گزرا کہ وہ سور کو مارنے اور اسے کھانے پر مجبور ھوگیا، کیا اس کے بدن کا پسینہ اور لعاب دھن نجس ھے؟

ج۔ حرام گوشت کھانے والے انسان کے بدن کا پسینہ اور لعاب دھن نجس نھیں ھے اور نہ اس پر استبراء واجب ھے۔ لیکن رطوبت کے ساتھ جو چیز بھی سور کے گوشت سے مس ھوگی وہ نجس ھوگی۔

س۲۸۷۔ تصویریں بنانے اور لکھنے کے کام آنے والے بالوں کے برش (موقلم)جن کی نئی اور بھترین قسم اسلامی ملکوں سے منگوائی جاتی ھیں۔

اور بیشتر اوقات وہ سور کے بالوں سے بنائے جاتے ھیں۔ ایسے برش ھرجگہ خاص طور سے تبلیغاتی اور ثقافتی مراکز میں موجود ھیں اور استعمال کئے جاتے ھیں۔ پس اس قسم کے برشوں کے استعمال کے سلسلے میں شرعی حکم کیا ھے؟ اور دوسرے یہ کہ ان کے ذریعہ قرآنی آیات اور احادیث شریفہ کے لکھنے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ سور کے بال نجس ھیں اور ان سے ان امور میں استفادہ جائز نھیں ھے جن میں شرعاً طھارت شرط ھوتی ھے لیکن ان امور میں ان کا استعمال کرنے میں کوئی حرج نھیں جن میں طھارت شرط نھیں ھے اور اگر ان برشوں کے بارے میں یہ معلوم نہ ھو کہ وہ سور کے بالوںسے بنے ھیں یا نھیں تو ان کا استعمال ان امور بھی بلا اشکال ھے جن میں طھارت شرط ھے۔

س۲۸۸۔ جرمنی میں ایک محترم عالم دین تشریف لائے، انھوں نے بتایا تھا کہ یھاں تین ھی چیزوں میں شک پر اعتناء کرنا واجب ھے اور وہ موارد یہ ھیں:

گوشت ، کھال اور روغن (گھی ےاتیل)وغیرھ۔ بقیہ چیزوں میں شک کی پرواہ کرنا ضروری نھیں ھے۔ کیا یہ رائے صحیح ھے؟ اس وقت یھاں کئی قسم کے بناسپتی گھی ملتے ھیں۔ ان پر جو عبارت لکھی ھوتی ھے اس کے اعتبار سے ان میں کوئی ایسا مواد نھیں ھے جس میں اشکال ھو، لیکن برادران کی تحقیق سے یہ ثابت ھوا کہ ان میں سے ایک قسم کے ” گھی “ میں تھوڑی سی مقدار میں دیسی گھی کی ملاوٹ کی جاتی ھے لیکن ڈبے پر لکھا نھیں جاتا، اس مسئلہ کا کیا حکم ھے؟

ج۔ ھر وہ گوشت جس کا حلال ھونا یا حلال اور پاک ھونا ذبح شرعی پر موقوف ھو، وہ غیر اسلامی ممالک میں مردار اور جھٹکے کے حکم میں ھے لیکن دیسی گھی پاک اور حلال ھے ، مگر یہ معلوم ھوجائے کہ یہ غیر مزکی حیوان کی چربی سے بنا ھے یا نجس چیز کے مل جانے سے نجس ھوگیا ھے۔

س۲۸۹۔ اگر مجنب کا لباس منی سے نجس ھوجائے تو اول یہ کہ اگر ھاتہ یا اس کپڑے میں سے کوئی ایک گیلا ھو تو ھاتہ سے اس لباس کو چھونے کا کیا حکم ھے؟ اور دوسرے یہ کہ مجنب کے لئے جائز ھے کہ وہ کسی شخص کو وہ لباس پاک کرنے کے لئے دے؟ کیا مجنب کے لئے ضروری ھے کہ وہ دھلنے والے کو یہ بتائے کہ یہ لباس نجس ھے؟

ج۔ منی نجس ھے اور جب اس سے کوئی سرایت کرنے والی گیلی چیز ملے تو وہ بھی نجس ھوجائے گی ، اور لباس دھونے والے کو یہ بتانا ضروری نھیں ھے کہ وہ نجس ھے۔

س۲۹۰۔ پیشاب کرنے کے بعد استبراء کرتا ھوں لیکن اس کے بعد ایک سیال چیز نکلتی ھے جس سے منی کی بو آتی ھے امید ھے کہ اس سلسلے میں نماز کے لئے میرا حکم بیان فرمائیں گے؟

ج۔ اگر اس کے منی ھونے کا یقین نہ ھو اور اس کے ساتھ منی نکلنے کے سلسلے میں جو شرعی علامتیں بیان ھوئی ھیں وہ بھی نہ پائی جاتی ھوں تو پاک ھے اور اس پر منی کا حکم نھیں لگے گا۔

س۲۹۱۔ کیا کوے کا پاخانہ نجس ھے؟

ج۔ اقویٰ یہ ھے کہ پاک ھے۔

س۲۹۲۔ رسالہ ٴ عملیہ میں (مراجع عظام نے)ذکر کیا ھے کہ ان حیوانات اور پرندوں کا پاخانہ نجس ھے جن کا گوشت نھیں کھایا جاتا۔ تو جن حیوانات کا گوشت کھایا جاتا ھے مثلاً گائے، بکری یا مرغی ان کا پاخانہ نجس ھے یا نھیں؟

ج۔ حلال گوشت جانوروں کا پاخانہ پاک ھے۔

س۲۹۳۔ اگر بیت الخلاء میں کموڈ کے اطراف یا اس کے اندر نجاست لگی ھوئی ھو اور اس کو کر بھر پانی یا قلیل پانی سے دھویا جائے اور عین نجاست باقی رہ جائے تو کیا وہ جگہ جھاں عین نجاست نھیں لگی ھے بلکہ صرف دھونے کے لئے ڈالا جانے والا پانی اس تک پھنچا ھے وہ نجس ھے یا پاک ھے؟

ج۔ جو جگہ نجاست کے قریب ھے لیکن اس تک نجاست سے متصل پانی نھیں پھنچتا ھے وہ پاک ھے۔

س۲۹۴۔ اگر مھمان ، میزبان کے گھر کی کسی چیز کو نجس کردے کیا اس سے میزبان کو مطلع کرنا واجب ھے؟

ج۔ کھانے پینے والی چیزوںاور کھانے کے برتنوں کے علاوہ دوسری چیزوں کے سلسلے میں مطلع کرنا ضروری نھیں ھے۔

س۲۹۵۔ نجس چیز سے ملنے والی چیز بھی نجس ھوجاتی ھے یا نھیں؟ اور اگر نجس ھوجاتی ھے تو کیا یہ حکم تمام واسطوں میں جاری ھوگا یا صرف نزدیک کے واسطوں میں جاری ھوگا؟

ج۔ کم سے کم تین واسطوں تک نجاست کا حکم جاری ھوگا، چوتھے اور اس کے بعد والے واسطہ کے لئے اقرب یہ ھے کہ پاک ھے اگرچہ احتیاط (مستحب)یہ ھے کہ اس سے اجتناب کیا جائے۔

س۲۹۶۔ کیا غیر مزکی حیوان کی کھال کے جوتے استعمال کرنے والے کے لئے وضو سے قبل ھمیشہ پیروں کو دھونا واجب ھے؟ بعض لوگ کھتے ھیں : اگر جوتے کے اندر پیروں کو پسینہ آجائے تو دھونا واجب ھے، اور میں نے دیکھا ھے کہ ھر قسم کے جوتوں میں پیروں سے تھوڑا بھت پسینہ ضرور نکلتا ھے، اس مسئلہ میں آپ کی کیا رائے ھے؟

ج۔ اگر یہ ثابت ھوجائے کہ مذکورہ جوتے میں پیر سے پسینہ نکلتا ھے تو نماز کے لئے پیروں کا دھونا واجب ھے۔

س۲۹۷۔ اس بچہ کے گیلے ھاتھ، اس کی ناک کے پانی اور اس کی جھوٹی غذا کا کیا حکم ھے جو خود کو نجس کرتا رھتا ھے اور ان بچوں کا کیا حکم ھے جو اپنے گیلے ھاتھوں سے اپنے پیر چھوتے ھیں؟

ج۔ جب تک ان کے نجس ھونے کا یقین حاصل نہ ھوجائے اس وقت تک انھیں پاک مانا جائے گا۔

س۲۹۸۔ میں مسوڑھوں کے مرض میں مبتلا ھوں اور ڈاکٹر کے مشوروں کے مطابق انھیں ھمیشہ ملتے رھنا ضروری ھے اس سے بعض مسوڑھے سیاھی مائل ھوجاتے ھیں گویا ان کے اندر خون جمع ھوجاتا ھے اور جب ان پر کاغذی رومال (دست مال)رکھتا ھوں تو اس کا رنگ سرخ ھوجاتا ھے، اس لئے میں اپنا منہ آبِ کر سے پاک کرتا ھوں اس کے باوجود وہ جما ھوا خون کافی دیر تک باقی رھتا ھے اور دھونے سے نھیں چھوٹتا۔ پس دھلنےکے بعد جو پانی میرے منہ کے اندر ھے، اور ان جگھوں سے گزرا ھے اور پھر میں کلی کردیتاھوں چونکہ اب جو پانی مسوڑھوں کے نیچے جمع خون کے اجزاء سے مل کر گزرا ھے ، کیا نجس ھے یا اسے لعاب دھن کا جزء شمار کیا جائے گا اور پاک ھوگا؟

ج۔ پاک ھے اگرچہ احتیاط (مستحب)یہ ھے کہ اس سے پرھیز کیا جائے۔

س۲۹۹۔ اور یہ بھی پوچھنا چاھتا ھوں کہ میں جو کھانا کھاتا ھوں وہ مسوڑھوں میں جمع شدہ خون سے مس ھوتا ھے تو یہ کھانا نجس ھے یا پاک؟ اور اگر نجس ھے تو کیا اس کھانے کو نگلنے کے بعد منہ کی فضا نجس رھتی ھے؟

ج۔ مذکورہ فرض میں کھانا نجس نھیں ھے اور نہ اس کے نگلنے میں کوئی اشکال ھے اور منہ کے اندر کی فضا پاک ھے۔

س۳۰۰۔ مدتوں سے مشھور ھے کہ میک اپ کا سامان نجس ھے۔ کھا جاتا ھے کہ جب بچہ پیدا ھوتا ھے تو اس وقت اس کی جھلی کو اتار لیتے ھیں اور اسے خنزیر میں محفوظ رکھتے ھیں، یہ بھی کھا جاتا ھے کہ جنین کی میت کو بھی محفوظ رکھتے ھیں اور اس سے میکپ (سنگھار)کا سامان۔ جیسے لپ اسٹک حلق کے نیچے بھی اتر جاتی ھے تو کیا یہ نجس ھے؟

ج۔ سنگھار کی چیزوں کے نجس ھونے پر پروپیگینڈے کوئی شرعی دلیل نھیں ھیں اور جب تک شریعت کے معتبر طریقوں سے ان کی نجاست ثابت نھیں ھوتی اس وقت تک ان کو استعمال کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۳۰۱۔ ھر لباس یا کپڑے کے ٹکڑے سے بھت ھی باریک روئیں گرتے رھتے ھیں کپڑوں کو پاک کرتے وقت جب ھم طشت کے پانی کو دیکھتے ھیں تو اس میں یہ باریک روئیں نظر آتے ھیں، اس بنا پر جب طشت پانی سے بھرا ھو اور اس کا اتصال نل کے پانی سے ھو تو اس وقت میں طشت میں لباس کو غوطہ دیتا ھوں اور طشت سے باھر گرنے والے پانی میں ان رووٴں کی موجودگی کی وجہ سے میں احتیاطاً ھر جگہ کو پاک کرتا ھوں یا جب میں بچوں کا نجس لباس اتارتا ھوں تو اس جگہ کو بھی پاک کرتا ھوں جھاں لباس اتارا گیا تھا خواہ وہ جگہ خشک ھی ھو اس لئے کہ میں کھتا ھوں وہ روئیں اس جگہ گرے ھیں۔ پس کیا یہ احتیاط ضروری ھے؟

ج۔ پاک کرتے وقت جس لباس کو ظرف میں رکہ کر اس پر پائپ کا پانی ڈالا جاتا ھے اور پانی اچھی طرح لباس کو گھیر لیتا ھے تو ( اس وقت) وہ لباس ظرف اور ظرف کے اندر کا پانی اور لباس سے جدا ھو کر پانی میں تیرنے والے روئیں سب پاک ھوجاتے ھیں اور یہ روئیں یا غبار جو نجس کپڑے سے جدا ھو کر گرتے ھیں ، پاک ھیں، مگر یہ کہ یقین حاصل ھوجائے کہ یہ روئیں نجس جگہ سے جدا ھوئے ھیں اور صرف اس شک کی بنا پر کہ روئیں گرتے ھیں یا نھیں یا روئیں نجس جگہ سے گرتے ھیں یا پاک جگہ سے احتیاط ضروری نھیں ھے۔

س۳۰۲۔ اس رطوبت کی مقدار کیا ھے جو ایک چیز سے دوسری چیز میں سرایت کرنے کا سبب بن جاتی ھے؟

ج۔ سرایت کرنے والی رطوبت کا معیار یہ ھے کہ کوئی گیلی چیز جب دوسری چیز سے ملے تو اس کی رطوبت محسوس طریقہ سے اس میں منتقل ھوجائے۔

س۳۰۳۔ ان کپڑوں کا کیا حکم ھے جو پاک کرنے کے لئے دھوبی یا ڈرائی کلیننگ کو دئے جاتے ھیں؟ اس بات کی وضاحت کردینا ضروری ھے کہ انھیں جگھوں پر اقلیتیں مثلاً یھودی اور عیسائی وغیرہ بھی اپنا لباس دیتے ھیں اور یہ بھی معلوم ھے کہ ڈرائی کلیننگ والے کپڑے دھونے میں کیمیاوی مواد کا استعمال کرتے ھیں۔

ج۔ جو لباس ڈرائی کلیننگ میں دیا جاتا ھے اگر وہ پھلے سے نجس نہ ھوتو پاک ھے اور اھل کتاب اقلیتوں کے ساتھ مل کر دھلے ھوئے کپڑے نجس نھیں ھوتے۔

س۳۰۴۔ جو کپڑے گھر کی آٹو میٹک کپڑا دھونےکی مشین سے دھوئے جاتے ھیں، وہ پاک ھیں یا نھیں؟ مذکورہ مشین اس طرح کام کرتی ھیں کہ پھلی بار مشین کپڑوں کو کپڑے دھونے والے پاوٴڈر سے دھوتی ھے جس کی وجہ سے کچھ پانی اور کپڑوں کا جھاگ مشین کے دروازے کے شیشے اور اس پر لگے ھوئے ربر کے خول پر پھیل جاتا ھے اور جب مشین دوسری بار دھونے کے لئے پانی لیتی ھے تو پانی اس کے دروازے اور ربر کے خول پر لگے جھاگ کو پوری طرح گھیر لیتا ھے اور اگلے مراحل میں مشین کپڑوں کو تین مرتبہ آب قلیل سے دھوتی ھے پھر اس کے بعد دھوون کو باھر نکالتی ھے۔ برائے مھربانی وضاحت فرمائیں کہ اس طرح کپڑے پاک ھوتے ھیں یا نھیں؟

ج۔ عین نجاست زائل ھوجانے کے بعد جب پانی پائپ کے ذریعہ براہ راست مشین میں داخل ھوکر کپڑوں اور مشین کے اندر ھر جگہ پھنچ جائے اور پھر اس سے جدا ھو کر نکل جائے تو ان کپڑوں پر طھارت کا حکم لگے گا۔

س۳۰۵۔ اگر زمین پر یا حوض یا حمام میں جس میں کپڑے دھوئے جاتے ھیں، پانی بھایا جائے اور اس پانی کے چھینٹے لباس پر پڑجائیں تو وہ نجس ھوجائے گا یا نھیں؟

ج۔ اگر پانی پاک جگہ یا پاک زمین پر بھایا جائے تو اس کے چھینٹے پاک ھیں۔

س۳۰۶۔ بلدیہ کی کوڑا ڈھونے والی گاڑیوں سے جو پانی سڑکوں پر بھتا جاتا ھے۔ بعض اوقات تند ھوا کی وجہ سے لوگوں کے اوپر بھی پڑجاتا ھے ، وہ پانی پاک ھے یا نجس؟

ج۔ پاک ھے مگر یہ کہ نجاست سے ملنے کی وجہ سے اس پانی کے نجس ھونے کا کسی شخص کو یقین ھوجائے۔

س۳۰۷۔ سڑکوں کے گڑھوں میں جمع ھوجانے والا پانی پاک ھے یا نجس؟

ج۔ یہ پاک پانی کے حکم میں ھے۔

س۳۰۸۔ ان لوگوں کے ساتھ گھریلو آمدو رفت رکھنے کا کیا حکم ھے جو کھانے، پینے وغیرہ میں طھارت و نجاست کے مسائل کو اھمیت نھیں دیتے ؟

ج۔ طھارت و نجاست کے موضوع میں ھر وہ چیز جس کے نجس ھونے کا یقین نہ ھو بظاھر شرع میں پاک ھے۔

س۳۰۹۔ برائے مھربانی درج ذیل صورتوں میں قے کی طھارت اور نجاست کے بارے میں حکم شرعی بیان فرمائیں:

الف : شیر خوار بچہ کی قے۔

ب : اس بچہ کی قے جو دودہ پیتا اور کھانا بھی کھاتا ھے۔

ج : بالغ انسان کی قے۔

ج۔ تمام صورتوں میں پاک ھے۔

س۳۱۰۔ شبھہ محصورہ ( یعنی ایسی چیزیں جن میں سے ایک نجس ھے ان میں سے کسی ) سے ملنے والی چیز کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر ان میں سے بعض چیزوں سے ملے تو اس پر نجس ھونے کا حکم مرتب نھیں ھوگا۔

س۳۱۱۔ ایک شخص کھانا بیچتا ھے اور اس میں سرایت کرنے والی تری ھونے کے باوجود اسے اپنے جسم سے مس بھی کرتا ھے لیکن اس کے دین کا پتا نھیں ھے، کیا اس سے اس کے دین کے بارے میں سوال کرنا واجب ھے یا اس پر اصالت طھارت کا حکم جاری ھوگا؟ جبکہ یہ معلوم ھے کہ وہ اسلامی ملک کا باشندہ نھیں ھے بلکہ وھاں کام کرنے آیا ھے؟

ج۔ اس سے اس کا دین پوچھنا واجب نھیں ھے بلکہ اس کو اور اس سے لی گئی چیز کو بھی جو اس کے جسم سے مس ھورھی ھے، اصالت طھارت کی بنا پر پاک سمجھیں گے۔

س۳۱۲۔ کسی شخص کے گھر میں یا اس کے رشتہ داروں کے گھروں میں ایک ایسا آدمی ھے جو ان لوگوں کے گھروں میں آیا جایا کرتا ھے اور یہ آدمی طھارت و نجاست کو اھمیت نھیں دیتا ، جس سے گھر اور اس میں موجود چیزیں وسیع پیمانہ پر نجس ھوجاتی ھیں جن کا دھونا اور پاک کرنا ممکن نھیں ھے، پس اس صورت میں ان لوگوں کا فریضہ کیا ھے؟ اور ایسی صورت میں انسان کیسے پاک رہ سکتا ھے خصوصاً نماز میں جس کے صحیح ھونے میں طھارت شرط ھے؟ اور اس سلسلہ میں کیا حکم ھے؟

ج۔ تمام گھر کو پاک کرنا ضروری نھیں ھے اور نماز صحیح ھونے کے لئے نماز گزار کا لباس اور سجدہ گاہ کا پاک ھونا کافی ھے۔ گھر اور اس کے اثاثہ کی نجاست نماز اور کھانے پینے میں طھارت کا لحاظ رکھنے سے زیادہ انسان پر کوئی مزید ذمہ داری عائد نھیں ھوتی۔

 

 

Add comment


Security code
Refresh