www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

338340
فتوی کے معنی میں«مرجعیت» ایک فقھی اصطلاح ہے کہ اس کے مقابلے میں،«تقلید»کا مفھوم قرار پاتا ہے، یعنی اگر کوئی شخص «مرجع» ہے تو دوسرے لوگ اس کے مقلد ہیں،اس لحاظ سے «مرجعیت» کے مفھوم کے تجزیہ کے لئے «تقلید» کے معنی کی وضاحت کرنا ضروری ہے۔
فارسی زبان میں تقلید کے معنی دلیل کے بغیر کسی کی پیروی کرنا ہے۔
شاعر مشرق علامہ اقبال نے اپنے مشھور شعر:
خلق را «تقلید شان» بر باد داد
اے دوصد لعنت بر این تقلید باد
میں اسی مفھوم کی طرف اشارہ کیا ہے،لیکن فقھی اصطلاح میں «تقلید» سے مراد کسی غیر ماھر کا ایک تخصصی امر میں کسی ماھر کی طرف رجوع کرنا ہے اسی وجہ سے پھلے مفھوم کے بر خلاف جو عقلا کی نظر میں منفی اور مذموم ہے،اس کے دوسرے معنی مکمل طور پر قابل قبول ہیں اور دینی مسائل میں تقلید کے جائز ھونے کی سب سے اھم دلیل،یھی عقلی امر ہے کہ ایک غیر ماھر انسان کو تخصصی مسائل میں اس امر کے ماھر شخص کی طرف رجوع کرنا چاھئیے،تقلید کے تمام لفظی دلالت «فاسئلوا اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون»۔( سورہ نحل:آیت ۴۳﴾
ترجمہ:اگر کسی چیز کو نھیں جانتے ھو تو اس کے جاننے والوں سے سوال کرو۔
یہ امر ھر دور میں عقلاء کی نظر میں قابل قبول رھا ہے،اس توصیف کے پیش نظر، فقیہ کی مرجعیت، اس کے فقہ میں مھارت اور تخصص اور شرعی منابع سے احکام الھی کے استنباط کی قدرت ہے۔
اس موضوع پر مزید مطالعہ کے لئے حجۃ الاسلام و المسلمین جناب مھدی ھادوی تھرانی کی کتاب «ولایت و دیانت» کی طرف رجوع کیا جاسکتاہے۔

Add comment


Security code
Refresh