www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

۷۔حضرت علی (ع)اور حق محوری

امام علیہ السلام حق پرست، حق جو، حق دوست اور حق گو تھے، جیسا کہ پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا: ”علی مع الحق، و الحق مع علی“، علی حق کے ساتھ ھیں اور حق علی (ع)کے ساتھ ھے، امام علیہ السلام کو پورا جھاد حق کے قیام کے لئے تھا، چنانچہ آپ نہج البلاغہ میں فرماتے ھیں:

وَ الله لَہِیَ اٴحَبُّ إلَیَّ مِنْ إمْرَ تِکُمْ إلاَّ اٴَنْ اٴُقِیْمَ حَقّاً اٴوْ اٴَدْفَعَ بَاطِلاً“۔[13]

قسم بہ خدا! میرے اس جوتے کی قیمت تم پر حکومت کرنے سے زیادہ ھے مگر یہ کہ اس کے ذریعہ سے حق کو قائم کرسکوں اور باطل کو مٹا سکوں“۔

اس کے بعد اسی خطبہ میں ارشاد فرماتے ھیں:

فَلا نْقَبَنَّ الْبَاطِلَ حَتّیٰ یَخْرُجُ الْحَقُّ مِنْ جَنْبِہِ۔[14]

میں باطل کو شگافتہ کرنا چاہتا ھوں تاکہ حق کو اس کے پھلو سے نکال لوں“۔

قارئین کرام! ان جملوں کی روشنی میں امام علی علیہ السلام کی حق دوستی اور حق محوری روشن ھوجاتی ھے۔

 

۸۔ حضرت علی(ع) اور وداع پیغمبر(ص)

امام علی علیہ السلام پیغمبر اسلام کے فدا کار سپاھی اور جانثار ساتھی تھے، اور آخری لمحات تک پیغمبر اکرم (ص) کی خدمت ِاقدس میں رھے، یھاں تک کہ رسول اکرم (ص) کی رحلت کے وقت وداع کرنے والے بھی آپ ھی تھے، وداع پیغمبر کو نہج البلاغہ میں یوں فرماتے ھیں:

وَ لَقَدْ قُبِضَ رَسُولُ اللهِ (ص) وَ إنَّ رَاسَہُ لَعَلٰی صَدْرِي، وَ لَقَدْ سَاٴَلَتْ نَفْسَہُ فِي کَفِّی فَاٴَمْرَرْتُہَا عَلیٰ وَجْہِي وَ لَقَدْ وَلَّیْتُ غُسْلَہُ وَ الْمَلَائِکَةُ اٴَعْوَانِي، فَضَجَّتِ الدَّارُ وَ الاٴَفْنیةُ مَلاٌ یَہْبِطُ وَ مَلاٌ یَعْرُجُ وَ مَا فَارَقَتْ سَمْعِي ہَیْنَمَةُ مِنْہُمْ یَصَلُّوْنَ عَلَیْہِ۔[15]

جب رسول خدا (ص) کی روح قبض ھوئی ان کا سر میرے سینے پر تھا، میرے ھاتھوں پر انھوں نے جان دی، میں نے ھی پیغمبر کو غسل دیا جبکہ ملائکہ میری مدد کررھے تھے، فرشتوں کی رونے کی آواز در و دیوار سے آرھی تھی، ان ملائکہ کا ایک گروہ نازل ھوتا تھا ایک آسمان کی طرف جاتا تھا، اُن کی دھیمی آواز میں سن رھا تھا جس کے ساتھ وہ پیغمبر پر دورد پڑھتے جاتے تھے، یھاں تک کہ پیغمبر اکرم (ص) کو سپرد خاک کردیا گیا، لہٰذا رسول اسلام (ص) کی زندگی اور موت کے بارے میں مجھ سے بڑھ کر کوئی شخص آنحضرت (ص) کے قریب نہ تھا“۔

 پیغمبر اکرم (ص) کی پوری زندگی میں علی علیہ السلام آپ کے محافظ اور جانثار کے طور پر آپ کی حفاظت میں مشغول رھے ھر میدان میں آپ کی آواز پر لبیک کہتے رھے یھاں تک رحلت کے موقع پر جب سب حضرات آپ کا جنازہ چھوڑ کر سقیفہ بنی ساعدہ میں چلے گئے لیکن وارث رسول غسل و کفن میں مصروف رھا، ان روشن دلیلوں کے باوجود جو آپ کے وارث رسول ھونے میں شک کرے وہ شخص اپنی قسمت پر گریہ کرے، امام علی علیہ السلام کی شخصیت کے بارے میں یہ چند معروضات تھیں ، اختصار کو مد نظر رکھتے ھوئے اسی پر اکتفاء کیا جاتا ھے۔

خداوندعالم ھمیں آپ کے پیرو حقیقی بننے کی توفیق عطا فرمائے۔    اختر حسین اختر

 

Add comment


Security code
Refresh