www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

دوسرا باب

 

شخصیت امیر المومنین نہج البلاغہ کی نظر میں

ابھی ھم امام علی علیہ السلام کی شخصیت کو انھیں کی زبانی بیان کرتے ھیں، آپ نے نہج البلاغہ میں جو آپ کے فرامین کا مجموعہ اور مقدس ترین کتاب ھے یہ ایسی با عظمت کتاب ھے جس کو دونوں فریق (سنی و شیعہ) کے علماء مقدس اور محترم سمجھتے ھیں، آپ نے اپنی شخصیت کا کچھ اس انداز میں تعارف کرایا ھے جو اختصار کے ساتھ آپ کے لئے باعث استفادہ ھیں۔

 

۱۔ عظمت علی (ع)پیغمبر اسلام کی نگاہ میں

(الف) علی (ع)، آغوش رسول(ص) کے پروردہ

امام علی علیہ السلام وہ ذات پُر برکت ھیں جن کو یہ فخر حاصل ھے کہ آپ کی پرورش رسول خدا (ص) کی آغوش میں ھوئی ھے، رسول خدا (ص) کی آغوش میں پرورش پانے والے کامل اور اکمل انسان نہج البلاغہ میں یوں فرماتے ھیں:

وَقَدْ عَلِمْتُمْ مَوضَعِی مِن رَسُولِ الله بِالقَرَابَة القَرِیْبَةِ وَ المَنْزِلَةِ الخَصِیْصةَ وَضعنی ِفی حِجْرِہِ وَ اٴنَا وَلَدٌ یَضُمَّنِي إلیٰ صَدْرِہِ، وَ یَکْنُفْنِي فِی فَرَاشِہِ ۔۔۔ وَ کَان یَمْضَغُ الشَّی ثُمَّ یُلْقِمُنِیْہِ۔[2]

امام علیہ السلام فرماتے ھیں (اے لوگو) تم رسول خدا کے ساتھ میری منزلت کو جانتے ھو،میں آپ کا قریبی رشتہ دار اور آپ کے خواص سے ھوں، رسول اللہ مجھے بچپن میں اپنی آغوش میں بٹھاتے تھے اور اپنے سینے سے لگایا کرتے تھے، مجھے اپنے ساتھ سلاتے تھے، میرا بدن آپ کے بدن سے مس ھوتا تھا میں آپ کی خوشبو سونگھتا تھا۔

رسول خدا (ص) غذا کو اپنے مبارک دانتوں سے چباکر میرے منھ میں رکھتے تھے، رسول خدا (ص) میرے کردار میں کسی قسم کا کذب یا خطا نھیں پاتے تھے، میں چھوٹا ھی تھا کہ خدا نے اپنے رسول کے ساتھ ایک فرشتہ کو مقرر فرمایا جو آپ کو دن رات اخلاق و کرامات کی طرف راہنمائی کرتا تھا میں بھی اونٹنی کے بچے کی مانند جو اپنی ماں کے پیچھے رہتا ھے، پیغمبر اکرم (ص) کے ساتھ ساتھ رہتا تھا، رسول اللہ (ص) مجھے ھر روز اچھے اخلاق سے ایک نقطہ تعلیم فرماتے اور مجھے اس پر عمل کرنے کا حکم دیتے تھے[3]

اس بیان سے واضح و روشن ھوجاتا ھے کہ امام علیہ السلام کی پرورش خود رسول اللہ نے فرمائی تھی، کیونکہ رسول خدا (ص) امام علیہ السلام کو اپنے مشن کا وراث جانتے تھے، اتنا اہتمام اس لئے فرمایا۔

 

(ب) علی (ع)آغاز وحی میں پیغمبر کے ساتھ

امام علی علیہ السلام وہ بلند مقام شخصیت ھیں جنھوں نے نور وحی کو اپنی آنکھوں سے مشاھدہ فرمایا اس لئے تو رسول ختمی مرتبت نے فرمایا تھا، اے علی جو میں دیکھتا ھوں وہ آپ بھی دیکھتے ھیں جو میں سنتا ھوں وہ آپ بھی سنتے ھیں۔

امام علیہ السلام نہج البلاغہ میں فرماتے ھیں:

وَ لَقَدْ کَانَ یُجَاوُرِ فِي کُلّ سَنَةٍ بِحْرَاءَ فَاٴرَاہُ وَلَا یَراہُ غَیرِي، وَلَمْ یَجْمَعْ بَیْتٌ وَاحِدٌ یَومَئِذٍ فِي إلاسُلَامِ غَیْرَ رَسُولَ الله (ص)، وَ خَدِیْجَةَ وَ اٴنَا ثَالِثُہُمَا“۔[4]

امام فرماتے ھیں رسول خدا (ص) ھر سال کچھ عرصہ غار حرا میں جایا کرتے تھے، میں ان کو دیکھتا تھا میرے علاوہ کوئی انھیں نھیں دیکھتا تھا، اُس زمانہ میں واحد گھر جس میں رسول خدا (ص)اور جناب خدیجہ اور تیسر ا میں تھا کوئی اور گھر میں نھیں تھا“۔

Add comment


Security code
Refresh