www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

بھر حال اب ھم کچھ حق گو مصنفین کے اسماء ذکر کرتے ھیں:
۱۔ محی الدین بن عربی (م ۶۳۸ھ)وہ اپنی کتاب ”الفتوحات المکیہ“کے ۳۶۶ھ کے باب میں عبد الوھاب بن احمد شعرانی کے نقل کی بنا پر کہ انھوں نے اپنی کتاب ”الیواقیت والجواھر “میں اس حقیقت کو بیان کیا ھے ،حمزاوی نے مشارق الانوار اور صبان نے ”اسعاف الراغبین“ میں اس قول کو ”الیواقیت والجواھر “شعرانی سے نقل کیا ھے ،لیکن افسوس ھے کہ دینی میراث کی حفاظت کے دعویٰ کرنے والوں نے وسوسہٴ نفسانی کا شکار ھو کر ابن عربی کے اس اقرار کو انکی کتاب ”الفتوحات المکیہ “ سے حذف کر دیا جبکہ شعرانی کی یہ عبارت انکے مورد نظر باب میں (خود مولف کے تحقیق کے مطابق ) یہ باتیں کسی ایک کتاب میں نظر نھیں آتیں ۔شعرانی لکھتے ھیں:
شیخ محی الدین کی عبارت فتوحات کے باب ۳۳۶میں اس طرح ھے:
جان لو کہ یقینا اور ضرور بالضرور امام مھدی (عج)قیام کریں گے ،لیکن انکا قیام اس وقت تک واقع نہ ھو گا جب تک کہ زمین ظلم و ستم سے بھر نھیں جائیگی ،پھر امام مھدی (عج)زمین کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے اور اگر دنیا کا ایک دن باقی رہ جائے گا تو خدا اس دن کو اتنا طولانی بنا دے گا کہ خلیفہٴ خدا آجائے جو خاندان رسول(ص) اور اولاد فاطمہ (س)سے ھوگا ،اسکے جد حسین بن علی بن ابی طالب (ع) اور والد حسن العسکری(ع) بن امام علی النقی علیھم السلام ھیں ۔(۸۶)
۲۔ابوالقاسم محمد بن حسن الخالص بن علی المتوکل بن القانع بن علی بن موسیٰ بن جعفر الصادق بن محمد بن الباقر بن علی زین العابدین بن حسین الزکی بن علی المرتضیٰ امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیھم السلام، وھی مھدی ،حجت ،خلف صالح ،اور منتظر ھیں اس پر خدا کی رحمتیں ھوں ۔
پھر کچھ شعر کھے جسکا مطلع یہ ھے :خدا نے اس حجت کی تائید کی ھے ،یہ روشن و حق کی راہ ھے کہ خدا نے اس کو یہ فضیلتیںدی ھیں ۔(۸۷)
۳۔سبط بن جوزی حنبلی (م۶۵۴ھ)فرماتے ھیں:
وہ محمد بن حسن بن علی بن محمدبن علی بن موسیٰ بن جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابی طالب علیھم السلام ھیں جنکی کنیت ”ابو عبداللہ “اور ابوالقاسم ھے اور وھی خلف ،حجت اور صاحب الزمان، قائم، منتظر ،اور ائمہ اطھار میں سے آخری فرد ھیں ۔(۸۸)
۴۔محمد بن یوسف ابو عبداللہ کنجی شافعی (۶۵۸ھ میں قتل ھوئے )اپنی کتاب کے آخری صفحے پر امام حسن عسکری (ع) کے متعلق لکھتے ھیں:
وہ مدینے میں ۲۳۲ھربیع الآخر کے مھینے میں پیدا ھوئے اور ۸ربیع الاول جمعہ کے دن ۲۶۰ھ کو انکی شھادت واقع ھوئی وقت انکی عمر ۲۹سال تھی انھیں سامرہ میں انکے اپنے ھی گھر میں جن میں انکے والد دفن تھے اسی میں سپرد خاک کیا گیا اور انھوں نے اپنے بیٹے کو اپنا جانشین بنایا ۔
انھوں نے امام مھدی محمد بن حسن العسکری (ع) کے متعلق ایک مستقل کتاب لکھی ھے جس کا نام ”الایمان فی اخبار صاحب الزمان “رکھا ھے جسے کفایة الطالب کے آخر میں چھاپا گیا اور اس کتاب میں بہت زیادہ مطالب اس کے متعلق بیان ھوئے ھیں اور آخر میں یہ بھی ثابت کیا ھے کہ امام مھدی (ع)زندہ بھی ھیں جو اپنی طولانی غیبت کے بعد ظھور کریں گے اور دنیا جو ظلم و جور سے بھری ھوئی ھو گی اسے عدل و انصاف سے بھر دیں گے ۔(۸۹)
۵۔ نورالدین علی بن محمد بن صباغ مالکی (م ۸۵۵ھ)نے اپنی کتاب ”الفصول المھمہ “کی بارھویں فصل کا عنوان ”ابوالقاسم حجت وخلف صالح ،ابو محمد حسن الخالص کا بیٹا اور بارھواں امام “قرار دیا ھے اور اس فصل میں کنجی کے بقول استدلال کیا ھے کہ کتاب الٰھی اور سنت رسول(ص) امام مھدی (ع) کی بقا، حیات اور اب تک ان کے زمانہ غیبت کے باقی رھنے پر دلالت کرتی ھیں اور خود آپکے زندہ رھنے میں کوئی چیز مانع نھیں ھے جس طرح اولیا ء اللہ میں حضرت خضر(ع) ،اور الیاس (ع)اور دشمنان خدا میں کانا دجال اور ابلیس ملعون کے زندہ رھنے میں کوئی رکاوٹ نھیں ھے اور اپنی دلیلوں کو خود کتاب و سنت سے پیش کیا ھے اس کے بعد امام مھدی (ع) کی تاریخ ولادت ،انکی امامت کے دلائل ،انکی غیبت کے متعلق کچھ حدیثیں انکی حکومت کے باقی رھنے کی مدت ،نام ونسب اور آنحضرت سے مربوط دوسرے امور کی مفصل وضاحت کرتے ھوئے تمام امور کو بیان کیا ۔(۹۰)
۶۔ فضل ابن روزبھان (م بعد از ۹۰۹ھ)خود اپنی کتاب ابطال الباطل “میں اھل بیت کے حق میں بہت اچھی بات کہتے ھیں :میں نے کتنے اچھے اشعار اھل بیت (ع) کے لئے نظم کئے ھیں :مصطفی ومرتضیٰ پر سلام جو ،خاتون عالم فاطمہ پر (جو خیر النساء ھیں )ان پر سلام ھو ،حسن مجتبیٰ (ع)پر جو مقام رضا پر فائز ،سلام ھو حسین شھید پر جس کی منزلت کا اندازہ زمین کربلا کو ھے ،سلام ھو حسین کے بیٹے زین العابدین پر، سلام ھو ھادی بر حق باقر العلوم پر، سلام ھو صادق آل محمد پر، سلام ھو تقویٰ و علم کے مظھر موسیٰ کاظم پر ،سلام ھو علی ابن موسیٰ الرضا پر ،سلام ھو تقویٰ کے کامل نمونہ تقی پر ،سلام ھو لوگوں کے ھادی بر حق علی نقی پر ،سلام ھو صدق و صفا کے پیکر امام عسکری (ع) پر ،سلام ھو نور ھدایت قائم منتظر ابوالقاسم (ع)پر جو شب کے اندھیرے میںسورج کی طرح چمکے گا اور وہ اھل زمین کو نجات دلائے گا جسکی تلوار میں اتنی قدرت اور توانائی ھوگی کہ زمین کو اسی طرح عدل وانصاف سے بھر دے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ھو ۔
اسکے آباء واجداد اور اس کے انصار پر اس وقت تک درود وسلام ھوتارھے جب تک آسمان کی بلندی باقی ھے ۔(۹۱)
۷۔ شمس الدین محمد بن طولون حنفی تاریخ دمشق کے لکھنے والے (م۹۵۳ھ)لکھتے ھیں :امام مھدی (ع)کی ولادت روز جمعہ ۱۵شعبان ۲۵۵ھ میں ھوئی اور جب آپکی عمر صرف ۵سال کی تھی (۹۲)تو آپ کے والد امام حسن عسکری (ع) کی شھادت واقع ھوئی پھر پورے بارہ اماموں کے اسماء بیان کرتے ھوئے کہتے ھیں کہ میں نے ان کے اسماء کو اس طرح اشعار میں نظم کیا ھے:
سلام ھو تجھ پر اے بارہ اماموں کے سردار (اشرف الناس محمد مصطفی کے خاندان سے ھونے کا شرف تجھ ھی کو حاصل ھے )ابوتراب علی (ع) اور حسن ،حسین ،زین العابدین جس سے دشمنی کرنا بہت بڑا عیب ھے ،محمد باقر جس کے علم کا کوئی اندازہ نھیں ،جعفر صادق ،موسیٰ کاظم اور انکے فرزند علی رضا (ع) پر سلام ھو ،محمد تقی پر جسکا دل تقویٰ سے منور ،سلام ھو علی نقی پر جس کی گھر بار اقوال مشھور ،سلام ھو حسن عسکری(ع) اور محمد مھدی پر جس کا ظھور یقینی ھے ۔(۹۳)
۸۔احمد بن یوسف ابوالعباس قرمانی حنفی (م ۱۰۱۹ھ)وہ اپنی کتاب کے گیارھویں فصل میں یوں تحریر کرتے ھیں:
ابوالقاسم محمد حجت اور خلف صالح کی عمر باپ کی شھادت کے وقت ۵سال سے زیادہ نہ تھی جس طرح خدا وند عالم نے حضرت یحییٰ کو بچپنے ھی میں حکمت عطا کردی تھی اسی طرح اس بچے کو بھی اس کمسنی میں حکمت عطا کی اور اس کا قد میانہ ،چھرہ حسین ،خوبصورت بال ،کھڑی ناک چوڑی پیشانی تمام علماء کا اتفاق اس بات پر ھے کہ ھی بچہ مھدی (ع)ھے جو آخرالزمان میں قیام کرے گا،(۹۴)اور بہت زیادہ روایات موجود ھیں جو اسکے ظھور کو ثابت کر رھی ھیں اور اسی طرح بہت سی احادیث بھی ھیں جو اسکے نورانی ھونے ،اسی کے نور سے دنیا کی ظلمت و تاریکی ختم کرنے (جس طرح شب کی تاریکی کو ختم کر کے صبح نمودار ھوتی ھے )اسکی عدالت کے نور سے کرہ زمین کے روشن ھونے اور چاند کے ھالے سے زیادہ درخشش اور چمکدار ھونے پر دلالت کرتی ھیں ۔(۹۵)
۹۔ سلیمان بن ابراھیم معروف بہ قندوزی حنفی (م ۱۲۷۰ھ)کا شمار اھل سنت کے ان علما میں کیا گیا ھے جنھوں نے امام مھدی (ع) کی ولادت اور ان کے قائم منتظر ھونے کو اچھی طرح بیان کیا ھے اس سے پھلے ان کے استدلال کا تذکرہ ھو چکا ھے لہٰذا صرف انکی اس عبارت کو پیش کرنامقصود ھے جس میں وہ کہتے ھیں:
حدیث یقینی اور روایت قطعی ھے کہ قائم (ع) کی ولادت ۱۵شعبان ۲۵۵ھ کو شھر سامراء میں ھوئی ۔
اسی مقدار میں علماء اھل سنت کے نظریوں پر اکتفا کرتے ھیں اور قابل توجہ بات یہ ھے کہ:
ولادت امام مھدی (ع) کے معتقدین یا جنھوں نے اس مطلب کو بیان کیا ھے ”مولود موعود یہ وھی مھدی موعود منتظر ھے “انکی تعداد ان اسماء سے کھیں زیادہ ھے جنھیں ھم نے یھاں ذکر نھیں کیا جبکہ ھم اس سے پھلے بھی تمام استقراء اور جستجو کی طرف اشارہ کر چکے ھیں ۔

Add comment


Security code
Refresh