www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

ولادت امام مھدی (ع)کے متعلق علماء انساب کا اعتراف کرنا
ایسے موقع پر اسطرح کے مسائل میں ضرورت اس بات کی ھوتی ھے کہ ماھرین اور اھل فن کی طرف رجوع کیا جائے تو ولادت امام مھدی (ع) کے مساٴلہ میں قاعدے کے مطابق دوسروں کے علاوہ علماء انساب کی ضرورت بطریق اولیٰ پڑی ھوگی لہذا ان میں سے بعض اھل فن کا نظریہ ملاحظہ ھو:
۱)علم انساب کے مشھورماھر شخص ابو نصر سھل بن عبداللہ ،داؤد بن سلیمان بخاری ؛ چوتھی ھجری کے عالم جو ۳۴۱میں بقید حیات اوروہ امام مھدی (ع)کی غیبت صغریٰ کے زمانے میں موجود تھے وہ اس بارے میں کہتے ھیں : علی بن محمد نقی (ع)کے ایک فرزند بنام حسن بن علی عسکری (ع) تھا جو ام ولد نوبیة بنام ”ریحانہ“ سے ۲۳۱میں پیدا ھوئے اور انکی وفات ۲۶۰ھ میں ۲۹سال کی عمر میں شھر سامرہ میں ھوئی ،اور علی نقی (ع)کے ایک اور بیٹا تھا جس کا نام جعفر تھا جسکو شیعہ جعفر کذاب کہتے ھیں وہ اس لئے کہ وہ خود کو امام عسکری (ع) کا وارث جانتے تھے اور خود امام عسکری (ع) کے بیٹے ” حجت قائم (ع)“ کو انکا وارث نھیں مانتے تھے، لیکن ھاں ان ”حجت قائم (ع)“ کے نسب میں کوئی شک نھیں ھے ۔(۶۵)
۲)پانچویں قرن کے مشھور نساب سید عمری جو یہ لکھتے ھیں:
جب ابو محمد (عسکری (ع) )کی وفات ھوئی انکے اصحاب خاص اور معتمدین کو ”نرجس “ سے ایک فرزند کے متولد ھونے کا علم تھا جس کے بارے میں آگے چل کے ھم اس باب کے متعلق روایات ذکر کریں گے ۔مومنین بلکہ تمام لوگوں کا امتحان اسکی غیبت کے ذریعے لیا گیا اور جعفر کذاب نے اپنے بھائی کے منصب اور مال سے لالچ کیا اور انکے صاحب اولاد ھونے کا انکار کر بیٹھے اور بعض ستمگروں نے امام عسکری (ع) کی کنیزوں اور نوکروں کی گرفتاری میں اسکی مدد کی ۔(۶۶)
۳)فخر رازی شافعی (م۶۰۶ھ) یوں کہتے ھیں:
امام حسن عسکری (ع) کے دو بیٹے اور دو بیٹیاں تھیں ،ان دو بیٹیوں میں سے ایک صاحب الزمان اور دوسرے کانام موسیٰ جو آپکی زندگی ھی میں انتقال کر گئے تھے اور دو بیٹیوں میں ایک کا نام فاطمہ اور دوسری کانام ام موسیٰ تھا جو امام زندگی میں رحلت کر گئیں۔ (۶۷)
۴)مروزی ازوقانی (م بعد از ۶۱۶)وہ بھی جعفر کو اپنے بھیجنے کے انکار کرنے کی وجہ سے کذاب کہتے تھے، (۶۸)یہ ولادت امام مھدی (ع)پر بہت بڑی دلیل ھے۔
۵)سید نسابہ ،جمال الدین احمد بن علی حسینی معروف بہ ان عنبہ (م ۸۲۸ھ)وہ یوں کہتے ھیں : علی ھادی جن کا لقب عسکری (ع) ھے وہ سامرا کے محلہ ٴ عسکر میں رہتے تھے انکی ماں ام ولد جو نھایت درجہ کی شریف اور فاضلہ تھیں متوکل نے انکو سامراء بھیجا اور وہ وھاں رہ گئیں اور وھیں رحلت کیں ،علی بن محمد النقی کے دو بیٹے تھے ایک امام عسکری (ع) جو بہت بڑے زاھد عالم شخص تھے اور شیعوں کے نزدیک وھی بارھویں امام مھدی(عج)اور ”قائم منتظر “کے پدر بزرگوار تھے اور خود امام مھدی (ع)’نرجس“نامی ام ولد سے پیدا ھوئے اور امام علی نقی (ع) کا دوسرا بیٹا ابو عبداللہ جعفر ملقب بہ کذاب تھا جو امام حسن عسکری (ع) کی شھادت کے بعد امامت کا دعویٰ کرنے کے سبب اس لقب سے مشھور ھوا۔(۶۹)
دوسرے مقام پر بھی وہ لکھتے ھیں : متوکل عباسی نے ابو محمد حسن عسکری (ع) کو گرفتار کر کے مدینہ سے سامراء تبعید کیا اور اسی جگہ قید میں ڈال دیا ؛ وہ گیارھویں امام اور بارھویں امام مھدی کے والدین ھیں۔(۷۰)
۶)زیدیوں کے نساب ،سید ابوالحسن محمد یمانی صنعائی ؛ یہ گیارھویں صدی کے عالم تھے انھوں نے اولاد امام باقر (ع) کا ایک شجرہ نامہ تیار کیا ،جس میں امام علی النقی (ع)کے باب میں امام علی النقی (ع) کے پانچ بیٹوں کے نام ترتیب سے ذکر کئے :امام عسکری (ع) ،حسین ،موسیٰ ، محمد ،و علی اور امام عسکری (ع) کا نام لینے کے بعد بلا واسطہ امام مھدی (ع) کا نام لیاکہ ”محمدشیعہ امامیہ کے نزدیک منتظر ھیں “(۷۱)
۷)محمد امین سویدی (م۱۲۴۶ھ )کہتے ھیں:
محمد مھدی انکی عمر والد کی شھادت کے وقت ۵سال تھی ،یہ متوسط القامة ،خوبصورت ،بھترین بال،قلمی اور پتلی ناک اور ان کی پیشانی چوڑی اور گشادہ ھے ۔(۷۲)
۸)محمد ویس حیدری سوری کے ھم عصر نساب امام علی النقی (ع)کی اولاد کے متعلق یوں نقل کرتے ھیں:انکے پانچ اولادتھی :محمد ،جعفر ،حسین ،امام حسن عسکری (ع) و عائشہ اور حسن عسکری (ع) کے ایک فرزند محمد مھدی (ع) تھا جو سرداب کو اپنی یادگار کے طور پر چھوڑ گئے ۔
اس کے فوراً بعد امام مھدی (ع) اور امام حسن عسکری (ع)کے عنوان سے کھا:
امام حسن عسکری (ع) ۲۳۱ھ مدینے میں پیدا ھوئے اور ۲۶۰ھ سامرا میں آپ کی وفات ھوئی لیکن امام مھدی (ع) کے کسی فرزند اور نسل کا کوئی ذکر نھیں کیا ۔ْ(۷۳)
اس کے بعد اس مطلب کے حاشیہ میں لکھا : وہ (امام مھدی (ع) )شعبان ۲۵۵ھکو نرجس خاتون سے پیدا ھوئے : ان کا رنگ سفید اور ستارہ کی طرح چمکتی پیشانی ،خوبصورت اور باریک ابرو ،پتلی ناک ، ماہ انور کی طرح چمکتا چھرہ جس کو دیکھنے والا حیرت زدہ ھو جائے ،ان کا قد و قامت لمبائی چوڑائی درخت بان کے مانند ھے ،گویا کہ پیشانی ستارے کی مانند چمکدار اور رخ انور کی داھنی طرف ایک تل ھے جو کچے ندی پر چھوٹے سیاھی کی طرح جڑاھو ۔

ولادت امام مھدی (عج)کے متعلق علماء اھل سنت کا اعتراف
قابل توجہ بات یہ ھے کہ بعض لوگوں نے علماء اھل سنت کے اعترافات کو بیان کیا ھے اور بعض نے تو اپنے بحث کے آخرمیں ان اعترافات سے استقراء کیا ھے (۱۱)یہ اعترافات جو لمبے عرصے تک ایک دوسرے سے متصل تھے اس طرح سے کہ بعد میں اعتراف کرنے والا آسانی سے اپنے پھلے والے معترف کے دور کو درک کیا ھو اور اعترافات کا یھی سلسلہ عصر غیبت صغریٰ سے (۲۶۰ھ سے ۳۲۹ھ ) سے شروع ھوا تو آج تک جاری و ساری ھے ۔
ھم ان میں سے کچھ کو ذکر کریں گے اگر کسی کو اس سے مزید ضرورت ھے تحقیق کے ذریعہ اسی باب کی طرف رجوع کریں ۔(۷۴)
ان میں سے بعض معترفین کے اسماء یہ ھیں:
۱)ابن اثیر جزری عز الدین (م ۶۳۰ھ)وہ ۲۶۰ھ میں ھونے والے واقعے کو اس طرح نقل کرتے ھیں:
اسی سال ابو محمدعلوی عسکری (ع) کی وفات ھوئی وہ شیعوں کے نظریے کے مطابق ان کے گیارھویں امام تھے اور یہ امام اسی محمد(عج)کے والد ھیں جسکے لئے شیعوں کا اعتقاد ھے کہ وھی منتظر موعود ھیں ۔(۷۵)
۲)ابن خلکان (م ۶۳۱ھ )لکھتے ھیں:
ابوالقاسم محمد بن حسن العسکری بن علی ھادی بن محمد جواد علیھم السلام ،شیعوں کے بارھویں امام ھیں جنکا مشھور لقب ”حجت “ھے انکی ولادت روز جمعہ ۱۵شعبان ۲۵۵ھ کو ھوئی پھر بہت زیادہ سفرکرنے والے مورخ ھیں ازرق فارقی (م ۵۲۷ھ )سے نقل کرتے ھیں جس نے تاریخ میں بہت زیادہ فرق ڈال دیا ھے وہ حضرت حجت کی تاریخ ولادت کے بارے میں کہتے ھیں :”حجت “۹ربیع الاول ۲۵۸ھ کو پیدا ھوئے اور ۸شعبان ۲۵۸ھ کو بھی کھا ھے کہ اس دن انکی ولادت ھوئی ھے اور میری نظر میں یھی قول صحیح ھے ۔
لیکن ابن خلقان کی بات صحیح ھے یعنی حضرت حجت کی ولادت بروز جمعہ ۱۵شعبان ۲۵۵ھ کو ھوئی اور عام طور سے تمام شیعوں کا یھی اعتقاد ھے جس کے بارے میں انھوں نے صحیح روایت نقل کی ھیں اور علماء متقدمین شیعہ نے بھی اسی کی گواھی دی ھے ۔
ثقةالاسلام شیخ کلینی (رہ) جو عصر غیبت صغریٰ میں موجود تھے انھوں نے اس تاریخ کو مسلم جانا ھے اوراسی کو مخالفین کی روایت پر مقدم کیا ھے اور صاحب الامر (ع)کی ولادت کے باب میں لکھتے ھیں:
امام عصر (عج)۱۵شعبان ۲۵۵ھ کو پیدا ھوئے ۔(۷۶)
اور شیخ صدوق بھی اپنے استاد محمد بن محمد بن عصام کلینی ،محمد بن یعقوب کلینی ،علی بن بذار سے اسی طرح نقل کرتے ھیں : صاحب الامر ۱۵شعبان ۲۵۵ھ کو پیدا ھوئے ۔(۷۷)
اور جناب کلینی (رہ) نے اپنی بات کی نسبت علی بن محمد کی طرف اس لئے نھیں دی کہ وہ خود بہت مشھور اور لوگوں کے درمیان قابل اعتماد ھیں ۔
۳)ذھبی (م ۷۴۸ھ )نے اپنی تین کتابوں میں ولادت امام مھدی (ع) کا اعتراف کیا ھے اور ھم نے اسی پر اکتفا کیا یعنی انکے دوسرے آثار کی طرف کوئی مراجعہ نھیں کیا:
الف)اپنی کتاب ”العبر “میں لکھتے ھیں :۲۵۶ھ میں محمد بن حسن بن علی الھادی بن محمد بن الجواد بن علی الرضابن موسیٰ الکاظم بن جعفر الصادق علوی حسینی علیھم السلام کی ولادت ھوئی ،یہ وھی ابوالقاسم ھیں جنھیں رافضین (شیعہ )خلف و حجت کہتے ھیں اور انکے القاب ”مھدی “ ”منتظر “اور ”صاحب الزمان“ھیں اور وھی بارہ اماموں میں سے آخری امام ھیں ۔(۷۸)
ب)تاریخ دول الاسلام میں امام حسن عسکری (ع) کے حالات زندگی میں ذکر کیا جاتا ھے:
”حسن بن علی بن محمد بن علی الرضا بن موسیٰ بن جعفر الصادق (ع) ،ابو محمد ھاشمی حسینی علیھم السلام “شیعوں کے اماموں میں سے ایک ھیں اور شیعہ حضرات انکی عصمت کے قائل ھیں اور ”حسن“کو عسکری (ع) اس وجہ سے کہتے ھیں کہ وہ سامراء میں رہتے تھے اور سامراء کو ”عسکر “کھا جاتا ھے اور وہ شیعوں کے امام ”منتظر “کے والد گرامی ھیں ،انکی شھادت ربیع الاول کی آٹھویں تاریخ کو ۲۹سال کی عمر میں ھوئی اور انھیں انکے والد بزرگوار کے پھلو میں دفن کیا گیا اور انکے فرزند ”محمد بن حسن (ع) “جنکو امامیہ ”قائم “اور” خلف الحجة “جانتے ھیں انکی ولادت ۲۵۸ھ میں ھوئی ھے اور دوسرا قول یہ کہ ۲۶۰ھ میں انکی ولادت ھوئی ۔(۷۹)
ج)کتاب ”سیر اعلام النبلاء “میں نقل کرتے ھیں:
منتظر شریف ابوالقاسم محمد بن حسن عسکری بن علی الھادی بن محمد الجواد بن علی الرضا بن موسیٰ الکاظم بن جعفر الصادق بن محمد الباقربن زین العابدین بن علی بن حسین الشھید بن علی بن ابی طالب علیھم السلام، علوی و حسینی تھے جو بارہ اماموں میں آخری امام ھیں ۔(۸۰)]
ولادت امام مھدی (ع)کے متعلق ذھبی کے بقول بحث ھوچکی ھے اور شخص مھدی موعود (ع)کے باب میں اس کی ایک غلط سوچ کہ ”موعود“محمد بن عبد اللہ نام کا ایک شخص ھے کہ جس سے ھمارا کوئی ربط نھیں ھے اس لحاظ سے انھوں نے بھی دوسرں کی طرح انتظار کی گھڑیاں دیکھی ھیں۔
۴)ابن وردی (م۷۴۹ھ)نے تاریخ ابن الوردی کے تتمہ میں یوں نقل کیا ھے:
محمد بن حسن الخالص کی ولادت ۲۵۵میں ھوئی (۸۱)
۵)احمد بن حجرھیثمی شافعی(م۹۷۴ھ)نے اپنی کتاب” صواعق المحرقہ“کے گیارھویں باب کی تیسری فصل میں یوں لکھتے ھیں:ابو محمد”حسن الخالص“(جنھیں ابن خلکان نے ”عسکری“کھا ھے)کی ولادت ۲۳۲ھ میں ھوئی اور سامرہ میں ان کی وفات ھوئی،انھیں ان کے والد اور چچا کے پھلو میں دفن کیا گیا ،جن کی عمر وفات کے وقت ۲۹سال کی تھی اور یہ بھی کھا جا تا ھے کہ انھیں زھر دیا گیا،اور ان کی رحلت کے وقت صرف ایک فرزند”ابو القاسم محمد الحجة“تھا جس کی عمر اس وقت پانچ سال کی تھی ۔لیکن خدا نے اسی بچے کو اس کمسنی میں علم و حکمت عطا کردی جسے”قائم منتظر“کھا جا تا ھے۔(۸۲)
۶)شیراوی شافعی(م۱۱۷۱ھ)نے ”امام مھدی محمد بن العسکری “کی ولادت ۱۵شعبان ۲۵۵ھ ذکر کیا ھے ۔(۸۳)
۷)مومن بن حسن شبلنجی (م۱۳۰۸ھ)نے امام مھدی کے نام،نسب،کنیت اور القاب ذکر کرنے کے بعد مفصل لکھا ھے کہ :وہ شیعوں کے نظر یہ کے مطابق بارہ اماموں میں سے آخری امام ھیں اس کے بعد(شمارہ۴)تاریخ ابن الوردی کی باتوں کو نقل کیا ھے ۔(۸۴)
۸)خیر الدین زر کلی (م۱۳۹۶ھ)امام مھدی (ع)کے حالات زندگی کے بارے میں لکھتے ھیں:
ابو القاسم محمد بن الحسن العسکری خالص بن علی الھادی علیھم السلام شیعوں کے مطابق بارہ اماموں میں سے آخری امام ھیں ۔۔۔ان کی ولادت سا مرا میں ھوئی اور اپنے والد کی شھادت کے وقت پانچ سال کے تھے۔۔۔ان کی تاریخ ولادت ۱۵شعبان۲۵۵ھ اور تاریخ غیبت ۲۶۵ھ ھے۔(۸۵)
تمام علماء شیعہ اور تاریخ غیبت سے آگاھی رکھنے والوں کا اتفاق ھے کہ غیبت صغریٰ کی ابتدا ۲۶۰ھ ھے تو شاید زر کلی کے لکھنے میں خطا ھو گئی ھو اور انھوں نے تاریخ حروف میں تو لکھا نھیں بلکہ عدد میں تو عدد کے لکنے میں غلطی ھونا ممکن ھے ۔قابل ذکر ھے کہ اس کے بارے میں بہت زیادہ اعترافات پائے جاتے ھیں جسے اس باب میں ذکر کرنے کا موقع نھیں ھے۔
اھل سنت کا اقرار کرنا کہ امام مھدی (ع)امام حسن عسکری (ع) ھی کے بیٹے ھیں مھدویت کے بارے میں اھل سنت کے دوسرے اعترافات کا سامنا ھے کہ جس میں امام مھدی کے آخرالزمان میں ظھور کا وعدہ کیاگیا ھے ،کہ وہ محمد بن حسن العسکری (ع) کے علاوہ کوئی دوسرا نھیں ھے جو ائمہ اھل بیت (ع) میں بارھواں امام ھو تمام امت اسلامی کے لئے محمد بن حسن عسکری (ع) ھی بارھویں امام ھیں نہ تنھاشیعوں کے رھبر اور امام ھیں جیسا کہ بہت سے لوگوں نے افسوس کرتے ھوئے کھا ھے کہ گویا پیغمبر اسلام(ص) نے حدیث ثقلین کا مخاطب صرف شیعوں کو قرار دیا ھے اور صرف انھیں کو کو ثقلین (کتاب و عترت )سے متمسک رھنے کا حکم دیا ھے ؟

Add comment


Security code
Refresh