www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اصحاب ائمہ طاھرین (ع)اور جن لوگوں نے امام مھدی (عج)سے ملاقات کی ھے
امام حسن عسکری (ع) اور امام علی النقی (ع) کے کچھ اصحاب جنھوں نے امام حسن عسکری (ع) کی زندگی میں امام مھدی(ع) سے ملاقات کی او ر آپ کی اجازت سے اس ملاقات کی گواھی سی ھے اسی امام حسن عسکری (ع)کی شھادت کے بعد بھی دوسرے گروہ نے امام مھدی (ع) کے ملاقات کی گواھی دی ھے جو غیبت صغریٰ (یعنی ۲۶۰ھ سے۳۲۹تک )کے دوران پیش آئی ۔
جھاں دیکھنے والوں کی بات ھے ان کی تعداد بہت ھے لیکن ھم ان افراد کے ناموں پر اکتفاء کریں گے جنکو مشائخ شیعہ نے ذکر کیا ھے ،جیسے شیخ کلینی (رہ)(م۳۳۹ھ)نے غیبت صغریٰ کی پوری مدت کو درک کیاھے ، مرحوم صدوق(رہ) (م۳۸۱ھ)نے غیبت صغریٰ کے تقریباًبیس سال درک کئے ھیں ، جناب شیخ مفید (رہ)(م۴۱۳)اور شیخ طوسی (رہ)(م۴۶۰ھ)۔ارادہ تویہ ھے کہ ان سے کچھ روایت کو نقل کریں گے توان لوگوں کے اسماء جنھیں امام مھدی (ع) سے ملاقات کا شرف حاصل ھو اھے ان کے اسماء کے ساتھ ساتھ محل روا یت کو بھی معین کریں گے جوچار جلیل القدر مشائخ کی کتب میں بیان ھے ۔
۱)شیخ کلینی(رہ) نے صحیح اسناد سے محمد ابن عبداللہ اور محمدابن یحییٰ سے اور انھوں نے عبداللہ ابن جعفر حمیری سے نقل کیا ھے کہ :میں اور شیخ ابو عمر و (یعنی حضرت کے پھلے نائب خاص عثمان ابن سعید عمروی) احمدابن اسحاق کی خد مت میںموجود تھے انھوں نے مجھے اشارہ کیا کہ میں ابوعمرو (عثمان ابن سعید)سے امام حسن عسکری (ع)کے جانشین کے بارے میں سوال کروں میں نے ان سے کھا :اے ابو عمرو !میں آپ سے کسی چیز کے بارے میں سوال کرنا چاھتا ھوںجس میں مردد نھیں ھوں یھاں تک شیخ ابوعمرو کے متعلق امام علی نقی (ع)اورامام حسن عسکری (ع)کی مدح ،تائید وتوثیق کو ذکر کرنے کے بعد شیخ ابو عمروعثمان ابن سعید کے سامنے جناب حمیری کی زبانی انکا سجدے میں جانا اور ان پر ائمہ کے لطف کرم کی وجہ سے انکا رونا ،تو انھوں نے کھا:تمھیں جو سوال کرنا ھے کرو تو میں نے ان سے کھا :کیا تم نے امام حسن عسکری (ع) کے جانشین کو دیکھا ھے ؟تو انھوں نے کھا : ھاں،خدا کی قسم میں نے انکو دیکھا ھے ۔انکی گردن اسی طرح تھی انھوں نے اپنے ھاتھوں سے اشارہ کیا (علامہ مجلسی کی توضیح کے مطابق ۔۔ کا مطلب یہ ھے کہ عمری نے انگشت شھادت اور انگوٹھے کو پھیلا کر حضرت مھدی(ع) کے گردن کی موٹائی کو مشخص کیا ھو)پھر میں نے ان سے کھا :ایک بات رہ گئی ھے حضرت کانام کیا ھے :انھوں نے کھا :انکے نام کے متعلق سوال کرناتم پر حرام ھے اور جان لو کہ یہ بات میں اپنی طرف سے نھیں کہہ رھا ھوں اس لئے کہ میرے لئے کسی چیز کو حلال یاحرام کرنا جایزنھیں ھے ۔بلکہ یہ کلام خود امام کا ھے،چونکہ حاکم وقت معتمد عباسی کو اس طرح بتایا گیا ھے کہ امام حسن عسکری (ع)کی وفات ھو گئی انکے کوئی فرزند نھیں ،انکی میراث تقسیم ھوگئی ،اور جعفر کذاب جس کوئی حق نھیں تھا انھوں نے لیکر خرچ بھی کردیا ،اور انکے گھر والے اور اھل خاندان پریشان ھیں کسی میں اتنی ھمت و جراٴت نھیں کہ ان سے مل سکے یا ان تک کوئی چیز پھنچائے اگر کوئی انکا نام لیگا تو حکومت اس کے پیچھے لگ کر ان کو ڈھونڈنکا لے گی لہذا تم لوگ خداسے ڈرواور ھر گز ایسا کام نہ کرو۔(۹)
اسی طرح شیخ کلینی (رہ)نے صحیح اسناد سے علی بن محمد (فرزند ابن بندار موٴثق فرد ھیں ) نے مھران قلانسی جو کہ موٴثق او ر معتبر ھیں ان سے نقل کرتے ھیں :میں نے عمری سے پوچھا :کیا امام حسن عسکری (ع) کی وفات ھوگئی؟انھوں نے کھا :ھاں وہ اس دار فانی سے رخصت ھوگئے لیکن تمھارے درمیان اپنا جانشین چھوڑ گئے جنکی گردن اس طرح ھے یعنی ھاتھوں سے اشارہ کرکے بتایا۔(۱۰)
۲)شیخ صدوق(رہ) صحیح اسناد سے بزرگان مشائخ ،یعنی محمد ابن حسن نے عبداللہ بن جعفر حمیری سے نقل کیا ھے کہ :میں نے محمد ابن عثمان عمری سے کھا :میں آپ سے حضرت ابراھیم (ع) کے جیسے کچھ پوچھنا چاھتاھوں کہ جب انھوں نے خدائے عز وجل سے سوال کیا ”۔۔۔پرور دگارا تو مجھے بتادے کہ تو مردوں کو کیسے زندہ کرے گا ؟ خدا نے جواب دیا:مگر ایمان نھیں رکھتے ؟ حضرت ابراھیم نے کھا :کیوں نھیں، لیکن اطمینان قلب کے لئے(۱۱) لیکن آپ بھی مجھے بتائیں کیا آپ نے صاحب الامر (ع) کو دیکھا ھے: جواب دیا :ھاں اور اپنے پاتھوں سے اشارہ کرکے بتایا حضرت کی گردن اس طرح ھے۔ (۱۲)
شیخ صدوق(رہ) ،ابو جعفر محمد ابن علی اسود سے نقل کرتے ھیں :علی ابن حسین ابن موسیٰ ابن بابویہ نے محمد ابن عثمان عمری (رہ)کی رحلت کے بعد مجھ سے چاھا کہ میں ابوالقاسم روحی (یعنی نائب دوم حسین ابن روح )سے کھوں کہ وہ ھمارے مولا حضرت صاحب الزمان سے دعاکی کی درخواست کریں کہ حضرت خدا سے دعا کریں اور خدا مجھے ایک بیٹا عطا کرے ۔ابو جعفر اسود نے کھا :تو میں نے ابوالقاسم روحی سے کھا تو انھوں نے ابن بابویہ کہ اس درخواست دعاکوامام تک پھنچادیا ،تین دن بعد مجھے اطلاع دی کہ حضرت ابن بابویہ کے حق میں دعا کردیا اور عنقریب ایک بیٹا پیدا ھوگا جس کے ذریعہ خدا دوسروں کو فائدہ پھنچائے گا اور اس کے بعد خدا انھیں دوسری اولا د بھی عطاکریگا ۔۔۔(اس کے بعد خود شیخ صدوق(رہ) اپنی زبان سے یوں فرماتے ھیں:)مصنف کتاب کہتے ھیں :ابو جعفر محمد ابن علی (ع)اسودمجھے اپنے استاد شیخ محمد ابن حسن ابن ولید کے درس میں رفت وآمد کرتے ھوئے دیکھتے تھے کہ میں انکی کتابوں کو پڑھنے اور حفظ کرنے کا بہت شوقین ھوں تو تو مجھ سے فرماتے تھے : تم تو امام زمانہ (عج)کی دعا سے پیدا ھوئے ھواس میں کوئی شک نھیں کہ تم عاشق علم ھو (۱۳)
۳)شیخ الطائفہ جناب طوسی (رہ) علماء شیعہ میں سے محمد ابن محمد نعمان اور حسین ابن عبید اللہ سے اورابو عبد اللہ محمد ابن احمد صفوانی سے یوں نقل کرتے ھیں : شیخ ابوالقاسم (حسین بن روح)نے ابوالحسن علی ابن محمد سمری (چوتھے نائب خاص )سے وصیت کی کہ جن کو اپنا جانشین مقرر کیا اور علی ابن محمد سمری نے بھی آغاز غیبت سے لے کر حسین ابن روح کی زندگی تک نواب خاص کے ذریعہ تمام انجام دئے گئے امور کی ذمہ داری کو قبول کیا اور اسے بخوبی انجام دیا اور جب انکا وقت آخر آیا تو شیعہ انکے پاس جمع ھوئے اورا ٓئندہ ھونے والے وکیل کے بارے میں سوال وجواب کئے لیکن انھوں نے اسکے متعلق کچھ نھیں کیا اور کھا کہ مجھے اس کے متعلق کوئی حکم نھیں ملا ھے کہ کسی خاص شخص کو اپنا جانشین بناؤں ۔(۱۴)
اس سے واضح ھوتا ھے کہ علی ابن محمد سمری کی عظمت وھی تھی جو حسین بن روح ۻ کی (یعنی امام کی وکالت )تھی معمولاً ایسا مرتبہ کہ جو ضرورت کے وقت امام سے ملاقات کی اقتضا کرتی ھے کہ امام کے اقوال ،اوامر ،ارشادات اور انکی وصیت جسے نواب اربعہ پیش کرتے تھے سب متواتر ھیں۔(۱۵)
دوسری بھت سی روایتیں ھیں جو صراحتاًنواب اربعہ میں سے ھر ایک کی اپنے اپنے زمانے میں امام سے ملاقات کی تاکید کرتی ھیں کہ ان میں سے اکثر تو بعض شیعوں کے سامنے واقع ھوئی ھیں جن میں سے کچھ امام سے ملاقات کرنے والوں کے اسماء کی طرف ھم اشارہ کریں گے ۔
وہ ملاقات کرنے والے افراد یہ ھیں : ابراھیم ابن ادریس ابو احمد۔ (۱۶)احمد بن محمد بن مطھر ابو علی (۱۷)(دسویں ،گیارھویں امام (ع) کے صحابی )،اسمٰعیل بن علی نوبختی ابو سھل ، (۱۸) ابو عبداللہ ابن صالح (۱۹)،ابومحمد حسن بن وجناء نصیبی ،(۲۰)ابو ھارون ،(۲۱)(محمد ابن حسن کرخی کے مشائخ )جعفر کذاب(۲۲) (امام زمانہ(ع) کے چچا جنھوں نے دو مرتبہ حضرت سے ملاقات کی )امام محمد تقی (ع) کی بیٹی حکیمہ خاتون ،(۲۳)الزھری ،(۲۴)(یا الزھرانی انکے ساتھ جناب عمری بھی تھے)رشیق صاحب المادرای ،(۲۵)ابراھیم ابن عبدہ نیشابوری(۲۶)ابراھیم ابن محمد تبریزی (۲۷)ابراھیم ابن مہزیار ابو اسحق اھوازی (۲۸)احمد ابن اسحق ابن سعد اشعری (۲۹)،(ایک دفعہ سعد ابن عبداللہ ابن ابی خلف اشعری کے ھمراہ بھی ”شیخ صدوق کے والد اور کلینی کے مشائخ “(۳۰)امام کی ملاقات سے شرفیاب ھوئے ھیں )،احمد بن حسین بن ملک ابو جعفر اُزدی یا اودی(۳۱)،احمد بن عبداللہ ھاشمی (فرزندان عباس میں سے ۳۹لوگوں کے ھمراہ )(۳۲)احمد بن ھلال ابو جعفر عبرقائی (جو غالی اور ملعون ھو گئے اور انکے ھمراہ دوسرے افراد بھی تھے : علی ابن بلال ، محمد بن معاویہ بن حکیم ،جسن بن ایوب بن نوح ،عثمان بن سعید عمری اور دوسرے۴۰لوگ،(۳۳)ابوالقاسم الروحی (۳۴)،عبداللہ سوری (۳۵)، عمرو اھوازی (۳۶)،علی ابن ابراھیم بن مہزیار اھوازی ، (۳۷)علی بن محمد شمشاطی ،(۳۸)(جعفر بن ابراھیم یمانی کا بھیجا ھوا) ،غانم ابو سعید ھندی ،(۳۹)کامل بن ابراھیم مدنی ،(۴۰)ابو عمرو عثمان بن سعید عمری ،(۴۱)محمد بن احمد انصاری ابو نعیم زیدی ،(۴۲)(انکے ساتھ ابو علی محمودی،علان کلینی ،ابو ھیثم دیناری ،ابو جعفر حول ھمدانی جن کی تعداد ۳۰سے زیادہ ھے اور انھیں کے درمیان سید محمد بن قاسم علوی عقیقی بھی تھے (۴۳)، سید موسوی محمد ابن اسماعیل بن امام موسیٰ کاظم (ع) (۴۴)جو اپنے زمانے کے سادات میں سب سے کم عمر تھے ،محمد ابن جعفر ابو عباس حمیری (۴۵)شھر قم کے شیعوں کے رئیس اور سردار ،محمد بن حسن بن عبداللہ تمیمی زیدی معروف بہ ابو سورة ، (۴۶)محمد بن صالح بن علی بن محمد بن قنبر [(۴۷)جنکا شمار امام رضا (ع) کے بزرگ صحابیوں میں ھوتا ھے ،محمد بن عثمان عمری (۴۸)جو امام عسکری (ع) کی اجازت سے ۴۰افراد کے ھمراہ امام کی خدمت میں شرفیاب ھوئے ان میں سے کچھ لوگ یہ تھے:
معاویہ بن حکیم ،محمد بن ایوب بن نوح ،(۴۹)یعقوب بن منقوش ،(۵۰)یعقوب بن یوسف ضراب غسانی ،(۵۱)یوسف بن احمد جعفری (۵۲)۔

Add comment


Security code
Refresh