www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

تمام مخلوقات بعض ذاتی، عرضی، یا اعتباری صفات کی حامل ھونے کے ساتھ ساتھ مشترکہ یا منفرد صفات کی بھی حامل ھوتی ہیں جن

سے وہ دیگراجناس و انواع میں شامل ھوسکتی ہیں یا پھر ان سے ممتاز ھوجاتی ہیں۔ یہ نظام امتیاز جو مخلوقات کو ایک دوسرے سے الگ کرتا ہے نظام خلقت کی عظیم حکمت اور بقای عالم کی بنیاد ہے۔
مابہ الاشتراک یا قدر مشترک ایسی چیز ہے فرد یا افراد اس میں شریک ہیں اور اس کی صحت کا معیار کثیر افراد پر ایک لفظ عام یا مفھوم کلی کا صادق آنا ہے جیسے انسان، ناطق، مسلمان، ضاحک وغیرہ۔
مابہ الافتراق و الامتیاز حقیقی، عرضی، اور اعتباری صفات کو کھتے ہیں جن کے لحاظ سے افراد ایک دوسرے سے الگ اورامتیاز حاصل کرتے ہیں اور مستقل ھوجاتے ہیں۔
بدیھی ہے کہ کسی فرد کی صفات بھت زیادہ اور قابل احصاء نہ ھوں لیکن شناخت کے موقع پر کسی فرد یا نوع کی ایسی صفات بیان کرنی چاھیں جن سے وہ دوسروں سے صاف الگ دکھائی دے مثال کے طور پر اگر گھر کا پتہ لکھنا ہے تو صوبہ شہر ضلع اور محلے کانام لکھنا ضروری ہے۔
اگرآپ کسی کی شکل و شمایل پھچنوانا چاھتے ہیں تو آپ کو مورد نظر فرد کی صورت کے صفات، رنگ، آنکھوں، ابرو، قدوقامت اور دیگر صفات کا ذکر کرنا ھوگا اسی طرح اگر آپ کسی کا حسب و نسب بیان کررھے ہیں تو باپ، ماں، اجداد، وجدات کے نام ذکر کرنے ھونگے اور اگر آپ عملی صفات معلوم کرنا چاھے ہیں تو اصلاحی اقدامات، جنگوں، عزوات، معاھدے، کام کاج، تاریخی مواقف، سلوک و معاشرتی زندگی وغیرہ پر روشنی ڈالنی ھوگی اسی طرح آپ اگر علمی صفات معلوم کرنا چاھتےہیں تو علمی وفکری روش، ایمان و عقیدہ اور سماجی و سیاسی نطریات سے آگھی حاصل کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح اگر آپ اخلاقی اوصاف کا علم حاصل کرنا چاھتےہیں تو آپ کو اپنے مطلوبہ فرد کے، شجاعت سخاوت عفو وبخشش، تواصع، صبر و شکیبائی، عدل وانصاف کے ساتھ ساتھ دیگراخلاقی صفات کایعنی فضائل و رذائل کا جائزہ لینا پڑے گا۔
آپ جس قدر ان صفات کو واضح طور پر بیان کریں گے آپ کا مورد نظر شخص اتنی ھی اچھی طرح سے پھچاناجاے گا۔
حضرت مھدی موعود علیہ السلام کے صفات و نشانیوں کو پھچاننے کے بارے میں یہ کھنا ضروری ہے کہ آپ کو پھچاننا دولحاظ سے ضروری ہے، ایک شرعی فریضے کے لحاظ سے کیونکہ اپنے زمانے کے امام کو پھچاننا سب پر واجب ہے کیونکہ روایت میں آیا ہےکہ "من مات ولم یعرف امام زمانہ مات میۃ الجاھلیہ"۔ جو اپنے زمانے کے امام کو پھچانے بغیر مرجاے وہ گویا جاھلیت کی موت مرا ہے۔
دوسراامر یہ ہے کہ انسان کے لئے حق و باطل کو پھچاننا اور ان میں فرق کرنا ضروری ہے۔ اسی طرح ان لوگوں کو بھی پھچاننا ضروری ہےجو مھدویت کے جھوٹے دعوے کرتے ہیں، کیونکہ ان جھوٹے افراد کو پھچان کر یہ یقین کیا جاسکتا ہےکہ وہ مھدی موعود کی صفات کے حامل نھیں ہیں۔
احادیث و روایات میں حضرت مھدی علیہ السلام کی جوصفات ذکر کی گئی ہیں انسان اگر ان پر غور کرے اورانھیں مدنظر رکھے تو حضرت کو پھچاننے میں کوئی غلطی نھیں کرے گا اورلوگوں کے جھوٹے دعووں سے دھوکہ نھیں کھاے گا۔ اگر ھم یہ مشاھدہ کرتے ہیں کہ کچھ لوگ مھدویت کے جھوٹے دعویداروں کے ھاتھوں دھوکہ کھاگئے ہیں تو اسکی وجہ صرف یہ ہے یہ لوگ سچے مھدی موعود کی نشانیوں سے آگاہ نھیں ہیں اور غفلت کا شکارھوگئے ہیں۔ یا انھوں نے حضرت کے بعض عام صفات کو خاص صفات سمجھ لیا اور عام و خاص صفات کو پھچاننے میں غلطی کی۔ ایسا بھی ھوتا ہےکہ بعض لوگ مادی اور دنیوی اھداف ومقاصد کے تحت نیز سیاسی محرکات کی بناپر مھدویت کے جھوٹے دعووں کو دیکھتے دانستہ قبول کرلیتے ہیں اور ان کی ترویج کرتے ہیں۔
ورنہ جواوصاف و نشانیاں حضرت امام زمانہ علیہ السلام کے لئے بیان کی گئی ہیں آپ کے علاوہ کسی پر صادق نھیں آتیں (یعنی شیعوں کے بارھویں امام، حضرت امام حسن عسکری کے فرزند علیھما السلام کے علاوہ کسی پر صادق نھیں آتیں )اور یہ نشانیاں مثل آفتاب روشن ہیں ان میں کسی کے غلطی کرنے کا امکان نھیں پایا جاتا۔
بزرگ علماء اور دانشوروں نے جن کے ثقہ ہونے کے تصدیق علماء علم رجال و تراجم نے کی ہے انہوں نے معتبر ومستند کتابوں میں مہدی موعود کی بے شمار نشانیاں ذکر کی ہیں چونکہ اس مختصر مقالہ میں ان احادیث کا ذکر ممکن ہیں لھذا ہم اپنے احصاء ناقص کے مطابق صرف یہ ذکر کریں گے کہ مہدی موعود کی صفات کے بارے کتنی حدیثیں وارد ہوئی ہیں۔ اس کی تفصیلات آپ کو ہماری کتاب منتخب الاثر میں مل جائیں گی۔
۱۔ مھدی موعود(عج) خاندان اور ذریت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ہیں۔ اس بارے میں ۳۸۹ احادیث وارد ھوئی ہیں۔
۲ ۔ مھدی موعود(عج) رسول اللہ(ص) کے ھم نام اور ھم کنیت ہیں اس بارے میں ۴۸ احادیث وارد ھوئی ہیں۔
۳ ۔ آپ کے خدوحال اور صورت کے بارے میں اکیس احادیث آئی ہیں۔
۴ ۔ حضرت امیرالمومنین علی علیہ السلام کی اولاد سے ہیں۔ اس بارے میں دوسو چودہ حدیثیں وارد ھوئی ہیں۔
۵ ۔ مھدی موعود(عج)حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی اولاد سے ہیں۔ اس بارے میں ایک سو بانوے حدیثیں وارد ھوئی ہیں۔
۶۔ مھدی موعود(عج) حضرت امام حسن اور حضرت امام حسین علیھماالسلام کی اولاد سے ہیں۔ اس بارے میں ایک سو سات احادیث وارد ھوئی ہیں۔
۷۔ مھدی موعود(عج) حضرت امام حسین علیہ السلام کی نویں پشت سے ہیں۔ اس بارے میں ایک سو اڑتالیس حدیثیں وارد ھوئی ہیں۔
۸۔ امام حسین علیہ السلام کی اولاد میں ہیں۔ اس بارے میں ۱۸۵ حدیثیں وارد ھوئی ہیں۔
۹۔ حضرت امام زین العابدین علیہ السلام کی اولاد میں ہیں۔ ایک سو پچاسی حدیثیں۔ حضرت امام باقر علیہ السلام کی ساتویں پشت میں ہیں۔ ایک سو تین حدیثیں۔
۱۰ ۔ حضرت امام صادق علیہ السلا م کی چھٹی پشت میں ہیں۔ ننانوے حدیثیں۔
۱۱ ۔ حضرت امام موسی کاظم علیہ السلام کی پانچوین پشت میں ہیں۔ اٹھانوے حدیثیں۔
۱۲۔ حضرت امام رضاعلیہ السلام کی چوتھی پشت میں ہیں۔ پچانوے حدیثیں.
 

Add comment


Security code
Refresh