www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امام محمد باقر علیہ السلام ائمہ طاھرین علیھم السلام میں پانچویں فرد ہیں وہ ائمہ طاھرین علیھم السلام  کہ جن پر رسول اکرم(ص) سے نص وارد ھوئی ہے کہ

 یھی وہ ھستیاں ہیں کہ جو امت اسلامیہ کی قیادت میں رسول اللہ(ص)کے سچّے جانشین ھوں گے اوریھی وہ نجات کی کشتی ہیں جو امت کو امن و سلامتی کے کنارے پھنچا دینے والے ہیں کہ امت کی باگ ڈور پروردگار عالم نے ائمہ معصومین علیھم السلام ھی کے ھاتھ میں رکھی ، اور ان کی طھارت اور پاکیزگی کی ذمہ داری خود خدا نے لی فرمایا: '' الذین اذھب اللّہ عنھم الرجس و طھّرھم تطھیرا '' ۔

امام باقر علیہ السلام پیغمبر(ص)کی پاک و پاکیزہ اولادمیں ایک ایسی فرد ہیں جو کمال و بلندی کی ترقی کا ذریعہ بنے بلکہ ان کا ایک ایک فرد فضائل کی دنیا میں انتھائی کمال کی بلندی تک پھنچا البتہ اس سے قبل ائمہ علیھم السلام انسانی تکامل اور کمال تک پھنچ چکے تھے خواہ میدان فکر ھو یا عقیدہ و عمل ، عطوفت ھو یا ارادہ وسلوک ھر چیز میں ان سے بڑھ کرنہ کوئی تھا نہ ھو گا ۔ یہ سب اس لئے تھا کیونکہ انھوں نے اللہ کے لئے اپنے آپ کو خالص کر لیا تھا اور اسی کی محبت میں اسلامی رسالت کی محافظت میں اور اس کے قیام میں کسی بھی امام نے جان ومال اور ھر قسم کی قربانی پیش کی وہ تھے ھی خدائی بندے ۔ اسی لئے ائمہ طاھرین علیھم السلام ،رسول امین(ص) کی نص کے مطابق مثل قرآن قرار پائے اور اسلامی رسالت کے امانتدار ٹھہرے اور ایسے پیش رو کہ جن کو ھر قسم کی خطا اور غلطی سے معصوم رکھا گیااور اس قابل پایا کہ وہ امت کو بزرگ ، باوفابنا سکیں ۔ نیز افراد امت کی تربیت انکے معاشرتی امور کو چلانے اور ضروریات کو پورا کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھنے والے اور دنیا و آخرت میں سعادت مند بنانے والے ھوں ۔

امام محمد باقر علیہ السلام ایسے ماں باپ کے فرزند تھے جو دونوں جانب سے علوی ، طاھر اور زکی ھونے کا شرف رکھتے تھے ۔ لھذا آپ میں اپنے جد امام حسن اور امام حسین علیھما السلام کے نیک صفات پائے جاتے تھے ۔ آپ کے بچپن کے ابتدائی چند سال امام حسین علیہ السلام کے زیر سایہ گزرے پھرکمسنی سے لے کر جوانی تک اپنے والدِ بزرگوار امام زین العابدین علیہ السلام کے زیر سایہ زندگی بسر کی یھاں تک کہ کمال کے نکتۂ عروج تک پھنچے جو کہ امامت کا لازمہ ہے ۔

آپ کے والد گرامی علی ابن الحسین علیھما السلام ایسے بزرگ رھنما تھے جو اپنے زمانے میں زین العابدین ، سید الساجدین ، قدوة الزاھدین ، سراج الدنیا اور جمال الدین کے القاب سے یاد کئے جاتے تھے اور اپنے علم ، زھد اور کمال اور عقل کے سبب وہ امامت عظمیٰ کی اھلیت رکھتے تھے اور اس پر گواہ اس زمانے کا ھر فرد ہے ۔

امام باقر علیہ السلام نے اپنے ان عظیم والد سے علوم و معارف کی تعلیم حاصل کی اور پھر اتنی ترقی کی کہ تمام علوم کی انتھا کو پھنچے بلکہ علوم کے موجد کھلائے ۔ جیسا کہ اس کی گواھی خود رسول اللہ(ص)دے کر گئے تھے کہ آپ نے انھیں باقر کا لقب یہ کھہ کر دیا کہ وہ علم کو شگافتہ یعنی کھولنے والے ھوں گے اور آپ کی ولادت کی خبررسول اللہ(ص)نے مسلمانوں کو دی ۔ آپ نے احیاء علوم شریعت کا آغاز ایسے وقت میں کیا جب امت اسلامیہ فتوحات کے نتیجے میں ثقافتی انقلاب کا سلسلہ جاری تھا ۔ اور اسلامی امت کو ان حالات کا سامنا اس وقت کرنا پڑ رھا تھا کہ جب وہ اسلام کی عطا کردہ تبویب کے عروج پر پھنچ رھی تھی لیکن اسے ائمہ کی شکل میں رسالت کے حقیقی سر چشموں سے محروم رکھا گیا تھا ۔

آپ نے اپنی زندگی کا بڑا حصہ مدینہ میں گزارا اور یھیں رہ کر آپ امت مسلمہ کو اپنے علم سے سیراب کرتے رھے ۔ آپ نے ایک ایسی صالح جماعت کے امور کی نگھداری کی اور انھیں زیر نظر رکھا کہ جس کا بیج رسول اللہ(ص) نے بویا اور پھر امام علی علیہ السلام اور پھر امام حسن اور امام حسین علیھما السلام نے ان کی تربیت فرمائی ۔جیسا کہ بعد میں خود امام سید سجاد علیہ السلام نے ان کی پرورش فرمائی ۔

امام باقر علیہ السلام ولادت سے لے کر شھادت تک بنی امیہ کے ظلم کے مقابل کھڑے رھے ۔ علاوہ اس کم زمانے کے کہ جس میں عمر بن عبد العزیز خلیفہ رھا جس کی حکومت تقریباً ڈھائی سال تک رھی ۔

امام نے اموی خاندان کے انتھائی ظلم والے زمانے کا سامنا کیا اور آپ ھی کے سامنے یہ انتھائی جاھلیت کا زمانہ اپنے اختتام کو پھنچا ۔

آپ کی عظمت اور کمال کی کوئی مثال نھیں ملتی کہ آپ نے ان تمام مظالم پر صبر کیا اس طرح آپ کو بڑی تعداد میں فقھاء ،علماء اور مفسرین کی تربیت کرنے کا موقع ملا جبکہ مختلف اسلامی ممالک سے مسلمان آپ کی طرف رجوع کر رھے تھے اور وہ آپ کے فضل و کرم کو دیکھ کر اتنے آپ کے نزدیک ھو گئے تھے کہ جس کی کوئی مثال نھیں ملتی ۔آپ اسلامی امت کے حالات و تبدیلیاں سے الگ تھلگ و لا تعلق نھیں رھے بلکہ لوگوں میں بیداری و آگاھی پیدا کرنے نیز انھیں عزت و فضیلت عطا کرنے میں نھایت مثبت کردار ادا کیا اور اس مقصد کی تکمیل کے لئے آپ نے اپنے مادی و معنوی وسائل کا پورا استعمال کیا ۔ اور یھی آپ کے عظیم آباء و اجداد کا کردار تھا ۔ آپ کی عبادت ، تقویٰ ، صبر اور اخلاص کی مثال نہ اُس زمانے میں اورنہ بعد میں آنے والے زمانوں میں ملتی ہے۔

''فسلام علیہ یوم وُلِد و یوم جاھد بالعلم و العمل و یوم استشھد و یوم یبعث حیّاً''

Add comment


Security code
Refresh