www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امام خميني رحمۃ اللہ عليہ کي تحريک کے ھمراہ

حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي سن ۱۹۶۲ء سے کہ جب آپ قم ميں تھے اور محمد رضا شاہ پھلوي کي اسلام مخالف اور امريکہ نواز پاليسيوں کے خلاف امام خميني کي انقلابي اور احتجاجي تحريک شروع ھوئي ، سياسي جدوجھد ميں شامل ھو گئے اور بے پناہ نشيب و فراز ، جلاوطني ، قيد و بند اور ايذاؤں کے باوجود سولہ سال تک جدوجھد کرتے رھے اور کسي مقام پر بھي نھيں گھبرائے امام خميني رحمۃ اللہ عليہ نے انھيں پھلي ذمہ داري يہ سونپي کہ وہ ماہ محرم ميں علمائے کرام کے تبليغي مشن اور شاہ کي امريکي پاليسيوں کو آشکارہ کريں، ايران کے حالات اور قم کے واقعات کے بارے ميں ان کا پيغام آيت اللہ ميلاني اور خراسان کے علماء تک پھنچائيں ۔آپ نے يہ ذمہ داري بخوبي نبھائي اور خود بھي تبليغ کے ليے بيرجند شھر گئے اور وھاں تبليغ کے ضمن ميں امام خميني رحمۃ اللہ عليہ کے پيغام کے تناظر ميں پھلوي حکومت اور امريکہ کا پردہ چاک کيا چنانچہ آپ کو گرفتار کر ليا گيا اور ايک رات قيد رکھنے کے بعد اگلے دن آپ کو اس شرط پر رھا کيا گيا کہ آپ منبر پر نھيں جائيں گے اور پوليس کي نگراني ميں رھيں گے۔۱۵ خرداد کے واقعے کے بعد آپ کو بيرجند سے مشھد لاکر فوجي جيل ميں ڈال ديا گيا اور وھاں دس روز تک کڑي نگراني ميں رکھا گيا اور سخت ايذائيں دي گئيں۔

دوسري گرفتاري

جنوري سن ۱۹۶۳ء مطابق رمضان ۱۳۸۳ ھجري قمري کو حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي اپنے کچھ دوستوں کے ھمراہ ايک طے شدہ پروگرام کے تحت کرمان گئے،کرمان ميں دو تين دن ٹھہرنے ،تقريريں کرنے اور اس شہر کے علماء اور طلبہ سے ملاقات کرنے کے بعد زاھدان چلے گئے۔آپ کي جوشيلي اور ولولہ انگيز تقريروں خصوصا ۶بھمن کو شاہ کے جعلي ريفرنڈم اور انتخاب کي سالگرہ کے دن آپ کي تقرير کو عوام نے بے حد پسند کيا۔ ۱۵ رمضان کو امام حسن عليہ السلام کي ولادت کے روز پھلوي حکومت کي شيطاني اور امريکي پاليسيوں کا پردہ چاک کرنے والي آپ کي جوشيلي اور ولولہ انگيز تقريريں اپنے عروج پر پھنچ گئيں چنانچہ شاہ کي خفيہ ايجنسي ساواک نے آپ کو راتوں و رات گرفتار کر کے ھوائي جھاز کے ذريعے تھران روانہ کر ديا۔رھبر بزرگوار حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي کو تقريبا دو ماہ تک قزل قلعہ نامي جيل ميں قيد تنھائي ميں رکھا گيا۔ دوران قيد آپ نے مختلف قسم کي ايذائيں اور توھين آميز سلوک برداشت کيا۔

تيسري اور چوتھي گرفتارياں

مشھد اور تھران ميں آپ کے تفسير و حديث کے دروس اور اسلامي افکار و نظريات کا انقلابي نوجوانوں نے زبردست خيرمقدم کياآپ کي ان سرگرميوں سے شاہ کي خفيہ ايجنسي ساواک بھڑک اٹھي اور آپ کو گرفتار کرنا چاھا لہذا آپ نے سن ۱۹۶۶ء ميں تھران ميں روپوشي کي زندگي اختيارکرلي تاھم ايک سال بعد يعني ۱۹۶۷ء ميں آپ گرفتار کر ليے گئے ۔ رھائي کے بعد آپ کي انقلابي سرگرميوں کے باعث ساواک نے آپ کو ايک بار پھر سن ۱۹۷۰ءميں گرفتار کر کے جيل ميں ڈال ديا۔

پانچويں گرفتاري

حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي مدظلہ العالي ساواک کے ھاتھوں اپني پانچويں گرفتاري کے بارے ميں لکھتے ہيں:

سن ۱۹۶۹ء سے ايران ميں مسلح تحريک کے آثار محسوس کيے جا رھے تھے خفيہ اداروں کي ميرے بارے ميں حساسيت بھي بڑھ گئي تھي انھوں نے اندازہ لگا ليا تھا کہ ايسا نھيں ھو سکتا کہ اس قسم کي تحريک کا مجھ جيسے افراد سے تعلق نہ ھو سن ۱۹۷۱ء ميں ايک بار پھر مجھے جيل ميں ڈال ديا گيا۔جيل ميں ساواک کے تشدد آميز سلوک سے واضح طور پر ظاھر ھوتا تھا کہ اسے مسلح تحريک کے اسلامي فکر کے مراکز سے جڑے ھونے پر سخت تشويش ہے اور وہ اس بات کو قبول کرنے پر تيار نھيں تھے کہ مشھد اور تھران ميں ميرے نظرياتي اور تبليغي مشن کا اس تحريک سے کوئي تعلق نھيں ہے۔ رھائي کے بعد ميرے تفسير کے عام دروس اور خفيہ کلاسوں کا دائرہ مزيد بڑھ گيا۔

چھٹي گرفتاري

۱۹۷۱اور ۱۹۷۴ کے برسوں کے دوران حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي کے تفسير اور انقلابي نظريات کے دروس اور تقارير مشھد مقدس ميں واقع مسجد کرامت ، مسجد امام حسين اور مسجد ميرزا جعفر ميں انجام پاتي تھيں جن ميں انقلابي اور روشن فکر نوجوانوں اور طلبہ سميت ھزاروں لوگ جوق در جوق شرکت کرتے تھے اور اسلام کے حقيقي نظريات سے آگاہ ھوتے تھے۔آپ کے نھج البلاغہ کے درس کا رنگ ھي کچھ اور تھا آپ کے نھج البلاغہ کے دروس فوٹو کاپي ھو کر لوگوں ميں تقسيم ھوتے تھے۔ نوجوان اور انقلابي طلبہ جو آپ سے درس حقيقت اور جدوجھد کا سبق ليتے تھے ، ايران کے دور و نزديک کے شھروں ميں جا کر لوگوں کو ان نوراني حقائق سے آشنا کرکے عظيم اسلامي انقلاب کا راستہ ھموار کرتے۔ان سرگرميوں کے باعث ۱۹۷۴عيسوي ميں ساواک نے مشھد ميں حضرت آيت اللہ العظمي خامنہ اي کے گھر پر دھاوا بول ديا اور آپ کو گرفتار کر کے آپ کي بھت سي تحريروں اور نوٹس کو ضبط کر لي يہ آپ کي چھٹي اور سخت ترين گرفتاري تھي۔آپ کو ۱۹۷۵ کے موسم خزاں تک قيد ميں رکھا گيااس عرصے کے دوران آپ کو ايک کوٹھڑي ميں سخت ترين حالات ميں رکھا گيا اور خود آپ کے بقول صرف وھي ان حالات کو سمجھ سکتے ہيں جنھوں نے ان حالات کو ديکھا ہے۔جيل سے رھائي کے بعد آپ مشھد مقدس واپس آ گئے اور ماضي کي طرح علمي ، تحقيقي اور انقلابي عمل کو آگے بڑھايا۔ البتہ آپ کو پھلے کي طرح کلاسوں کي تشکيل کا موقع نھيں ديا گيا۔

Add comment


Security code
Refresh