www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

"يا ايها الذين آمنوا كتب عليكم الصيام كما كتب على الذين من قبلكم لعلكم تتقون". "اياما معدودات فمن كان منكم مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر

 و على الذين يطيقونه فدية طعام مسكين فمن تطوع خيرا فهو خير له و ان تصوموا خير لكم ان كنتم تعلمون". "شهر رمضان الذى انزل فيه القرآن هدى للناس و بينات من الهدى و الفرقان فمن شهد منكم الشهر فليصمه و من كان مريضا او على سفر فعدة من ايام اخر يريد الله بكم اليسر و لا يريد بكم العسر و لتكملوا العدة و لتكبروا الله على ما هديكم و لعلكم تشكرون". (سوره بقره، آيات ۱۸۳ تا ۱۸۵)
صاحبان ایمان تمھارے اوپر روزہ اس طرح لکھ دئے گئے ہیں جس طرح تمھارے پھلے والوں پر لکھ دئے گئے تھے۔ شاید تم اس طرح متقی بن جاو۔ یہ روزے صرف چند دنوں کے ہیں لیکن اس کے بعد بھی کوئی شخص مریض ہے یا سفر میں ہے تو اتنے ھی دن دوسرے زمانے میں رکھ لے گا۔ اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنا پر روزے نھیں رکھ سکتے وہ ایک مسکین کو کھانا کھلا دیں اور اگر اپنی طرف سے زیادہ نیکی کر دیں گے تو زیادہ بھتر ہے۔ لیکن روزہ رکھنا بھر حال تمھارے حق میں بھتر ہے اگر تم صاحبان علم و خبر ھو۔ ماہ رمضان وہ مھینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا جو لوگوں کے لیے ھدایت ہے اور اس میں ھدایت اور حق و باطل کی امتیاز نشانیاں موجودہیں لھذا جو شخص اس مھینہ میں حاضر رھے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ھو وہ اتنے ھی دن دوسرے زمانے مِیں رکھے خدا تمھارے بارے میں آسانی چاھتا ہے زحمت نھیں چاھتا۔ اور اتنے ھی دن کا حکم اس لیے ہے کہ تم عدد پورے کر دو اور اللہ کی دی ھوئی ھدایت پر اس کا اقرار کر دو اور شاید تم اس طرح اس کے شکر گذار بندے بن جاو۔
تفسیر:
روزہ انسانی زندگی میں تقوی پیدا کرنے کا بھترین ذریعہ ہے کہ یہ عمل صرف خدا کے لیے ھوتا ہے اور اس میں ریا کاری کا امکان نھیں ہے روزہ صرف نیت ہے اور نیت کا علم صرف پروردگار کو ہے پھر روزہ قوت ارادی کے استحکام کا بھترین ذریعہ ہے جھاں انسان حکم خداکی خاطر ضروریات زندگی اور لذات حیات سب کو ترک کر دیتا ہے کہ یھی جذبہ تمام سال باقی رہ جائے تو تقوی کی بلند ترین منزل حاصل ھو سکتی ہے۔
روزہ کی زحمت کے پیش نظر دیگر اقوام کا حوالہ دے کر اطمیان دلایا گیا ہے اور پھر سفر اور مرض میں معانی کا اعلان کیا گیا ہے اور مرض میں شدت یا سفر میں زحمت کی شرط نھیں لگائی گئی ہے یہ انسان کی جہھالت ہے کہ خدا آسانی دینا چاھتا ہے اور آج اور کل کے سفر کا مقابلہ کرکے دشواری پیدا کرنا چاھتا ہے اور اس طرح خلاف حکم خدا روزہ رکھ کر بھی تقوی سے دور رھنا چاھتا ہے ۔
قرآن مجید میں شاید کا لفظ علم خدا کی کمزوری کی بنا پر نھیں بشر کی کمزوری کی بناپر استعمال ھوا ہے صرف روزہ ھی تقوی کے لیے کافی نھیں ہے ۔ روزہ کی کیفیت کا تمام زندگی باقی رھنا ضروری ہے اور یہ ضروری ہے کہ سارا وجود روزہ دار رھے۔ برے خیالات، گندے افکار، بد عملی، بدکرداری وغیرہ زندگی میں داخل نہ ھونے پائے۔
روزہ وہ بھترین عبادت ہے جسے پروردگار نے استعانت کا ذریعہ قرار دیا ہے اور آل محمدصلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے مشکلات میں اسی روزہ سے کام لیا ہے کبھی نماز ادا کی ہے اور کبھی روزہ رکھا ہے یہ روزہ ھی کی برکت تھی کہ جب بیماری کے موقع پر آل محمد (ص) نے روزہ کی نیت نذر کر لی اور وفائے نذر میں روزہ رکھ لیے تو پروردگار نے پورا سورہ "دھر" نازل کر دیا۔ آل محمد(ص) کے ماننے والے اور سورہ دھر کی آیات پر وجد کرنے والے کسی حال میں روزہ سے غافل نھیں ھو سکتے اور صرف ماہ رمضان میں نھیں بلکہ جملہ مشکلات میں روزہ کو سھارا بنائیں گے۔
اقتباس از ترجمہ قرآن علامہ جوادی
 

Add comment


Security code
Refresh