www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

علم النفس کا مسلمہ بھی ہے اور روزانہ کا تجربہ بھی۔ کہ دنیا کا کوئی بڑا کام قوت ارادی کے بغیر انجام نھیں پا سکتا۔ میدان جنگ میں اسلحہ سے 

زیادہ اھمیت قوت ارادی کی ہے۔ فوج کے حوصلہ بلند ہیں اور اس کی قوت ارادی مضبوط ہے تو اسلحہ کے بغیر بھی ثابت قدم رہ سکتی ہے اور اگر ارادہ کی قوت کمزور ھو گئی ہے تو اسلحہ بھی اس کے قدموں کو ثبات نھیں دے سکتا۔
روزہ کا سب سے بڑا کمال یہ ہے کہ وہ انسان کو قوت ارادی کو مضبوط اور مستحکم بناتا ہے نماز کا کام بھی یھی ہے وہ بھی انسان کو خواھشات کے مقابلہ میں کھڑے ھونے کی ارادی قوت بخشتی ہے اور وہ کھانے پینے کے علاوہ ھنسنے اور رونے پر بھی کنٹرول کر لیتا ہے۔ لیکن یہ کام چند لمحات کا ھوتا ہے جب کہ روزہ میں یہ کام ۱۲، ۱۴، ۱۶، ۱۸ گھنٹے تک کا جاری رھتا ہے۔ اور انسان صرف حکم خدا کی خاطر تمام ضروریات اور لذات کو نظر انداز کر دیتا ہے اور اس طرح اپنی ارادہ کی طاقت کو اس قدر مضبوط بنا لیتا ہے کہ اگر یہ استحکام باقی رہ جائے تواس سے بڑا متقی اور پرھیزگار کوئی نہ ھو گا۔ لیکن انسان کی دوسری کمزوری یہ ہے کہ اس کے اکثر کمالات وقتی ھوتے ہیں اور وقت کے گزر جانے کے ساتھ کمالات کی مدت حیات بھی ختم ھو جاتی ہے اور اس طرح انسان واقعی صاحب کمال نھیں بن پاتا ہے ورنہ شریعت کی مشقیں اس کی زندگی پر واقعا اثر اندار ھو جائیں تو اس کے با کمال ھونے میں کوئی کسر نھیں رہ جاتی ہے۔
ماخوذ از کتاب اصول و فروع علامہ جوادی
 

Add comment


Security code
Refresh