www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

700776
امام حسین علیہ السلام امیر المومنین حضرت علی ابن ابیطالب علیہ السلام اور حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کی دوسری اولاد اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے چھیتے نواسےتھے۔
احادیث اور روایات کے رو سے امام حسین علیہ السلام کی ولادت اور دشمنان اسلام کے ھاتھوں مظلومانہ شھادت کے بارے میں آنحضرت علیہ السلام کی ولادت سے پھلے ھی جبرئیل امین اور پیغمبرعظیم الشان (ص) نے پیشن گوئی کی تھی ۔ اس سلسلے میں جند احادیث کا یھاں پر ذ کر کیاجارھا ہے :
امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا : جبرئیل امین رسول خدا (ص) پر نازل ھوئے اور عرض کی : ای محمد(ص) ! خدائے سبحان نے آپ کی بیٹی فاطمہ ال‍زھرا سلام اللہ علیھا سے فرزند کی بشارت دی ہے مگر اسے آپ کی شھید کردے گی ۔
پیغمبر (ص) نے فرمایا: اے جبرئيل ! میرا سلام پروردگار کو پھنچا اور کھا کہ مجھےایسی اولاد نھیں چاھۓ جسے میری امت شھید کردے ۔
جبر‏ئیل امین آسمان دوبارہ آئے اور آکر وھی پیغام دھرایا ۔
پیغمبر اکرم نے بھی وھی سوال دھرایا اور ایسے مولود کو قبول کرنے سے انکار کر د یا کہ جس کو مسلمان شھید کر ڈالیں ۔
جبرئیل امین تیسری بار آے اور کھا : اے محمد (ص)! پروردگار عالم نے سلام کھا اور تمھیں اس عظیم امر کی بشارت دی ہے کہ امامت اور ولایت کو تمھاری اسی نسل میں قرار دیا ہے ۔ پیغمبر(ص) یہ پیغام سن کر خوشحال ھوگۓ‎ اور کھا کہ : میں نے قبول کیا اور اس پر راضی ھوں ۔اس کے بعد پیغمبر (ص) نے فاطمہ زھراسلام اللہ علیھا کو یہ الھی پیغام سنایا ۔ فاطمہ سلام اللہ علیھا نے نھایت ادب کے ساتھ جواب دیا : اے میرے پیارے بابا مجھے ایسا فرزند نھیں چاھئے کہ جو آپ کی امت کے ھاتھوں مارا جاے ۔
پیغمبر(ص) نے فاطمہ سلام اللہ علیھا کو بشارت الھی کا پیغام سنایا اور کھا : میری پیاری بیٹی ! خدائے سبحان نے میری امامت اور ولایت کو میرے اسی نواسے کی نسل میں رکھی ہے ۔
فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا نے بشارت الھی سن کر کھا بابا میں اس مبارک مولود کی ولادت سے راضی ھوں۔ (1﴾
اسی لۓ پیعمبر اکرم (ص) ، فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا ، علی مرتضی علیہ السلام ، جبرئیل امین اور الھی فرشتے سب اس مولود مبارک کی آمد کا بے صبری سے انتظار کررھے تھے اور آخر کار وہ لمحہ آ گيا جب 3 شعبان المعظم کو حضرت فاطمہ زھرا کی آغوش میں وہ مولود آیا جس کا سب کو انتظار تھا ۔
امام صادق علیہ السلام روایت ہے کہ : جب امام حسین علیہ السلام پیدا ھوئے ، جبرئل امین خدا کی طرف سے مامور ھوۓ کہ ھزار فرشتوں کے ھمراہ فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کے نوزاد کی مبارکبادہ کیلئے زمین پر نازل ھوں ۔ (2﴾
ولادت امام حسین علیہ السلام کی برکت سے فطرس کو عذاب الھی نجات مل گئی جس کا واقعہ اس حدیث میں بیان ھوا ہے ۔
امام حسین علیہ السلام کی تاریخ ولادت کے بارے میں مورخین کے درمیان اتفاق نھیں ہے ۔ بعض نے پانچ شعبان چار ھجری اور بعض نے تین شعبان اور دوسروں نے دن کا ذکر کۓ بغیر اوائل شعبان بیان کیا ہے ۔ (3﴾
مگر شیعوں کے درمیان تاریخ ولادت امام حسین علیہ السلام 3 شعبان المعظم اس توقیع کےذریعہ مشھور ھوئی جو امام حسن عسکری علیہ السلام کے وکیل قاسم بن علاء ھمدانی کے پاس تھی (4﴾
تورات میں امام حسین علیہ السلام کا نام گرامی " شبیر " اور انجیل میں " طاب " آیا ہے
اور آنحضرت علیہ السلام کی کنیت ابو عبداللہ اور القاب سبط ، سبط الثانی ، سیّد ، سیّد شباب اھل الجنہ ، رشید ، طیب ، وفّی ، مبارک ، زکی اور تابع لمرضاہ اللہ ہیں (5﴾
پیغمبر اکرم (ص) نے امام حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام کے متعلق ایک حدیث میں بیان فرمایا:
من أحب الحسن و الحسين أحببتہ، و من أحببتہ أحبہ اللہ، و من أحبہ اللہ أدخلہ الجنہ، و من أبغضھما ابغضتہ، من أبغضتہ أبغضہ اللہ، من أبغضہ اللہ أدخلہ النار. (6﴾
مآخذ:
١۔ الكافي (شيخ كليني)، ج1، ص 464، ج4
۲۔ بحارالانوار (علامہ مجلسي)، ج43، ص 243
۳۔ نك: مقاتل الطالبيين (ابوالفرج اصفھاني)، ص 51؛ مناقب آل ابي طالب (ابن شھر آشوب)، ج3، ص 240؛ بحارالانوار، ج91، ص 193 و ج 34، ص 237؛ الارشاد (شيخ مفيد)، ص 368؛ منتھي الآمال (شيخ عباس قمي)، ج1، ص 280
۴۔ بحارالانوار، ج34، ص 237؛ الاقبال بالاعمال الحسنہ (سيد بن طاووس)، ج3، ص 303
۵۔ بحارالانوار، ج34، ص 237؛ كشف الغمہ (علي بن عيسي اربلي)، ج2، ص 171.
٦۔ الارشاد، ص 369

Add comment


Security code
Refresh