www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

580521
جھوٹ بولنے سے دماغ پر برے اثرات پڑتے ہیں جن کی وجہ سے دماغ آھستہ آھستہ بے حس ھوتا چلا جاتا ہے۔
فوٹو؛ فائللندن: یونیورسٹی کالج لندن کے دماغی ماھرین نے دریافت کیا ہے کہ جھوٹ بولنے سے دماغ بے حس ھوتا چلا جاتا ہے جس کا نتیجہ آخرکار یہ نکلتا ہے ایسے لوگوں کو دوسروں کے جذبات اور احساسات کی کوئی پروا نھیں رھتی اور وہ بڑی آسانی سے بڑے بڑے جھوٹ بولنے اور دھوکا دینے لگتے ہیں۔
جھوٹ بولنا کوئی اچھی عادت نھیں۔ دنیا کے تقریباً ھر مذھب میں جھوٹ بولنے کو انتھائی برا سمجھا جاتا ہے جب کہ بعض معاشروں میں جھوٹ بولنے والوں کو نفسیاتی مریض تک قرار دیا جاتا ہے۔
تازہ تحقیق نے بھی یھی بات ثابت کی ہے کہ جھوٹ بولنے سے انسانی دماغ کے مختلف حصوں پر برے اثرات پڑتے ہیں جن کی وجہ سے دماغ آھستہ آھستہ بے حس ھوتا چلا جاتا ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن میں کیے گئے اس مطالعے میں 80 رضاکار شریک تھے جن سے مختلف حالات کے تحت ذاتی یا اجتماعی فائدے کے لیے سچ اور جھوٹ بولنے کو کھا گیا۔ اس دوران دماغ کے ایک حصے ’’ایمگڈالا‘‘ میں ھونے والی سرگرمیوں پر بطورِ خاص نظر رکھی گئی۔ ایمگڈالا ھمارے دماغ کا وہ حصہ ہے جو دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور موزوں جذباتی ردِعمل میں مرکزی اھمیت رکھتا ہے۔
ماھرین پر انکشاف ھوا کہ جن لوگوں نے ذاتی فائدے کی خاطر جھوٹ بولا، ان میں ایمگڈالا کی سرگرمی بتدریج کمزور سے کمزور تر ھوتی چلی گئی جب کہ یھی عمل بار بار دوھرانے پر وہ اور بھی زیادہ بڑے جھوٹ بڑی آسانی سے بولنے لگے۔
اس تحقیق کی روشنی میں ماھرین کا کھنا ہے کہ جھوٹ بولنے کا عمل جھاں ایمگڈالا کو کمزور کرتا ہے وہیں یہ جھوٹ بولنے کی عادت کو تقویت پھنچاتے ھوئے دھوکا دھی اور بددیانتی جیسے منفی رجحانات کو بھی پروان چڑھاتا ہے جو معاشرے میں بڑے بگاڑ کی وجہ بنتے ہیں۔ اسی لیے جھوٹ کی حوصلہ شکنی کرنے کا خصوصی اھتمام کرنا چاھیے۔

Add comment


Security code
Refresh