www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اسلامی علوم جو علمائے اسلام کی تدوین و اختراع اور ایجاد کے مرھون منت ھیں ، دو حصوں میں منقسم ھیں یعنی ” علوم عقلی “ اور ” علوم نقلی “ علوم نقلی وہ علوم ھیں جن کے مسائل کو لکھا جاتا ھے

یا زبانی بیان کیا جاتا ھے مثلا علم لغت ، علم حدیث ، رمل تاریخ اور ایسے ھی دوسرے علوم اور علوم عقلی ان کے علاوہ دوسرے تمام علوم ھیں مثلا علم فلسفہ اور علم ریاضی وغیرہ جن کے بارے میں غور و فکر کی ضررت ھے ۔ 
اس میں کوئی شک نھیں ھے کہ اسلام میں علوم نقلی کی پیدائش کا اصلی سبب یا عنصر خود قرآن کریم ھی ھے اور دو تین علوم یا فنون مثلا تاریخ ، انساب اور عروض کے علاوہ باقی تمام علوم اسی آسمانی کتاب کے خانہ زاد ھیں ۔
مسلمانوں نے دینی تحقیق و بحث کی رھنمائی میں ان علوم کو شروع کیا ھے جن میں اھم عربی ادبیات ، علم نحو ، صرف، معانی ، بیان ، بدیع و لغت وغیرہ شامل ھیں اور ایسے ھی دینی ظواھر کے متعلقہ علوم مثلا علم قراٴت ، علم تفسیر ، علم رجال ، علم درایت ، علم اصول اور علم فقہ ھیں ۔
شیعوں نے بھی کوشش اور ھمت کے مطابق ان علوم کی تدوین اور تصنیف میں بھت ھی اھم، اور خصوصی حصہ لیا ، بلکہ ان میں سے بھت زیادہ علوم کے بانی بھی شیعہ ھی تھے ، جیسا کہ علم نحو ( عربی زبان کی گرامر ) کو ابو الاسود دئلی نے جو پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور حضرت علی علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھے ، حضرت علی علیہ السلام کی رھنمائی میں تدوین کیا تھا ، اور اسی طرح علم فصاحت و بلاغت ، علم معانی ، بیان اور بدیع کے بھت بڑے مصنفین میں سے( وفیات ابن خلکان ص/ ۷۸ ، اعیان الشیعہ ج/ ۱۱ ص / ۲۳۱ ) ایک صاحب بن عیاد شیعی تھے جو آل بویہ کے وزیر تھے ۔ اسی طرح سب سے پھلے لغت کی کتاب کتاب العین ھے(وفیات ابن خلکان ص/ ۱۹۰ ، اعیان الشیعہ اور دوسری تمام کتب ترجمہ ) جو مشھور و معروف دانشور اور ماھر علوم شیعہ خلیل بن احمد بصری نے لکھی تھی جو علم عروض کے بانی اور مصنف تھے اور علم نحو میں سیبویہ نحوی کے استاد بھی تھے ۔
عاصم کی قراٴ ت قرآن بھی ایک واسطے سے حضرت علی علیہ السلام تک پھونچتی ھے اور عبد اللہ بن عباس جو علم تفسیر میں سب سے پھلے صحابی شمار ھوتے ھیں ، حضرت علی علیہ السلام کے شاگردوں میں سے تھے اور علم حدیث اور علم فقہ میں اھلبیت علیھم السلام اور ان کے شیعوں کی کوششیں اور اسی طرح اھلسنت کے چار فقیھوں ( فقہ کے چار اماموں ) کا شیعوں کے پانچویں اور چھٹے امام کے ساتھ تعلق بھی مشھور ھے ۔ اصول فقہ میں بھی وحید بھبھانی (وفات ۱۲۰۵ھء ) کے زمانے میں عجیب ترقی ھوئی خصوصا شیخ مرتضیٰ انصاری ( وفات ۱۲۸۱ھء) کے ذریعے اصول فقہ ( شیعہ ) نے جو ترقی کی وہ اھلسنت کے اصول فقہ سے قابل موازنہ نھیں ھے ۔ ( اتقان سیوطی )  

Add comment


Security code
Refresh