www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

اس سے پھلے بھی بیان کیا جا چکا ھے کہ قرآن کریم نے علمی تفکر ( غور و فکر ) کے لئے بھت زیادہ تاکید کی ھے ، اور اس کو مذھبی تفکر کا جزء قرار دیا ھے

 البتہ انعکاس کے طور پر عقلی تفکر نے بھی پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی نبوت اور حقانیت کی تصدیق کرنے کے بعد قرآنی ظواھر ( شریعت کے احکام ) جو آسمانی وحی ھیں اور پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور اھلبیت علیھم السلام کے بیانات کو بھی عقلی حجت کی صف میں لا کھڑا کیا ھے اور وہ عقلی دلائل جو انسان اپنی خداداد فطرت اور نظریات کے ذریعے ثابت کرتا ھے وہ دو قسم کے ھیں :” برھان اور جدل “ ۔
برھان :۔ وہ حجت اور دلیل ھے جس کے مواد ابتدائی اور حقیقی ھوں ۔ اگر چہ مشھور یا مسلم بھی نہ ھوں ۔ دوسرے الفاظ میں وہ مسائل ھیں جن کی ضروریات کو انسان اپنے خدا داد شعور سے سمجھ لیتا ھے اور تصدیق کرتا ھے ، جیسا کہ ھم جانتے ھیں ( تین کا عدد چار کے عدد سے چھوٹا ھے ) اس قسم کا تفکر ، عقلی تفکر کھلاتا ھے ۔ اگر یہ تفکر اس دنیا کے اندر مجموعی طور پر انجام پذیر ھو ، مثلا آفرینش کے مبداء میں تفکر ، لھذا دنیا اور اھل دنیا کا انجام فلسفی تفکر کھلائے گا ۔
جدل :۔ وہ دلیل ، بحث یا برھان ھے جس کا سارا یا کچھ مواد مشھور یا مسلم اشیاء یا دلائل سے لیا گیا ھو، جبکہ مختلف ادیان یا مذاھب کے ماننے والوں کے درمیان معمول ھے کہ اپنے مذھبی عقائد اور نظریات کو اس مذھب کے مسلمہ اصول کے ساتھ ثابت کرتے ھیں ۔
قرآن مجید نے دونوں طریقوں کو استعمال کیا ھے اور ان دونوں طریقوں کے بارے میں قرآن مجید میں بھت سی آیات موجود ھیں ۔ سب سے پھلے تو ( قرآن مجید ) کائنات کے کلیات اور ھر دو جھاں کے مجموعی نظام اور ایسے ھی خاص نظاموں مثلا آسمان ، زمین ، چاند ، سورج ، ستاروں ، دن رات ، نباتات ، حیوانات اور انسانوں کے متعلق آزاد تفکر کی دعوت دیتا ھے اور آزاد عقل تحقیق کی بھترین الفاظ میں تعریف و توصیف کرتا ھے اور پھر عقلی ، جدلی تفکر جس کو عام طور پر ” بحث کلامی “ کھا جاتا ھے ، کے لئے حکم صادر کرتا ھے بشرطیکہ یہ امر بھترین طریقے سے ( یعنی بغیر کسی ضد بازی کے اچھے اخلاق کے ساتھ حق کا اظھار ) انجام پائے ، جیسا کہ فرماتا ھے : ” ادع الی سبیل ربک بالحکمة و الموعظة الحسنة و جاد لھم بالتی ھی احسن “ (سورۂ نحل / ۱۲۵) ” ( اے رسول ) تم (لوگوں کو) اپنے پروردگار کی راہ پر حکمت اور اچھی اچھی نصیحت کے ذریعے بلاؤ اور بحث و مباحثہ کرو بھی تو اس طریقے سے جو ( لوگوں کے نزدیک ) سب سے اچھا ھو ۔  

Add comment


Security code
Refresh