www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

عھد جاھلیت میں سیاسی اعتبار سے کسی خاص طاقت کے مطیع اور فرمانبردار نہ تھے۔ وہ صرف اپنے ھی قبیلے کی طاقت کے بارے میں سوچتے تھے۔

دوسروں کے ساتھ ان کا وھی سلوک تھا جو شدت پسند وطن دوست اور نسل پرست روا رکھتے ہیں۔

جغرافیائی اور سیاسی اعتبار سے جزیرہ نما عرب ایسی جگہ واقع ہے کہ جنوبی منطقے کے علاوہ اس کا باقی حصہ اس قابل نہ تھا کہ ایرانی یا رومی جیسے فاتحین اس کی جانب رخ کرتے۔ چنانچہ اس زمانے میں ان فاتحین نے اس کی طرف کم ھی توجہ دی، کیونکہ اس کے خشک و بے آب اور تپتے ریگستان ان کے لیے قطعی بے مصرف تھے۔ اس کے علاوہ عھد جاھلیت کے عربوں کو قابو میں لانا اور ان کی زندگی کو کسی نظام کے تحت منظم کرنا انتھائی سخت اور دشوار کام تھا۔

 قبیلوں کی تشکیل

عرب انفرادی اور طبعی طور پر استبداد پسند اور خود خواہ تھے، چنانچہ انھوں نے جب بیابانوں میں زندگی کی مشکلات کا مقابلہ کیا تو ان کی سمجھ میں یہ بات آئی کہ وہ تنھا رہ کر زندگی بسر نھیں کرسکتے۔ اس بناء پر انھوں نے فیصلہ کیا کہ جن افراد کے ساتھ ان کا خونی رشتہ ہے یا حسب و نسب میں ان کے شریک ہیں ان سے اپنے گروہ کی تشکیل کریں، جن کا نام انھوں نے "قبیلہ" رکھا۔ قبیلہ ایسا مستقل و متحد دستہ تھا جس کے ذریعے عھد جاھلیت میں عرب قومیت کی اساس و بنیاد شکل پذیر ھوتی تھی۔ چنانچہ ہر اعتبار سے وہ خود کفیل تھے۔

دورِ جاھلیت میں عربوں کے اقتدار کا معیار قبائلی اقدار پر منحصر تھا۔ ھر فرد کی قدر و منزلت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاتا تھا کہ قبیلے میں اس کی کیا حیثیت ہے اور اھل قبیلہ میں اس کا کس حد تک اثر و رسوخ ہے۔ یھی وجہ تھی کہ قدر و منزلت کے اعتبار سے قبائل کو بالاترین مقام و مرتبہ حاصل تھا۔ اس کے مقابل کنیزوں اور غلاموں کو قبائل کے ادنیٰ ترین اور انتھائی پست ترین افراد میں شمار کیا جاتا تھا۔

دیگر قبائل کے مقابل جس قبیلے کے افراد کی تعداد جتنی زیادہ ھوتی وہ قبیلہ اتنا ھی زیادہ فخر محسوس کرتا اور خود کو قابل قدر و منزلت سمجھتا۔ اپنے قبیلے کی قدر و منزلت کو بلند کرنے اور قبائل کے افراد کی تعداد کو زیادہ دکھانے کی غرض سے وہ اپنے قبیلے کے مردوں کی قبروں کو شامل کرنے سے دریغ نہ کرتے۔ چنانچہ قرآن نے اس امر کی جانب اشارہ کرتے ھوئے بیان کیا ہے:

"الھکم التکاثر حتی زرتم المقابر"

(ایک دوسرے پر فخر جتانے کی فکر نے تمھیں قبروں تک پھنچا دیا)۔

Add comment


Security code
Refresh