www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

2020
بہرحال اس واقعہ اور فرشتوں كے امتحان كے بعد آدم اور حوا كو حكم ديا گيا كہ وہ بہشت ميں سكونت اختيار كريں چنانچہ قرآن كہتا ہے :''ہم نے آدم سے كہا كہ تم اور تمہارى بيوى بہشت ميں رہو اوراس كى فراوان نعمتوں ميں سے جو چاہو كھا ئو ليكن اس مخصوص درخت كے نزديك نہ جانا ورنہ ظالموں ميں سے ہوجائوگے''(سورہ بقرہ آيت35﴾
آيات قرآنى سے ظاہر ہو تا ہے كہ آدم زندگى گزار نے كے لئے اسى عام زمين پر پيدا ہوئے تھے ليكن ابتداء ميں خدا وند عالم نے انہيں بہشت ميں سكونت دى جو اسى جہان كا ايك سرسبز وشاداب اور نعمتوں سے مالامال باغ تھا وہ ايسى جگہ تھى جہاں آدم نے كسى قسم كى تكليف نہيں ديكھى شايد اس كا سبب يہ ہوكہ آدم زمين ميں پر زندگى گزارنے سے آشنائي نہ ركھتے تھے اوربغير كسى تمہيد كے زحمات وتكليف اٹھا نا ان كے لئے مشكل تھا اور زمين ميں زندگى گزارنے كے لئے يہاں كے كر دارورفتار كى كيفيت سے آگاہيت ضرورى تھى لہذا مختصر مدت كے لئے بہشت كے اندر ضرورى تعليمات حاصل كرليں كيونكہ زمين كى زندگى پروگراموں ، تكليفوں اور ذمہ داريوں سے معمور ہے جس كا انجام صحيح سعادت ،تكامل اور بقائے نعمت كا سبب ہے اور ان سے روگردانى كرنا رنج ومصيبت كا باعث ہے ۔
اور يہ بھى جان ليں كہ اگر چہ انہيں چاہئے كہ زمين كى كچھ چيزوں سے چشم پوشى كريں نيز يہ جان ليناكريں،لہذا اس ميں شك و شبہ نہيں كہ ملائكہ نے آدم كے لئے سجدہ عبادت نہيں كيا بلكہ يہ سجدہ خدا كے لئے تھا،ليكن اس عجيب و غريب مخلوق كى وجہ سے يايہ كہ سجدہ آدم كے لئے تھا ليكن وہ خضوع وتعظيم كا سجدہ تھا نہ كہ عبادت وپرستش كا۔ كتاب عيون الاخبارميں امام على بن موسى رضا عليہ السلام سے اسى طرح كى روايت ہے جس ميں اپ نے فرمايا: ''فرشتوں كا سجدہ ايك طرف سے خدا كى عبادت تھى اور دوسرى طرف آدم كا اكرام واحترام كيونكہ ہم صلب آدم ميں موجود تھے ''
بھى ضرورى تھاكہ اگر خطاولغزش دامن گير ہو توايسا نہيں كہ سعادت وخوش بختى كے دروازے ہميشہ كےلئے بند ہوجائيں گے بلكہ انہيں پلٹ كردوبارہ عہد وپيمان كرنا چاہيئے كہ وہ حكم خدا كے خلاف كوئي كام انجام نہيں ديں گے تاكہ دوبارہ نعمات الہى سے مستفيد ہوسكيں، يہ بھى تھا كہ وہ اس ماحول ميں رہ كر كچھ پختہ ہوجائيں اور اپنے دوست اور دشمن كو پہچان ليں اور زمين ميں زندگى گزارنے كى كيفيت سے آشنا ہوجائيں يقينا يہ سلسلہ تعليمات ضرورى تھا تاكہ وہ اسے يادركھيں اور اس تيارى كے ساتھ روئے زمين پر قدم ركھيں ۔
يہ ايسے مطالب تھے كہ حضرت آدم اور ان كى اولاد آئندہ زندگى ميں ان كى محتاج تھى لہذا اس كے باوجود كہ آدم كو زمين كى خلافت كے لئے پيدا كيا گيا تھا ايك مدت تك بہشت ميں قيام كرتے ہيں اورانہيں كئي ايك حكم دئے جاتے ہيں جوشايد سب تمرين وتعليم كے پہلوسے تھا ۔

Add comment


Security code
Refresh