www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

310069
سوانح عمری
عبداللہ بن محمد بن حنبل بن ھلال شیبانی مروزی کا تعلق عربی خاندان شیبان بن ذھل یا بنی ذھل بن شیبان سے تھا آپ حنبلیوں کے راھنما اور اھل سنت والجماعت کے چوتھے امام ہیں۔
آپ کی ولادت ۱۶۴ھجری مطابق ۷۸۰ عیسوی میں ھوئی ، احمد حنبل نے فقر وفاقہ کی زندگی بسر کی اورآپ کسب معاش کے لئے کپڑے بننے کا کام کیاکرتے تھے۔
آپ نے قرآن کی تعلیم حاصل کرنے کے بعد علم فقہ حاصل کیا اور اس کے بعد کتابت کا فن حاصل کرنے میں مشغول ھوگئے ۔ آپ نے ایک مدت تک اھل رای کی کتابوں کا مطالعہ کیا، احمد حنبل حدیث کو ثابت کرنے کے لئے مختلف طریقوں سے استفادہ کرتے تھے کیونکہ آپ حدیث کو دین کی اساس سمجھتے تھے ۔ آپ نے علم حدیث کی تلاش میں ۱۸۶ ھجری مطابق ۸۰۲ عیسوی سے بصر ہ، کوفہ، حجاز، یمن اور شام کے سفر کئے۔
اساتید
امام احمد حنبل نے وکیع، یحیی بن آدم، یحیی بن سعید قحطان اور یحیی بن معین جیسے اساتید سے بھت زیادہ حدیثیں حاصل کیں، ان کے علاوہ میثم اور ابویوسف کے شاگرد سے جو خود ابوحنیفہ کے شاگرد تھے علم حاصل کیا ، شافعی بھی آپ کے استاد تھے۔
شاگرد
احمد بن حنبل کے وہ شاگرد جنھوں نے حدیثیں نقل کرنے میں آپ کی مدد فرمائی ہے ان کے نام درج ذیل ہیں: ابوالعباس اصطخری، احمد بن ابی خیثمہ، ابو یعلی موصلی،ابوبکر اثرم، ابوالعباس ثعلب، ابوداؤد سجستانی وغیرہ۔
آپ کاانتقال ۲۴۱ ھجری مطابق ۸۵۵ عیسویں کو شھر بغداد میں ھوا ۔
فقہ حنبلی کی خصوصیت
اس مذھب کے موسس حدیثیں جمع کرنے اور اقوال کی تحقیق میں اس قدر مشغول ھوگئے تھے کہ بعض علماء کے بقول جیسے طبری نے کھا ہے کہ ان کی کوئی الگ فقہ نھیں ہے۔ لیکن اس بات کا ادعا کیا جاسکتا ہے کہ دوسرے تمام مذاھب سے جدا حنبلی نام کی ایک فقہ موجود ہے جس کی خصوصیت یہ ہے کہ انھوں نے پیغمبر اکرم (صلی اللہ علیہ و آلہ) کی حدیثوں کی طرف زیادہ توجہ دی ہے۔
فقہ حنبلی کے مآخذ
اس مذھب نے اپنی فقہ کا اصلی مآخذ قرآن و سنت کو قرار دیا ہے ، اس فرقہ کے بزرگ حضرات قرآن اور سنت کے درمیان فرق کے قائل نھیں ہیں، اور جو لوگ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا سمجھتے ہیں یا ایک کو دوسرے پر قربان کردیتے ہیں یہ ان کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں ، اس فقھی مکتب کی عام خصوصیت یہ ہے کہ ھر طرح کے اجتھاد و رائے کی مخالفت کرتے ہیں، اور صرف احادیث سے استناد کرتے ہیں۔ حنبلیوں کے نزدیک صحابہ اور فقھاء کے اقوال بھی حجت ہیں، قرآن و حدیث ، قول صحابہ اور فقھاء کے علاوہ کچھ اور موارد بھی ہیں جن کی اھمیت ان کے نزدیک بھت کم ہے لیکن کلی طور پر ان سے استناد کیاجاسکتا ہے اور یہ موارد درج ذیل ہیں:
قیاس، اجماع، مصالح مرسلہ اور سد الذرائع۔
حنبلی، ضعیف حدیث سے اس جگہ پر استفادہ کرتے ہیں جب وہ قرآن و سنت سے تعارض نہ کرے، ان کی فقہ کی ایک خصوصیت جو مشھور بھی ھوگئی ہے وہ عبادات، معاملات اور طھارت میں سختی کرنا ہے ،ان سختیوں کا ایک نمونہ وضو میں کلی(مضمضہ)اور ناک میں پانی ڈالنا واجب سمجھتے ہیں۔
مفتی کے لوازم و شرائط
ان کے ممیزات میں سے ایک چیز جو پسندید ہ بھی ہے وہ مفتی کے حدود و شرائط کو معین کرنا ہے، اس خصوصیت کے چند نمونہ یہ ہیں:
۱۔ مفتی کو عالم اور صابر ھونا چاھئے۔
۲۔ مفتی کی نیت خالص ھونا چاھئے۔
۳۔ مفتی کو زمانہ اور لوگوں کے حالات سے آگاہ ھونا چاھئے۔
۴۔ مفتی کو قرآن و سنت اور احادیث کی سند سے عالم ھونا چاھئے۔
۵۔ ایک حد تک فتوی دینے کی لیاقت اور صلاحیت ھونا چاھئے تاکہ لوگ اس سے دشمنی نہ کریں۔
فقہ حنبلی نے معاشرہ کے مسائل کی طرف بھی خاص توجہ دی ہے اور اس کی مناسبت سے فقھی احکام صادر کئے ہیں، اس کے چند نمونہ درج ذیل ہیں:
اگر کوئی شخص کسی زمین کو فقراء اور ضعیف لوگوں کے لئے وقف کرے تو اس میں سے جو چیز نکلے اس پر زکات نھیں ہے۔
وہ رشتہ دار جس کا نفقہ انسان پر واجب ہے وہ لوگ ہیں، جو خوداپنے اخراجات کی ذمہ داری ادا نھیں کرپاتے۔
دعوے کو دلیلوں سے ثابت کرنے کے سلسلہ میں فقہ حنبلی کا نظریہ
۱۔ اقرار: حنبلیوں کا نظریہ ہے کہ اقرار،لفظ، کتابت کے ذریعہ اور گونگے افراد کے اشارہ کرنے سے واقع ھوجاتا ہے۔
۲۔ قسم : اگر میں کسی پر کسی چیزکا ادعا کروں اور اس کو ثابت کرنے کیلئے میرے پاس کوئی دلیل نہ ھوتو قاضی طرف مقابل کو قسم کھانے پر مجبور کرے گا کہ اس کی بات جھوٹی ہے۔
۳۔ شھادت : حنبلیوں کا عقیدہ ہے کہ جن چیزوں میں شھادت دی جاسکتی ہے وہ سات ہیں:
الف و ب۔ زنا اور لواط کی شھادت چار مردوں کے ذریعہ ثابت ھوتی ہے۔
ج۔ فقیری کا ادعا کرنا اور یہ ادعا تین مردوں کی شھادت سے قابل قبول ہے۔
د۔ حدود جیسے قذف، شراب پینا، اور راھزنی جو دو مردوں کی شھادت سے ثابت ھوتی ہے۔
ھ۔ نکاح اور طلاق جو دو مردوں کی شھادت سے ثابت ھوتی ہے۔
و۔ وہ زخم جو انسان یا حیوان پر وارد ھوتے ہیں،ان کو جانوروں کے ڈاکٹر کی رپورٹ کے بعد دو مرد یا ایک مرد اور ایک عورت کی شھادت سے قبول کیا جاسکتا ہے۔
ز۔ عورتوں کے وہ عیوب جو مردوں سے چھپے ھوئے ہیں یہ عیوب ایک عورت کی شھادت سے ثابت ھوتے ہیں۔
۴۔ قرعہ : اس مذھب کے نزدیک قرعہ ، حکم کرنے کے برابر ہے، طلاق، نکاح، غلام آزاد کرنے، مال اور بیویوں کے ساتھ سونے کو تقسیم کرنے اسی طرح بیویوں میں سے کسی بیوی کو اپنے ساتھ سفر میں لے جانے کو قرعہ کے ذریعہ حکم کرتے ہیں ۔ احمد حنبل نے اسحاق بن ابراھیم اور جعفر بن محمد کی روایت میں کھا ہے کہ قرعہ جائز ہے۔
دینی اور کلامی عقاید
امام احمد حنبل اور ان کے چاھنے والے حدیثی مسلک کے طرفدار ہیں اس وجہ سے ان کو کلام کا موسس نھیں کھا جاسکتا ، لھذا عقاید میں جو بھی عقیدہ ان کی طرف منسوب ہے وہ سب کتاب و سنت سے حاصل کیا گیا ہے۔
عام طور سے حنبلی مسلک ارجا ء کے معتقد ہیں، مثلا مسئلہ تکفیر میں ان کا نظریہ وھی مرجئہ کا نظریہ ہے۔ خدا شناسی کے مباحث میں صفاتیہ میں ان کا شمار ھوتا ہے اور اس متعلق جھمیہ، قدریہ، معتزلہ اور ان کے ماننے والوں کی مذمت کرتے ہیں۔ یہ لوگ خدا کے کلام یعنی قرآن کو مخلوق نھیں سمجھتے۔
ایمان کے باب میں قول اور عمل کو شرط جانتے ہیں۔ مسئلہ رویت، ان کے لئے حق اور صحیح ہے کیونکہ صحیح حدیث میں انھوں نے خداوند عالم کی روایت کے متعلق بیان کیا ہے۔
مذاھب اربعہ میں سب سے کم تعداد حنبلی مذھب کو ماننے والوں کی ہے۔ البتہ اس فرقہ کے علماء نے ایسا کام انجام دیا جس کی وجہ سے سلفی اور وھابی افکار نے زیادہ رشد کیا اور وھابی اپنے آپ کو حنبلیوں سے منسلک کرتے ہیں۔
مآخذ
۱۔ فقہ تطبیقی سعید منصوری (آرانی)۔
۲۔ اھل سنت و الجماعت کے امام محمد رؤف توکلی۔
۳۔ الائمة الاربعہ ڈاکٹر احمد اشرباصی۔
۴۔ تحقیق در تاریخ و فلسفہ مذاھب اہل سنت یوسف فضائی۔

Add comment


Security code
Refresh