www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

معلول و ناقص کی امامت

 

س۶۰۲۔ درج ذیل صورتوں میں معلول امام کی اقتداء کا کیا حکم ھے؟

۱۔ وہ معلول و معذور جن کے بدن کا کوئی عضو کٹا تو نھیں ھے لیکن پیر کے شل ھوجانے کی وجہ سے وہ عصا یا دیوار کا سھارا لے کر کھڑے ھوتے ھیں۔

۲۔ وہ معلول افراد جن کے ھاتہ یا پیر کی انگلی کی ایک پور یا پوری انگلی کٹی ھوئی ھو۔

۳۔ وہ معلول افراد جن کے ھاتہ یا ایک پیر کا کچھ حصہ یا دونوں کا کچھ حصہ کٹا ھو۔

۴۔ وہ معلول افراد جن کے ھاتہ یا پیر کی تمام انگلیاں یا دونوں کی تمام انگلیاں نہ ھوں۔

۵۔ وہ معلول افراد جن کے بدن کا کوئی ایک عضو نہ ھو اور ھاتھوں سے معذور ھونے کے سببوضو کرتے وقت کسی سے مدد لیتے ھوں۔

ج۔ تمام صورتوں میں اگر قیام میں استقرار ھو اور وہ نماز کے افعال و اذکار کی حالت میں استقرار اور اطمینان کو برقرار رکہ سکتا ھو اور ساتوں اعضاء پر کامل رکوع و سجود کرسکتا ھے اور صحیح وضو کرنے پر بھی قادر ھو، اور اس میں امامت کے تمام شرائط بھی پائے جاتے ھوں تو دوسروں کے لئے نماز میں اس کی اقتداء کرنے میں کوئی اشکال نھیں ھے اور اگر یہ باتیں نہ ھوں تو صحیح و کافی نھیں ھے۔

س۶۰۳۔ میں ایک دینی طالب علم ھوں ، آپریشن کی وجہ سے میرا دایاں ھاتہ کٹ چکا ھے۔ کچھ عرصہ پھلے مجھے یہ معلوم ھوا کہ امام خمینی  (رہ) کامل کے لئے ناقص کی امامت کو صحیح نھیں سمجھتے ھیں لھذا آپ سے گزارش ھے کہ ان مامومین کی نما زکا حکم بیان فرمائیں جنھوں نے ابھی تک میری امامت میں نماز پڑھی ھے؟

ج۔ مامومین کی گزشتہ نمازیں اور ان لوگوں کی نمازیں جنھوں نے حکم شرعی سے ناواقفیت کی بنا پر آپ کی اقتداء کی ھے ، صحیح ھیں۔ نہ ان پر قضا واجب ھے نہ اعادہ۔

س۶۰۴۔ میں دینی طالب علم ھوں اور اسلامی جمھوری ایران پر مسلط جنگ میں میرے پاوٴں کی انگلیاں زخمی ھوگئیں البتہ انگوٹھا مکمل طور پر سالم ھے اور اس وقت میں ایک امام بارگاہ میں امام جماعت ھوں۔ اس میں کوئی شرعی اشکال ھے یا نھیں؟ امید ھے کہ بیان فرمائیں گے؟

ج۔ اگر پیر کا انگوٹھا صحیح و سالم ھے اور اثنائے سجود میں اسے زمین پر ٹیکا جاسکتا ھے تو ایسی حالت میں آپ کے امام جماعت ھونے میں کوئی اشکال نھیں ھے۔

Add comment


Security code
Refresh