www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۵۴۸۔ میرے والد دماغی فالج کا شکار ھوئے اور اس کے بعد دو سال تک مریض رھے، مرض کی بنا پر وہ اچھے برے میں تمیز نھیں کرپاتے تھے یعنی ان سے سوچنے سمجھنے کی قوت ھی

 سلب ھوگئی تھی، چنانچہ دو برسوں کے دوران انھوں نے نہ روزہ رکھا اور نہ نماز ادا کی۔میں ان کا بڑا بیٹا ھوں پس کیا مجہ پر ان کے روزہ اور نماز کی قضا واجب ھے؟ جبکہ میں جانتا ھوں کہ اگر وہ مذکورہ مرض میں مبتلا نہ ھوتے تو ان کی قضا مجہ پر واجب تھی۔ امید ھے کہ اس مسئلہ میں میری راھنمائی فرمائیں گے؟

ج۔ اگر ان کی قوت عقلیہ اتنی زیادہ کمزور نھیں ھوئی تھی جس پر جنون کا عنوان صادق آسکے اور نہ نماز کے پورے اوقات میں وہ بے ھوش رھتے تھے تو ان کی فوت ھوجانے والی نمازوں کی قضا واجب ھے۔

س۵۴۹۔ اگر ایک شخص مرجائے تو اس کے روزہ کا کفارہ دینا کس پر واجب ھے؟ کیا اس کے بیٹوں اور بیٹیوں پر یہ کفارہ دینا واجب ھے؟ یا کوئی اور شخص بھی دے سکتا ھے؟

ج۔ جو کفارہ باپ پر واجب ھے اگر وہ کفارہ مخیرہ تھا یعنی وہ روزہ رکھنے اور کھانا کھلانے پر قدرت رکھتا تھا تو اگر ترکہ میں سے کفارہ کا دینا ممکن ھے تو اس میں سے نکال کر ادا کیا جائے ورنہ احتیاط واجب ھے کہ بڑا بیٹا روزے رکھے۔

س۵۵۰۔ ایک سن رسیدہ آدمی بعض اسباب کی بنا پر اپنے گھروالوں کو چھوڑ کر چلا گیا اور ان سے رابطہ رکھنے سے معذور ھوگیا وہ اپنے باپ کا سب سے بڑا بیٹا ھے۔ اسی زمانے میں اسکے والد کا انتقال ھوگیا۔ وہ باپ کی قضا نماز وغیرہ کی مقدار نھیں جانتا ھے اور اتنا مال بھی نھیں رکھتا کہ باپ کی نماز اجارہ پڑھوائے ۔ نیز بڑھاپے کی وجہ سے خود بھی باپ کی قضانماز نھیںپڑھ سکتا پھر وہ کیا کرے؟

ج۔ باپ کی صرف ان ھی نمازوں کی قضا واجب ھے جن کے فوت ھونے کا علم ھو اور جس طریقے سے بھی ممکن ھو بڑے بیٹے پر باپ کی نمازوں کی قضا واجب ھے۔ ھاں اگر وہ اسے ادا ھی نہ کرسکتا ھو تو معذور ھے۔

س۵۵۱۔ اگر کسی شخص کی بڑی اولاد بیٹی ھو اور دوسری اولاد بیٹا ھو تو کیا ماں باپ کی قضا نماز اور روزہ اس بیٹے پر بھی واجب ھے؟

ج۔ معیار یہ ھے کہ بیٹوں میں سب سے بڑا بیٹا ھو لھذا مذکورہ سوال میں باپ کے روزے اور نما زکی قضا اسی بیٹے پر واجب ھے جو باپ کی دوسری اولاد ھے اور ماں کے فوت ھوجانے والے، روزے اور نماز کی قضا کا واجب ھونا ثابت نھیں ھے اگرچہ احتیاط مستحب یہ ھے کہ اس کی قضا نماز و روزے بھی ادا کئے جائیں۔

س۵۵۲۔ اگر بڑے بیٹے کا باپ سے پھلے انتقال ھوجائے، خواہ بالغ ھو یا نابالغ ، تو باقی اولاد سے باپ کی قضا ساقط ھوجائے گی یا نھیں؟

ج۔ باپ کے روزہ نماز کی قضا اس بڑے بیٹے پر واجب ھے، جو باپ کی وفات کے وقت زندہ ھے خواہ وہ باپ کی پھلی اولاد یا پھلا بیٹا نہ ھو۔ْ

س۵۵۳۔ میں اپنے باپ کی اولاد میں بڑا بیٹا ھوں کیا مجہ پر واجب ھے کہ باپ کے قضا فرائض کی ادائیگی کی غرض سے ان کی زندگی ھی میں ان سے تحقیق کرلوں یا ان پر واجب ھے کہ وہ مجھے ان کی مقدار سے باخبر کریں پس اگر وہ باخبر نہ کریں تو میرا کیا فریضہ ھے؟

ج۔ آپ پر تحقیق اور سوال کرنا واجب نھیں ھے لیکن اس سلسلہ میں باپ پر وصیت کرنا واجب ھے۔ بھرحال بڑا بیٹا مکلف ھے کہ اپنے باپ کے انتقال کے بعد اس کے یقینی طور پر چھوٹ جانے والے روزے اور نمازیں اد اکرے۔

س۵۵۴۔ ایک شخص کا انتقال ھوا اور اس کا کل اثاثہ وہ گھر ھے جس میں اس کی اولاد رھتی ھے ، اور اس کے ذمہ روزے اور نمازیں باقی رہ گئے ھیں اور بڑا بیٹا اپنی مشغولیتوں کی بنا پر انھیں ادا نھیں کرسکتا، پس کیا اولاد پر واجب ھے کہ وہ اس گھر کو فروخت کرکے باپ کے روزے اور نمازیں اد اکرائیں؟

ج۔ جن روزوں اور نمازوں کی قضا باپ پر واجب تھی بھر حال ان کی قضا بڑے بیٹے پر ھے لیکن اگر مرنے والا یہ وصیت کردے کہ میرے ترکہ کے اےک تھائی حصہ سے اجرت پر نماز روزکی قضاء ادا کرےں تو ترکہ میں سے ایک تھائی مال اس میں صرف کرنا واجب ھے۔

س۵۵۵۔ اگر بڑا بیٹا جس پر باپ کی قضا نماز واجب تھی ، مرچکاھو تو کیا اس قضا کو اس کے وارث ادا کریں گے یا یہ قضا دادا کی اولاد میںسے دوسرے بیٹے پر واجب ھوگی؟

ج۔ باپ کی جو نمازیں اور روزے بڑے بیٹے پر واجب تھے۔ ان کی قضا اس کے بیٹے پر واجب نھیں ھے اور نہ ھی اس کے بھائی پر واجب ھے۔

س۵۵۶۔ جب باپ قطعی طور سے نما زنہ پڑھتا ھو تو کیا اس کی ساری نمازیں قضا ھیں اور بڑے بیٹے پر واجب ھیں؟

ج۔ احتیاط واجب یہ ھے کہ اس صورت میں بھی اس کی نمازیں پڑھی جائیں۔

س۵۵۷۔ جس باپ نے جان بوجہ کر اپنے تمام عبادی اعمال کو ترک کیا ھے کیا بڑے بیٹے پر اس کی تمام نمازوں اور ورزوں کا ادا کرنا واجب ھے جن کی مقدار پچاس سال تک پھنچتی ھے؟

ج۔ بعید نھیں ھے کہ عمداً ترک کرنے کی صورت میں ان کی قضا بڑے بیٹے پر واجب نہ ھو لیکن اس صورت میں بھی اس کی قضا ادا کرنے کی احتیاط کو ترک نھیں کرنا چاھئیے۔

س۵۵۸۔ جب بڑے بیٹے پر خود اس کی نماز اور روزے کی قضا بھی ھو اور باپ کے روزے اور نمازوں کی قضا بھی ھو تو اس وقت دونوں میں سے کس کو مقدم کرے گا؟

ج۔ اس صورت میں اسے اختیار ھے جس کو بھی پھلے شروع کرے گا صحیح ھے۔

س۵۵۹۔ میرے والد کے ذمہ کچھ قضا نمازیں ھیں لیکن انھیں ادا کرنے کی ان میں استطاعت نھیں ھے اور میں ان کا بڑا بیٹا ھوں، کیا یہ جائز ھے کہ ، جبکہ وہ ابھی زندہ ھیں، میں ان کی فوت ھوجانے والی نمازیں بجالاوٴں یا کسی شخص سے اجارہ پر پڑھواوٴں ؟

ج۔ زندہ شخص کی قضا نما ز اور روزوں کی نیابت صحیح نھیں۔

Add comment


Security code
Refresh