www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 

س۳۲۴۔ اھل کتاب پاک ھیں یا نجس؟

ج۔ ان کا ذاتاً پاک ھونا بعید نھیں ھے۔

س۳۲۵۔ بعض فقھا اھل کتاب کو نجس اور بعض انھیں پاک قرار دیتے ھیں آپ کی کیا رائے ھے؟

ج۔ اھل کتاب کی ذاتی نجاست ثابت نھیں ھے، بلکہ ھم انھیں ذاتاً پاک کے حکم میں سمجھتے ھیں۔

س۳۲۶۔ وہ اھل کتاب جو فکری لحاظ سے خاتم النبیین  کی رسالت کے قائل ھیں لیکن اپنے آباء و اجداد کے عادات اور ان کی روش کے مطابق عمل پیرا ھیں کیا وہ طھارت کے مسئلے میں کافر کے حکم میں ھیں؟

ج۔ صرف خاتم النبیین  کی رسالت کا اعتقاد رکھنا اسلام کے تحت آنے کے لئے کافی نھیں ھے۔ لیکن اگر ان کا شمار اھل کتاب میں ھوتا ھے تو وہ پاک ھیں۔

س۳۲۷۔ میں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ ایک گھر کرایہ پر لیا،ھمیں معلوم ھوا کہ ان میں سے ایک نماز نھیں پڑھتا ، اس سلسلے میں پوچھے جانے پر اس نے جواب دیا کہ وہ دل سے تو خدا پر ایمان رکھتا ھے لیکن نماز نھیں پڑھتا ۔ اس بات کے پیش نظر کہ ھم اس کے ساتھ کھانا کھاتے ھیں اور اس سے بھت زیادہ گھلے ملے ھیں ، آیا وہ نجس ھے یا پاک؟

ج۔ صر ف نماز اور روزہ اور دوسرے شرعی واجبات کا ترک کرنا، مسلمان کے مرتد اور نجس ھونے کا موجب نھیں ھوتا، بلکہ جب تک اس کے مرتد ھونے کا یقین نہ ھوجائے اس کا حکم سارے مسلمانوں جیسا ھے۔

س۳۲۸۔ وہ کون سے ادیان ھیں جن کے ماننے والے اھل کتاب ھیں؟ اور معیار کیا ھے جو ان کے ساتھ رھن سھن کے حدود کو معین کرتا ھے۔

ج۔اھل کتاب سے مراد وہ لوگ ھیں جن کا تعلق کسی الھی دین سے ھو، وہ اپنے کو انبیاء اللہ میں سے کسی نبی (ص)کی امت سے مانتے ھوں اور ان کے پاس انبیاء پر نازل ھونے والی آسمانی کتابوں میں سے کوئی کتاب ھو، جیسے یھودی، عیسائی، زرتشی اور اسی طرح صائبی ھیں ( ھماری تحقیق کی رو سے) اھل کتاب ھیں۔ پس ان سب کا حکم اھل کتاب کا حکم ھے اور اسلامی قوانین و اخلاق کی رعایت کرتے ھوئے ان کے ساتھ معاشرت کرنے میں کوئی حرج نھیں ھے۔

س۳۲۹۔ ایک فرقہ ھے جو اپنے کو ” علی اللھیہ “ کھتا ھے۔ وہ لوگ امیر المومنین علی ابن ابی طالب کو خدا سمجھتے ھیں اور ان کا عقیدہ یہ ھے کہ دعا اور طلب حاجت، نماز اور روزے کا بدل ھیں، کیا یہ لوگ نجس ھیں؟

ج۔ اگر وہ امیرالمومنین علی بن ابی طالب کو اللہ مانتے ھیں ۔ تعالیٰ اللہ عن ذلک علوا ًکبیراً۔ تو ان کا حکم اھل کتاب کے سوا دوسرے غیر مسلموں جیسا ھے۔

س۳۳۰۔ ایک فرقہ ھے جس کا نام ” علی اللھیہ “ ھے اس کے ماننے والے کھتے ھیں کہ علی خدا تو نھیں ھیں لیکن خدا سے کم بھی نھیں ھیں ، ان کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر وہ ( حضرت علی(ع) کو ) خدائے واحد و منان کا شریک قرار نھیں دیتے تو وہ مشرک کے حکم میں نھیںھیں۔

س۳۳۱۔ کسی شیعہ اثنا عشری نے اگر امام حسین (ع)یا اصحاب کساء (پنجتن پاک)کےلئے نذر کی ھو تو کیا اس نذر کو ان مراکز میں دینا صحیح ھے جھاں فرقہ ” علی اللھیہ “ کے ماننے والے جمع ھوتے ھیں اور یہ (نذر)کسی نہ کسی شکل میں ان مراکز کی تقویت کا باعث بنتی ھے؟

ج۔ مولائے موحدین (حضر ت علی علیہ السلام)کو خدا ماننے کا عقیدہ باطل ھے اور ایسا عقیدہ رکھنا اسلام سے خارج ھونے کا موجب ھے ایسے فاسد عقیدہ کی ترویج میں مدد کرنا حرام ھے، مزید یہ کہ اگر مال کو کسی خاص منذور کے لئے نذر کیا گیا ھو تو اسے دوسری جگہ پر خرچ کرنا جائز نھیں ھے۔

س۳۳۲۔ ھمارے علاقے اور بعض دوسرے علاقوں میں ایک فرقہ پایا جاتا ھے جو اپنے کو ” اسماعیلیہ “ کھتاھے۔ وہ لوگ چہ اماموں ( پھلے امام سے چھٹے امام تک) کا اعتقاد رکھتے ھیں۔ لیکن وہ کسی بھی واجبات دینی کو نھیں مانتے اسی طرح وہ ولایت فقیھہ کو بھی نھیں مانتے ، لھذا آپ بتائیں کہ اس فرقے کی پیروی کرنے والے نجس ھیں یا پاک؟

ج۔ صرف چہ معصومین (ع) یا احکام شرعیہ میں سے کسی حکم پر اعتقاد نہ رکھنا اگر وہ اصل شریعت سے انکار نہ ھو اور نہ خاتم الانبیاء علیہ وآلہ والصلاة والسلام کی نبوت سے انکار ھو تو کفر و نجاست کا موجب نھیں ھے۔ مگر یہ کہ وہ لوگ کسی امام کو برا بھلا کھیں یا ان کی اھانت کریں۔

س۳۳۳۔ یھاں سب سے بڑی آبادی( بدہ مذھب کے ماننے والے) کافروں کی ھے۔ اگر یونیورسٹی کا کوئی طالب علم کرایہ پر مکان لے تو اس مکان کی طھارت و نجاست کا کیا حکم ھے؟ کیا اس مکان کو دھونا اور اسے پاک کرنا ضروری ھے؟ اس بات کی طرف بھی اشارہ کردوں کہ یھاں اکثر مکان لکڑی کے بنے ھوئے ھیں ان کا دھونا ممکن نھیں ھے، نیز ھوٹلوں اور ان میں موجود چیزوں کا کیا حکم ھے؟

ج۔ جب تک کافر غیر کتابی کے ھاتہ اور بدن کا سرایت کرنے والی رطوبت کے ساتھ مس ھونے کا یقین نہ ھو، اس پر نجاست کا حکم نھیں لگے گا اور نجاست کا یقین ھونے کی صورت میں ھوٹلوں اور مکانوں کے دروازوں اور دیواروں کاپاک کرنا واجب نھیں ھے، بلکہ کھانے پینے میں اور نماز کے لئے استعمال کی جانے والی چیزیں اگر نجس ھوں تو ان کا پاک کرنا واجب ھے۔

س۳۳۴۔ خوزستان (ایرا ن) میں بھت سے لوگ ایسے ھیں جو اپنے کو صائبی کھتے ھیں۔ وہ کھتے ھیں کہ ھم جناب یحییٰ کے ماننے والے ھیں اور ھمارے پاس ان ( جناب یحییٰ(ع)) کی کتا ب ھے اور دین شناسوںکے نزدیک ثابت ھوچکا ھے کہ یہ وھی صائبی ھیں جن کا ذکر قرآن مجید میں ھے۔ لھذا آپ بتائیں کہ وہ اھل کتاب میں سے ھیں یا نھیں؟

ج۔ مذکورہ گروہ اھل کتاب کے حکم میںھے۔

س۳۳۵۔ یہ جو کھا جاتا ھے کہ کافر کے ھاتہ کا بنا ھوا گھر نجس ھوتا ھے اور اس میں نماز پڑھنا مکروہ ھے کیا یہ صحیح ھے؟

ج۔ ایسے گھر میں نماز پڑھنا مکروہ نھیں ھے۔

س۳۳۶۔ یھودیوں اور کافروں کے دوسرے فرقوں کے یھاں کام کرنے اور ان سے اجرت لینے کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اس میں بذات خود کوئی مانع نھیں ھے بشرطیکہ وہ کام حرام اور اسلام و مسلمین کے مفادات کے خلاف نہ ھو۔

س۳۳۷۔ جس جگہ ھم فوج میں کام کرتے ھیں وھاں بعض قبیلے ھیں جن کا تعلق ایسے فرقہ سے ھے جسے مذھب ” الحق“ کھا جاتا ھے۔ کیا ان کے ھاتہ سے دودہ دھی اور مکھن لے کر کھاسکتے ھیں؟

ج۔ اگر وہ اصول اسلام کے معتقد ھوں تو طھارت و نجاست کے مسئلے میں سارے مسلمانوں کے حکم میں ھیں۔

س۳۳۸۔ جس گاوٴں میں ھم پڑھاتے ھیں وھاں کے لوگ نما زنھیں پڑھتے کیونکہ وہ فرقہ ” الحق “ سے ھیں اور ھم ان سے روٹی لینے اور ان کے یھاں کھانا کھانے پر مجبور ھیں ، کیونکہ ھم رات دن اسی قریہ میں رھتے ھیں، تو کیا وھاں ھماری نمازوں میں کوئی اشکال ھے؟

ج۔ اگر وہ توحید اور نبوت کے منکر نہ ھوں، نہ ضروریات دین میں سے کسی چیز کے منکر ھوں اور نہ رسول اسلام کی رسالت کے ناقص ھونے کے معتقد ھوں تو ان پر نہ کفر کا حکم لگے گا اور نہ نجاست کا ۔ لیکن اگر ایسا نہ ھو تو ان کا کھانا کھانے اور انھیں چھونے کی صورت میں طھارت و نجاست کا لحاظ رکھنا واجب ھے۔

س۳۳۹۔ ھمارے رشتہ داروں میں ایک صاحب کمیونسٹ تھے، انھوں نے بچپن میں ھمیں بھت ساری چیزیں اور مال دیا تھا، پس اگر وہ مال اور چیزیں بنفسھٖموجود ھوں تو ان کا کیا حکم ھے؟

ج۔ اگر اس کا کفر اور ارتداد ثابت ھوجائے اور اس نے سن بلوغ میں اظھار اسلام سے پھلے کفر اختیار کیا تو اس کے اموال کا حکم وھی ھے جو دوسرے کافروں کے اموال کا ھے۔

س۳۴۰۔ مندرجہ ذیل سوالات کے جواب مرحمت فرمائیں:

۱۔ ابتدائی ، متوسط اور اس سے بالاتر کلاسوں کے مسلمان طلاب کا بھائی فرقے کے طلاب کے ساتھ ملنے جلنے ، اٹھنے بیٹھنے اور ان سے ھاتہ ملانے کا کیا حکم ھے، خواہ وہ لڑکے ھوں یا لڑکیاں ، مکلف یا غیر مکلف، اسکول میں ھوں یا اس سے باھر ؟

۲۔ جو طلاب اپنے کو بھائی کھتے ھیں یا جن کے بھائی ھونے کا یقین ھے ان کے ساتھ اساتذہ اور مربیوں کو کس طرح کا رویہ رکھنا واجب ھے؟

۳۔ جن چیزوں کو سارے طلاب استعمال کرتے ھیں ان سے استفادہ کرنے کے بارے میں شرعی حکم کیا ھے جیسے پینے کے پانی یا بیت الخلاء کا نل، لوٹا، صابن اور اسی جیسی دوسری چیزیں جھاں ھاتہ اور بدن کے مرطوب ھونے کا یقین ھو؟

ج۔ گمراہ فرقہ بھائیہ کے تمام افراد نجس ھیں، اور ان کے کسی چیز کے چھونے کی صورت میں جن امور میں طھارت شرط ھے ان میں طھارت کا لحاظ رکھنا واجب ھے، لیکن اساتذہ اور مربیوں پر واجب ھے کہ ان کا رویہ بھائی طلاب کے ساتھ قانونی مقررات اور اسلامی اخلاق کے مطابق ھو۔

س۳۴۱۔ اسلامی معاشرہ میں بھائی فرقہ کے ماننے والوں کی وجہ سے جو کمزوریاں پیدا ھوتی ھیں ان کا مقابلہ کرنے کے لئے مومنین اور مومنات کی کیا ذمہ داری ھے؟

ج۔ سارے مومنین پر واجب ھے کہ وہ بھائی فرقہ کی فتنہ پردازی اور ان کے مکروہ حیلے کو روکیں اور لوگوں کو اس گمراہ فرقہ کے ذریعہ منحرف ھونے سے بچائیں۔

س۳۴۲۔ بعض اوقات بھائی فرقہ کے ماننے والے کھانے کی یا دوسری چیزیں ھمارے پاس لاتے ھیں، تو کیا ان کا استعما ل کرنا ھمارے لئے جائز ھے؟

ج۔ ان کے تحفوں کو واپس کرنا اور ان کو قبول نہ کرنا واجب نھیں ھے اور جن تر چیزوں کے بارے میں شک ھو کہ اس میں ان کا ھاتہ لگا ھے یا نھیں ایسی صورت میں بنیاد طھارت پر رکھنی چاھئیے ، لیکن ان کی ھدایت اور انھیں اسلام کی طرف مائل کرنے کی سعی و کوشش آپ پر لازم ھے۔

س۳۴۳۔ ھمارے پڑوس میں بھت سے بھائی رھتے ھیں اور ھمارے ھاں اکثر ان کا آنا جانا ھوتا ھے۔ کوئی کھتا ھے کہ بھائی نجس ھیں اور کوئی کھتا ھے کہ پاک ھیں ، اور یہ بھائی بھت اچھے اخلاق کا اظھار کرتے ھیں ، پس وہ نجس ھیں یا پاک ھیں؟

ج۔ وہ نجس ھیں اور تمھارے دین اور ایمان کے دشمن ھیں۔ پس اے میرے عزیز بیٹے ! تم ان کے ساتھ سنجیدگی کے ساتھ پرھیز کرو۔

س۳۴۴۔ بسوں اور ریل گاڑیوں کی ان سیٹوں کا کیا حکم ھے جن پر مسلمان اور کافر دونوں بیٹھتے ھیں اور بعض علاقوں میں کافروں کی تعداد مسلمانوں سے زیادہ ھے ، کیا یہ سیٹیں پاک ھیں؟ جبکہ ھم جانتے ھیں کہ گرمی کی وجہ سے پسینہ نکلتا ھے بلکہ وہ پسینہ میں سرایت کرجاتا ھے۔

ج۔ جب تک ان کے نجس ھونے کا علم نہ ھو ان کو پاک سمجھا جائے گا۔

س۳۴۵۔ دوسرے ممالک میں پڑھنے کا لازمہ یہ ھے کافروں کے ساتھ تعلقات رکھے جائیں ایسے موقع پر ان کے ھاتہ کا بنا ھوا کھانا کھانے کا کیا حکم ھے ( بشرطیکہ حرام چیزوں کے نہ ھونے کی رعایت کی جائے جیسے غیر مزکی گوشت) اگرچہ اس میں ان کے گیلے ھاتہ کے لگنے کا احتمال ھو؟

ج۔ صرف کافر کے تر ھاتہ لگنے کا احتمال وجوب اجتناب کے لئے کافی نھیں ھے۔ بلکہ جب تک کافر کے تر ھاتہ سے مس ھونے کا یقین نہ ھوجائے اس وقت تک چیز پاک کھلائے گی اور اگر کافر اھل کتاب ھو تو اس کی نجاست ذاتی نھیں ھے لھذا اس کے تر ھاتہ کے مس ھونے سے کوئی چیز نجس نھیں ھوگی۔

س۳۴۶۔ اگر اسلامی حکومت میں زندگی بسر کرنے والے مسلمان کے تمام مصارف و اخراجات پورے ھورھے ھیں اور اس کے باوجود وہ غیر مسلم کی ملازمت کرتا ھواور اس سے اس کے گھرے تعلقات ھوں تو ایسے مسلمان سے گھریلو تعلقات قائم کرنا اور کبھی کبھار اس کے یھاں کھانا کھانا جائز ھے؟

ج۔ مسلمانوں کے لئے مذکورہ مسلمان سے تعلقات رکھنے میں کوئی مضائقہ نھیں ھے۔ لیکن اگر غیر مسلم کی دوستی سے اس مسلمان کے عقیدہ میں انحراف کا خوف ھو تو اس پر اس کام سے کنارہ کش ھونا واجب ھے اور ایسی صورت میں دوسرے مسلمانوں پر واجب ھے کہ اس کو غیر مسلم کی ملازمت سے باز رکھیں۔

س۳۴۷۔ افسوس کہ میرے برادر نسبتی مختلف اسباب کی بنا پر مرتد ھوگئے تھے اور نوبت یھاں تک پھنچ چکی تھی کہ دینی مقدسات کی اھانت کے مرتکب بھی ھوتے تھے ۔ کئی سال گزر جانے کے بعد اب ان کے ایک حظ سے ظاھر ھوتا ھے کہ وہ دوبارہ اسلام پر ایمان لے آئے ھیں لیکن اس وقت بھی وہ روزے نماز کے پابند نھیں ھیں ایسی صورت میں ان سے ان کے والدین اور رشتہ داروں کے کیسے تعلقات ھونا چاھئیں اور کیا ان کو کافر قرار دیتے ھوئے نجس سمجھنا چاھئیے؟

ج۔ اگر سابق میں اس کا مرتد ھونا ثابت ھوجائے تو جب اس سے توبہ کرلے گا تو پاک ھوجائے گا اور اس کے والدین اور رشتہ داروں کے لئے اس سے تعلقات رکھنے میں کوئی مضائقہ نھیں ھے۔

س۳۴۸۔ اگر کوئی شخص بعض ضروریات دین جیسے روزہ کا منکر ھوجائے تو کیا اس پر کافر کا حکم لگے گا؟

ج۔ اگر بعض ضروریات دین کا انکار ، رسالت کا انکار یا پیغمبر اسلام (ص)کی تکذیب یا شریعت کی تنقیص کھلاتا ھو تو یہ کفر و ارتداد ھے۔

س۳۴۹۔ کافر ذمی کافر حربی مرتد کے لئے جو سزائیں معین کی گئی ھیں کیا وہ سیاسی نوعیت کی ھیں اور قائد کے فرائض میں شامل ھیں یا وہ سزائیں قیامت تک کے لئے ثابت ھیں؟

ج۔ یہ الھی اور شرعی حکم ھے۔

Add comment


Security code
Refresh