www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

14124
قرآن مجيد ميں ذكر شدہ انبياء كے ناموں ميں حضرت ھود عليہ السلام بھى ہيں، جو قوم عاد كى طرف مبعوث ہوئے ،بعض مورخين كا نظريہ ہے كہ عاد كا اطلاق دو قبيلوں پر ہوتا ہے ايك وہ جو بہت پہلے تھا اور قرآن نے اسے عاد الاولى سے تعبير كيا،وہ غالباً تاريخ سے پہلے موجود تھا، دوسرا قبيلہ جو تاريخ بشر كے دَور ميں اور تقريباً ولادت مسيح سے سات سو سال پہلے تھا اور وہ عاد كے نام سے مشہور تھا۔ يہ احقاف يايمن ميں رہائش پزير تھا۔

1412
بعض مفسرين نے جزيرة العرب كے بيابانوں اور عدن كے صحرائوں ميں شہر ارم كے بر آمد ہونے كى ايك دلچسپ داستان بيان كى ہے جس ميں وہ اس شہر كى بلند و بالا عمارات اور سامان زينت وغيرہ كى بات كرتے ہيں۔ليكن مذكورہ داستان واقعيت كى نسبت خواب يا افسانے سے زيادہ تعلق ركھتى ہے۔

14124
قرآن نبى اللہ كے سلسلہ ميں فرماتاہے :''ہم نے قوم عاد كى طرف ان كے بھائي ہود كو بھيجا''۔ (سورہ ھود، آيت50﴾
يہاں حضرت ہود كو بھائي كہا گيا تھا يہ تعبير ياتو اس بناء پر ہے كہ عرب اپنے تمام اہل قبيلہ كو بھائي كہتے ہيں كيونكہ نسب كى اصل ميں سب شريك ہوتے ہيں مثلا بنى اسد كے شخص كو

14123
حضرت ھود عليہ السلام نے بھى اپنى دعوت كا آغاز ديگر انبياء كى طرح كيا آپ كى پہلى دعوت توحيد اور ہر قسم كے شرك كى نفى كى دعوت تھي،''ہود نے ان سے كہا :''اے ميرى قوم خدا كى عبادت كرو ،كيونكہ اس كے علاوہ كوئي اللہ اور معبود لائق پرستش نہيں ،بتوں كے بارے ميں تمہارا اعتقاد غلطى اور اشتباہ پرمبنى ہے اور اس ميں تم خدا پر افتراء باندھتے ہو''۔( سورہ ھود، آيت 50﴾

14121
اب ديكھتے ہيں كہ اس سركش اور مغرور قوم يعنى قوم عاد نے اپنے بھائي ھود ،ان كے پندو نصائح اور ہدايت ورہنمائي كے مقابلے ميں كيا ردّعمل ظاہر كيا ۔
انہوں نے كہا : ''اے ھود :تو ہمارے لئے كوئي واضح دليل نہيں لايا ، ہم ہرگز تيرى باتوں پر ايمان نہيں لائيں گے ''۔( سورہ ھود، آيت 53﴾