بہرحال حضرت ھود علیہ السلام كى ذمہ دارى تھى كہ اس گمراہ اور ہٹ دھرم قوم كو دندان شكن جواب ديتے، ايسا جواب جو منطق كى بنياد پر بھى ہوتا اور طاقت سے بھى ادا ہوتا، قرآن كہتا ہے كہ انہوں نے ان كے جواب ميں چند جملے كہے:''ميں خدا كو گواہى كے لئے بلاتا ہوں ،اور تم سب بھى گواہ رہو كہ ميں ان بتوں اور تمہارے خداوٴں سے بيزار ہوں ''۔( سورہ ھود، آيت54﴾
يہ اس طرف اشارہ تھا كہ اگر يہ بت طاقت ركھتے ہيں تو ان سے كہو كہ مجھے ختم كرديں ،ميں جو على الاعلان ان كے خلاف جنگ كے لئے اٹھ كھڑہوا ہوں اور اعلانيہ ان سے بيزارى اورنفرت كا اعلان كررہا ہوں وہ كيوں خاموش اور معطل ہيں ،كس چيز كے منتظر ہيں اور كيوں مجھے نابود اور ختم نہيں كرديتے ۔
اس كے بعد مزيد فرمايا كہ نہ فقط يہ كہ ان سے كچھ نہيں ہو سكتا بلكہ تم بھى اتنى كثرت كے باوجود كسى چيز پر قدرت نہيں ركھتے ''اگر سچ كہتے ہو تو تم سب مل كر ميرے خلاف جوسازش كرسكتے ہو كرگز رو اور مجھے لمحہ بھر كى بھى مہلت نہ دو'' ۔( سورہ ھود، آيت50﴾
ميں تمہارى اتنى كثير تعداد كو كيوں كچھ نہيں سمجھتا اور كيوں تمہارى طاقت كى كوئي پرواہ نہيں كرتا ،تم جو كہ ميرے خون كے پياسے ہو اور ہر قسم كى طاقت ركھتے ہو، اس لئے كہ ميرا ركھ و الا اللہ ہے، وہ جس كى قدرت
سب طاقتوں سے بالاتر ہے ''ميں نے خدا پر توكل كيا ہے جو ميرا اور تمہارا پروردگار ہے''۔( سورہ ھود، آيت56﴾
يہ خود اس بات كى دليل ہے كہ ميں جھوٹ نہيں بول رہا ہوں،يہ اس امر كى نشانى ہے كہ ميں نے دل كسى اور جگہ نہيں باندھ ركھا اگر صحيح طور پر سوچو تو يہ خود ايك قسم كا معجزہ ہے كہ ايك انسان تن تنہابہت سے لوگوں كے بے ہو دہ عقائد كے خلاف اٹھ كھڑا ہو۔
جبكہ وہ طاقت ور اور متعصب بھى ہوںيہاں تك كہ انہيں اپنے خلاف قيام كى تحريك كرے اس كے باوجود اس ميں خوف وخطر كے كوئي آثار نظر نہ آئيں اور پھر نہ اس كے دشمن اس كے خلاف كچھ كرسكتے ہوں۔
آخر كار حضرت ہودعليہ السلام ان سے كہتے ہيں :
''اگر تم راہ حق سے روگرانى كروگے تو اس ميں ميرا كوئي نقصان نہيں ہوگا كيونكہ ميں نے اپنا پيغام تم تك پہنچا ديا ہے ''_( سورہ ھود ،ايت 57﴾
يہ اس طرف اشارہ ہے كہ يہ گمان نہ كرو كہ اگر ميرى دعوت قبول نہ كى جائے تو ميرے لئے كوئي شكست ہے ميں نے اپنا فريضہ انجام دے ديا ہے اور فريضہ كى انجام دہى كاميابى ہے اگر چہ ميرى دعوت قبول نہ كى جائے ۔
دراصل يہ سچے رہبروں اور راہ حق كے پيشواوٴں كے لئے ايك درس ہے كہ انہيں اپنے كام پر كبھى بھى خستگى وپريشانى كا احساس نہيں ہونا چاہئے چاہے لوگ ان كى دعوت كو قبول نہ بھى كريں ۔
جيسا كہ بت پرستوں نے آپ كودھمكى دى تھى ،اس كے بعد آپ انہيں شديد طريقے پر عذاب الہى كى دھمكى ديتے ہوئے كہتے ہيں :
''اگر تم نے دعوت حق قبول نہ كى تو خدا عنقريب تمہيں نابود كردے گا اور كسى دوسرے گروہ كو تمہارا جانشين بنا دے گا اور تم اسے كسى قسم كا نقصان نہيں پہنچا سكتے۔'' (سورہ ھود ،ايت 57﴾
''اور يہ بھى جان لو كہ ميرا پروردگار ہر چيز كا محافظ ہے اور ہر حساب وكتاب كى نگہدارى كرتا ہے''۔( سورہ ھود ،ايت 57﴾
نہ موقع اس كے ہاتھ سے جاتا ہے اورنہ وہ موقع كى مناسبت كو فراموش كرتا ہے نہ وہ اپنے انبياء اور دوستوں كو طاق نسياں كرتا ہے اور نہ كسى شخص كا حساب وكتاب اس كے علم سے پوشيدہ ہوتا ہے بلكہ وہ ہر چيز كو جانتا ہے اور ہر چيز پر مسلط ہے۔
كيوں بت مجھے نابود نھيں كرتے
- Details
- Written by admin
- Category: حضرت ھود (ع) کا واقعہ
- Hits: 466