حضرت ھود عليہ السلام نے بھى اپنى دعوت كا آغاز ديگر انبياء كى طرح كيا آپ كى پہلى دعوت توحيد اور ہر قسم كے شرك كى نفى كى دعوت تھي،''ہود نے ان سے كہا :''اے ميرى قوم خدا كى عبادت كرو ،كيونكہ اس كے علاوہ كوئي اللہ اور معبود لائق پرستش نہيں ،بتوں كے بارے ميں تمہارا اعتقاد غلطى اور اشتباہ پرمبنى ہے اور اس ميں تم خدا پر افتراء باندھتے ہو''۔( سورہ ھود، آيت 50﴾
يہ بت خدا كے شريك نہيں ہيں، نہ خير وشر كے منشاء ومبدا ء ،ان سے كوئي كام بھى نہيں ہوسكتا اس سے بڑھ كر كيا افتراء اور تہمت ہوگى كہ اس قدر بے وقعت موجودا ت كے لئے تم اتنے بڑے مقام ومنزلت كا اعتقاد ركھتے ہو؟۔
اس كے بعد حضرت ھود عليہ السلام نے مزيد كہا :''اے ميرى قوم ميں اپنى دعوت كے سلسلے ميں تم سے كوئي توقع نہيں ركھتا تم سے كسى قسم كى اجرت نہيں چاہتا''۔( سورہ ھود، آيت 51﴾
كہ تم يہ گمان كروكہ ميرى يہ داد وفرياد اور جوش وخروش مال ومقام كے حصول كے ليئے ہے يا تم خيال كرو كہ تمہيں مجھے كوئي بھارى معاوضہ دينا پڑے گا جس كى وجہ سے تم تسليم كرنے كو تيار نہيں ہو، ميرى اجرت صرف اس ذات پر ہے جس نے مجھے پيدا كيا ہے ،جس نے مجھے روح وجسم بخشے ہيں اور تمام چيزيں جس نے مجھے عطا كى ہيں وہى جو ميرا خالق ورازق ہے ميں اگر تمہارى ہدايت وسعادت كے لئے كوئي قدم اٹھاتا ہوں تو وہ اصولاً اس كے حكم اطاعت ميں ہوتا ہے لہذا اجرو جزا بھى ميں اسى سے چاہتا ہوں نہ كہ تم سے، علاوہ ازيں كيا تمہارے پاس اپنى طرف سے كچھ ہے جو تم مجھے دو، جو كچھ تمہارے پاس ہے اسى خدا كى طرف سے ہے، كيا تم سمجھتے نہيں ہو ؟''۔( سورہ ھود، آيت 51﴾
آخر ميں انہيں شوق دلانے كے لئے اور اس گمراہ قوم ميں حق و حق طلبى كا جذبہ بيدار كرنے كے لئے تمام ممكن وسائل سے استفادہ كرتے ہوئے مشروط طور پر مادى جزائوں كا ذكر كيا گيا ہے كہ جو اس جہان ميں خدا مومنين كو عطافرماتا ہے ارشاد ہوتا ہے :
''اے ميرى قوم اپنے گناہوں پر خدا سے بخشش طلب كرو ،پھر توبہ كرو اور اس كى طرف لوٹ آئو اگر تم ايسا كرلو تو وہ اسمان كو حكم دے گا كہ وہ بارش كے حيات بخش قطرے پيہم تمہارى طرف بھيجے۔''(سورہ ھود، آيت52﴾
تاكہ تمہارے كھيت اور باغات كم آبى يا بے آبى كا شكار نہ ہوں اور ہميشہ سرسبز وشاداب رہيں علاوہ
ازيں تمہارے ايمان و تقوى ، گناہ سے پرہيز اور خدا كى طرف رجوع اور توبہ كى وجہ سے'' تمہارى قوت ميں مزيد قوت كا اضافہ كرے گا۔''(سورہ ھود، آيت 52﴾
يہ كبھى گمان نہ كرو كہ ايمان و تقوى سے تمہارى قوت ميں كمى واقع ہوگى ايسا ہرگز نہيں بلكہ تمہارى جسمانى وروحانى قوت ميں اضافہ ہوگا۔
اس كمك سے تمہارا معاشرہ آباد تر ہوگا ،جمعيت كثير ہوگى ،اقتصادى حالات بہتر ہوں گے اور تم طاقتور، آزاداور خود مختار ملت بن جاوٴ گے لہذا راہ حق سے روگردانى نہ كرو اور شاہراہ گناہ پر قدم نہ ركھو ۔
حضرت ھود عليہ السلام كى بھترين دليل
- Details
- Written by admin
- Category: حضرت ھود (ع) کا واقعہ
- Hits: 504