www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

505504
کبھی کبھی یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا مولائے کائنات حضرت علی علیہ السلام کی خانہ کعبہ میں ولادت کے واقعہ کو صرف اھل تشیع نے اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے یا اھل سنت کی کتابوں میں بھی یہ واقعہ موجود ہے؟
اس کے جواب میں یہ کھا جا سکتا ہے کہ اھل سنت کی کتابوں نے اھل تشیع سے زیادہ اس واقعہ کو اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے کہ جب مولائے کائنات کی ولادت کا وقت آیا تو فاطمہ بنت اسد خانہ کعبہ کی دیوار کے پاس پھنچی تو دیوار میں دراڑ پیدا ھوئی اور آپ کعبہ کے اندر تشریف لے گئیں اور مولا کی ولادت واقع ھوئی۔ اس واقعہ کو اھل سنت کے علماء نے بھی اپنی کتابوں میں نقل کیا ہے ھم یھاں پر چند ایک کو بطور مثال پیش کرتے ہیں:
۱۔ حافظ ابو عبد اللہ محمد بن عبد اللہ، المعروف حاکم نیشابوری جو اھل سنت کے بزرگ عالم دین ہیں اور تمام اھل سنت علماء کی نظر میں قابل اعتماد ہیں انھوں نے اپنی معروف و مشھور کتاب ’’مستدرک صحیحین‘‘ میں یوں نقل کیا ہے: متواتر روایتیں پائی جاتی ہیں کہ فاطمہ بن اسد نے امیرالمومنین علی بن ابی طالب کرم اللہ وجھہ کو خانہ کعبہ میں جنم دیا۔ (۱)
۲۔ شاہ ولی اللہ احمد بن عبد الرحیم دھلوی، اھل سنت کے متعصب محدث، اپنی کتاب ’’ ازالۃ الخفا‘‘ میں لکھتے ہیں: بغیر شک کے متواتر روایتیں پائی جاتی ہیں کہ فاطمہ بن اسد نے امیر المومنین علی بن ابی طالب کو خانہ کعبہ میں جنم دیا۔ بغیر شک کے وہ( علی بن ابی طالب) عام الفیل کے بعد تیسویں سال تیرہ رجب کو جمعہ کے دن خانہ کعبہ میں پیدا ھوئے اور ھرگر نہ ان سے پھلے کوئی خانہ کعبہ میں پیدا ھوا اور نہ ان کے بعد۔(۲)
۳۔ شھاب الدین ابو الثنا سید محمود آلوسی، صاحب تفسیر آلوسی، عبد الباقی افندی کے قصیدہ ’’عینیہ‘‘ کی شرح میں لکھتے ہیں: امیر المومنین کرم اللہ وجھہ کی خانہ کعبہ میں ولادت پوری دنیا میں معروف ہے اور دونوں فرقوں شیعہ سنی کی کتابوں میں مروی ہے اور ھرگز کسی اور کو یہ فضیلت حاصل نھیں۔(۳)
۴۔ نور الدین علی بن محمد بن صباغ مکی اھل سنت کے معروف عالم دین ہیں جو صباغ مکی کے نام سے معروف ہیں انھوں نے اپنی کتاب الفصول المھمہ میں ابن مغازلی سے سلسلہ سند کے ساتھ امام سجاد علیہ السلام سے مولائے کائنات کے خانہ کعبہ میں ولادت کے واقعہ کو نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: آپ سے پھلے کوئی بیت اللہ الحرام میں پیدا نھیں ھوا اور یہ فضیلت اللہ کی جانب سے آپ سے مخصوص ہے تاکہ آپ کی بزرگی، شرافت اور عظمت کو بیان کیا جائے۔
اھل سنت کی وہ کتابیں جن میں خانہ کعبہ کے شگاف کی طرف واضح اشارہ کیا گیا ہے:
۱۔ محمد شریف خان شیروانی نے اپنی کتاب ’’چوتھی کتاب‘‘ میں امام علی علیہ السلام کی خانہ کعبہ میں ولادت، خانہ کعبہ کی دیوار میں شگاف اور ایک غیبی ھاتف کی آواز سنائی دینے کو صراحت سے بیان کیا ہے۔(۴)
۲۔ مولوی حافظ حکیم ظھیر احمد سھسوانی نے اپنی کتاب ’’ظھیر البشر‘‘ میں ائمہ معصومین کے فضائل اور حالات بیان کرتے ھوئے لکھا ہے:’’ جب اللہ نے ارادہ کیا کہ خانہ کعبہ کو شرف عطا کرے تو اس کی دیوار کو شگافتہ کیا اور فاطمہ بنت اسد کو خانہ کعبہ میں دعوت دی اور فاطمہ نے اللہ کے گھر میں علی کو جنم دیا۔(۵)
۳۔علامہ حسن بن امان اللہ مولوی عظیم آبادی ھندی اپنی کتاب تجھیز الجیش میں امام علی علیہ السلام کی ولادت کے واقعہ کو ’’بشار المصطفیٰ‘‘ کی روایت کے ساتھ جو انھوں نے یزید بن قعنب سے نقل کی ہے واضح لکھتے ہیں کہ علی کرم اللہ وجھہ کی ولادت کے وقت خانہ کعبہ کی دیوار شگافتہ ھو گئی۔(۶)
۴۔ لاھور کے معروف ڈاکٹر اور اسکالر محمد شاہ قادری اپنی کتاب مصباح المقربین میں امیرالمومنین کی خانہ کعبہ میں ولادت کے واقعہ کو بیان کرتے ھوئے لکھتے ہیں: جناب فاطمہ بن اسد خانہ کعبہ کا طواف کر رھی تھیں کہ انھیں درد زہ اٹھا وہ کعبہ کی دیوار پکڑ کر کھڑی ھو گئیں دیوار میں شگاف پیدا ھوا فاطمہ بنت اسد کعبہ میں داخل ھوئیں۔ یہ وہ فضیلت ہے جو امیر المومنین علی کے علاوہ کسی کو نصیب نھیں ھوئی۔(۷)
اھل سنت کی کتابوں سے منقولہ ان چند ایک مثالوں کو پڑھ کر یہ نتیجہ حاصل کیا جا سکتا ہے کہ مولود کعبہ کی خانہ کعبہ میں ولادت کا واقعہ صرف اھل تشیع نے ھی بیان نھیں کیا بلکہ اھل سنت نے بھی اپنی بھت ساری کتابوں میں بیان کیا ہے بلکہ اس بات پر تصریح بھی کی ہے کہ یہ فضیلت نہ ان سے پھلے اور نہ ان کے بعد کسی اور کے نصیب ھوئی۔
بقلم: سید افتخار علی جعفری
حوالہ جات:
۱۔ حافظ ابی عبدالله محمد بن عبدالله نیشابوری، مستدرک الصحیحین، حیدرآباد هندوستان، 1324، ج3، ص483. موسوی همدانی، سید محمد باقر، علی(ع) در کتب اهل سنت، تهران، واژة آرا، 1380ش، ص46.
۲۔ شاه ولی الله دهلوی، ازالة الخفا، چاپ هند، ج2، ص251.
۳۔ شهاب الدین ابوالثنا، سید محمود آلوسی، سرح الفریده، در شرح قصیدة عینیة عبدالباقی افندی، ص15. اردوبادی، محمد علی، مولود کعبه، ترجمه عیسی سلیم پور اهری، قم، رسالت، 1378ش، ص81.
۴۔ محمد شریف خان شیروانی، چوتهی کتاب، به زبان اردو، 1935م، ص123. مولود کعبه، همان، ص1.
۵۔ مولوی حافظ حکیم ظهیر احمد سهسوانی، ظهیر البشر (به زبان اردو)، ص18. مولود کعبه، همان، ص218.
۶۔ علامه حسن بن امان الله مولوی عظیم آبادی هندی. تجهیز الجیش، چاپ هند، ص110. مولود کعبه همان، ص222.
۷۔ قادری، محمدشاه، مصباح المقربین چاپ لاهور، ص16. مولود کعبه، همان، ص228۔

Add comment


Security code
Refresh