www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

امام خمینی(رہ) پوری دنیا کے انسانوں کی دلی تڑپ کو بھانپ چکے تھے وہ یہ محسوس کر چکے تھے کہ آج کے انسان کو کس چیز کی ضرورت ہے؟

 لھذا انھوں نے یہ فرمایا: ''امروز جھان تشنہ فرھنگ اسلام ناب محمدی است'' ۔ آج دنیا حقیقی اسلامی ثقافت کی پیاسی ہے۔(صحیفہ نور،ج ٢٠،ص٣٣)

اس بات میں کوئی شک نھیں کہ تخلیق کائنات کا مقصد یہ ہے کہ پوری کائنات میں صرف خالق کائنات کا نام و نمود ھو صرف اس کا تذکرہ ھو ، زمین پر آسمان کی طرح صرف اللہ کا سجدہ ھو غیر اللہ کی پرستش نہ کی جائے، صرف کلمة اللہ کا علَم بلند ھو کسی دوسرے نام کا علَم اللہ کی خلق کردہ فضا میں لھراتا ھوا نظر نہ آئے، اللہ کی پیدا کردہ مخلوق میں صرف قانون الھی نافذ ھو کوئی دوسرا قانون اس کے جایگزین ھونے کی کوشش نہ کرے اور روئے زمین پر صرف ایک ھی حکومت ھو اور وہ صرف اللہ کی حکومت ھو جس میں ذرہ برابر ظلم و ستم نام کی کوئی چیز نہ  ھو جس  میں نہ کسی کا حق مارا جائے اور نہ ھی ناحق کسی کو مارا جائے، جس میں انسان تو انسان جانور ایک دوسرے سے پیار و محبت کے ساتھ جیئیں، جس میں عدل و انصاف کی یہ حد ھو کہ فقیر و مسکین  اور  مظلوم و بے کس تلاش کرنے سے بھی نہ ملیں۔ ایسے نظام حکومت کے قیام کے لیے اللہ نے ارسال رسل اور نزول کتب کا سلسلہ قائم کیا ۔ اور آخری نبی حضرت محمد مصفطی صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی رسالت کا مقصد، خاص طور پر یھی بیان کیا :''ھو الذی ارسل رسولہ بالھدی و دین الحق لیظھرہ علی الدین کلہ و لو کرہ المشرکون (توبہ،٣٣)کہ اس نے اپنے رسول کو ھدایت اور دین حق کے ساتھ اسی لیے بھیجا کہ وہ اسے دیگر  تمام باطل ادیان پر غالب کرے ، دیگر ادیان کو صفحہ ھستی سے مٹا کر دین اسلام کو سر بلندی عطا کرے۔ پیغمبر اکرم (ص) نے اپنی ٦٣ سالہ حیات مبارکہ میں انتھک کوششیں اور زحمتیں اٹھا کر اس دین کی بنیاد ڈالی اور اپنے بعد دوازدہ خلفا ء برحق کا سلسلہ قائم کر کے اس کی بنیادوں کو مستحکم اور مضبوط بنایا۔ اس لیے کہ یہ بات مسلم ہے کہ اتنے کم وقت میں اتنے بڑے مقصد کو حاصل کرنا عادی طور پر ناممکن ہے ۔ لھذا گزر ایام کے ساتھ ساتھ جب انسانوں کے شعور بیدار ھوتے رھیں گے تودنیا میں انقلابات رونما ھوتے رھیں گے اور خود بخود اس عالمی الھی حکومت کے لیے زمین ھموار ھوتی رھے گی  تاکہ جب آخری فرزند و جانشین رسول ،پردہ غیب سے نکل کر آئے گا تو پوری دنیا ان کا استقبال کرے گی اور آپ مختصر وقت میں پوری دنیا میں الھی حکومت قائم کرنے میں کامیاب ھو جائیں گے۔

اگردنیا میں موجودہ حالات کا بغور مطالعہ کیا جائے تو لامحالہ انسان اس نتیجہ پر پھنچے گا کہ پوری دنیا ایک ھی سمت و سو حرکت کر رھی ہے۔ چاھے وہ مغرب سے اٹھنے والی آوازیں ھوں یا مشرق سے بلند ھونے والی صدائیں ،سب کا ایک ھی مقصد ہے اور وہ یہ کہ انسان ، انسان کے بنائے ھوئے قوانین کے ماتحت زندگی نھیں گزار سکتا ، انسان کو انسانی زندگی بسر کرنے کے لیے مافوق بشر طاقت کے بنائے ھوئے قانون کی ضرورت ہے ۔

تیس پینتیس سال پھلے ایرانی قوم کے اندر یہ شعور بیدار ھوا تو انھوں نے رھبر کبیر حضرت امام خمینی رحمة اللہ علیہ کی انوکھی رھبریت میں اپنے شعور کو پایہ تکمیل تک پھنچایا اور اسلامی انقلاب قائم کر کے ایک نیا طرز زندگی اور جینے کا ڈھنگ دنیا والوں کو سکھایا، اسلام کو حیات مجدد عطا کی اور عالم اسلام کے لیے الھی حکومت کا ایک انمول اور بے نظیرعملی نمونہ پیش کیا۔

اسلامی بیداری میں اسلامی انقلاب کا کردار

اسلامی انقلاب کے وقوع پذیر ھونے کے ساتھ ایک بار پھر مستضعفین کو روئے زمین کی حکومت عطا کرنے والا اللہ کاسچا وعدہ عملی جامہ پھنتے ھوئے نظر آیا اور صاحبان ایمان کو ایک بار پھر زمین کے ایک خطہ میں الھی حکومت قائم کرنے کا موقع فراھم ھوا۔ اوراسلام کا چمکتا ھوا سورج ایک بار پھر نئی روح و حیات لے کر سر زمین ایران کی افق سے نمودار ھوا اور دھیرے دھیرے پوری دنیا میں نور افشانی کرتا ھوا چلا جا رھا ہے۔ دنیا کے کونے کونے سے اٹھنے والیں اسلامی تحریکیں اسی آقتاب عالمتاب کی روشنی میں اپنا راستہ ڈھونڈتی ھوئی نظر آرھی ہیں۔ جیسا کہ بین الاقوامی حوادث کے متعلق نظریہ پردازوں نے  انقلاب اسلامی کے ذریعہ حیات مجدد حاصل کرنے والے اسلامی معاشروں کے سلسلے میں کھا:'' ایران میں امام خمینی کی حکومت کے آغاز کے ساتھ اسلام نے ایک نئی زندگی کا آغاز کر لیا جس نے بہت مختصر وقت میں  عالمی سطح پر اپنے ایسے سیاسی اور ثقافتی آثار و برکات نچھاور کئے جن کی ھر گز پیشنگوئی نھیں کی جا سکتی تھی''۔(ماھنامہ اسلام و غرب، شمارہ بھمن و اسفند٧٨)

'' اسلامی انقلاب اور اس کے رھبر( امام خمینی) بے شک اسلام کو نئی زندگی دینے والی تحریک کے موجد ہیں جنھوں نے دوسرے ممالک میں رھنے والے مسلمانوں کو بھی اپنی اسلامی ھویت اور شخصیت کو دوبارا حاصل کرنے کا سلیقہ سکھلا دیا۔ یہ تحریک قومیت سے بالاتر اثر و رسوخ کی حامل ہے''۔ ( پروفیسر کارسٹن کوپلر، شکل اسلام، ص٦٧)

'' امام خمینی نے اسلامی انقلاب کے ذریعہ نہ صرف ایرانیوں اور مشرقی وسطی کو بلکہ پوری دنیا کے لوگوں کو اپنا عاشق بنا دیا''۔ ( گراھام فولر امریکی، قبلہ عالم، جیوپولیٹیک ایران، ترجمہ عباس مخبر، ص١١١)

 ''جس طریقہ سے امام خمینی نے ایرانیوں کی زندگی کو معنی اور مفھوم دیا ہے اسی طریقہ سے کروڑوں مستضعف انسانوں کو زندگی کی امید دی ہے '' (فتحی شاقی،  تحریک فلسطین کا رھبر، انتفاضہ و طرح اسلامی معاصر، ص٨٧)

 ''آج اسلامی انقلاب کے آثار و برکات ایرانی باڈر سے باھر نکل گئے ہیں اور مشرق وسطی میں سب سے بڑا سیاسی اور اسلامی تحریکوں کا محرک اسلامی انقلاب ہے''۔ ( ڈاکٹر ماروین زونیس، امریکہ یونیورسٹی کا استاد، رسالت نیوز اینجسنی کو انٹرویو دیتے ہوئے، ٧٩،١١،١٧)

'' انقلاب امام خمینی، مسلمان قوموں کو متحد کرنے کی غرض سے ان  کے اندر اسلامی بیداری کی لھر پیدا کرنے میں سب سے زیادہ موثر ثابت ھوا ہے '' (شیخ عبد العزیز عودہ)

'' آج شمال افریقہ سے لے کر ایشیا کے جنوب مشرق تک تمام اسلامی ممالک میں اسی انقلاب کی وجہ سے اسلامی بیداری کی لھر دوڑ گئی ہے اور ھر آئے دن اس کے طرفداروں میں اضافہ ھوتا چلا جا ر ھا ہے''۔( پیتر۔ ال۔ برگر، معروف امریکی سوشیالیسٹ، افول سکولاریزم، ترجمہ افشار امیری، ص٢٣)

Add comment


Security code
Refresh