رھبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے فرمایا : اسلامی بیداری کا مقابلہ کرنے
کے لئے سامراج کی بنیادی پالیسی اسلامی ملکوں میں تفرقہ ڈالنا ہے۔ ھر اختلافی اقدام دشمن کے میدان میں کھیلنے کے مترادف ہے۔
رھبر انقلاب اسلامی ایران حضرت آیت اللہ ا لعظمی سید علی خامنہ ای نے آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ اور آپ (ص) کے فرزند حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کے روز ولادت باسعادت کی مناسبت سےحکام، عوام ، اور چھبیسویں عالمی "وحدت اسلامی" کانفرنس کے شرکاء اور تھران میں اسلامی ملکوں کے سفیروں سے خطاب میں عالم اسلام بالخصوص شمالی افریقہ میں اسلامی بیداری کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا: یہ اسلامی بیداری وعدہ الھی کی تکمیل کا ایک حصہ ہے اور آج اسلامی بیداری سے مقابلہ کرنے میں سامراج کی بنیادی پالیسی مسلمانوں اور اسلامی ملکوں کو ایک دوسرے سے لڑانا ہے لھذا یہ علماء دین، سیاسی رھنماؤں اور عالم اسلام کے دانشوروں کا فریضہ ہے کہ وہ امت اسلامی کے خلاف دشمن کے منصوبوں کی وضاحت کریں اور اسلامی اتحاد کو یقینی بنانے کی بھر پور کوشش کریں۔
آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ عالم اسلام میں حضرت خاتم النبین صلی اللہ علیہ وآلہ کے احکام کی عملی پیروی کے لئے ماحول فراھم ہے جو اسلامی بیداری سے شروع ھوا ہے۔
آپ نے فرمایا کہ عالم اسلام پر مغربی ملکوں کے کئي دھائيوں کے تسلط کے بعد آج مسلمان یہ احساس کررھا ہے کہ اسلام اسے عزت سربلندی اور خود مختاری عطا کرسکتا ہے اور امت اسلامی کی تمام آرزوئيں اسلام ھی کے ھاتھوں پوری ھوسکتی ہیں۔
آپ نے فرمایا کہ مسلمانوں میں اس احساس کا جاگنا کہ وہ مغربی سامراج اور اس کی جانب سے جاری استحصال کے مقابل ڈٹ سکتے ہیں اور جو انھوں نے مغربی ملکوں کو پسپائي پر مجبور کیا ہے یہ اسلامی بیداری کی برکت ہے۔
آپ نے فرمایا کہ اسلامی بیداری جو اسلامی انقلاب سے شروع ھوئي تھی اور آج عالم اسلام میں پھیل رھی ہے کامیابی کی طرف بڑھنے اور وعدہ الھی کے پورا ھونے کی علامت ہے۔
رھبرانقلاب اسلامی نے اتحاد اسلامی کے نعرے کو ا یک مقدس نعرہ قراردیا اور فرمایا کہ اسلامی جمھوریہ ایران کے بانی حضرت امام خمینی (رحمۃاللہ علیہ) نے ھمیشہ تاکید کی تھی کہ ھم لوگ اسلامی برادری پر یقین رکھتے ہیں اور آپ کے بعد بھی یھی پالیسی جاری ہے۔
رھبرانقلاب اسلامی نے فرمایا کہ دشمن کی تفرقہ انگيز سازشوں کا مقابلہ کرنے کی واحد راہ مسلمانوں کا اتحاد ہے۔
آپ نے مسلمانوں کے درمیان اختلافات کے نتیجے میں سامنے آنے والے نمونوں منجملہ پاکستان کے المناک واقعات شام میں جنگ اور قتل عام، ملت بحرین کے میڈیا کا بائیکاٹ، اور مصر میں عوام کے درمیان جھگڑوں کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ مسلمان قوموں کے درمیان یا کسی بھی مسلم ملک میں اختلافات ڈالنے کا اقدام یقینی طور پر دشمن کی بنائي ھوئي سازشوں میں مبتلا ھونے کے معنی میں ہے۔