مطالعے کی حیثیت ریڑھ کی ھڈی جیسی ہے، اس کے بغیر انسان مضبوط نھیں ھوسکتا۔ یہ بتانے کی ضرورت نھیں کہ لکھنے کا آغاز پڑھنے سے ھی ھوتا ہے۔ یہ پڑھنا کئی قسم کا ھوتا ہے۔ صرف مزے لینے کے لئے پڑھنا، تاکہ وقت بھی پاس ھوجائے اور دلچسپ باتوں کے پڑھنے سے طبیعت بھی ھشاش بشاش ھوجائے۔ نمبر دو، امتحان کے لئے پڑھنا، تاکہ امتحان میں پاس ھوجائیں۔ جیسے ھی امتحان کے دن ختم ھوئے مطالعے کی کتابیں اسٹور کی نذر ھوگئیں۔۔۔ لیکن یھاں میری مراد اسطرح کے بے ثمر مطالعے کی نھیں۔۔۔ بلکہ ادبی مطالعے سے ہے۔
ادبی طریق مطالعہ کیا ھوتا ہے؟
اس کا مطلب یہ ہے کہ جس کتاب کا مطالعہ کیا جا رھا ہے، اس سے کچھ حاصل کیا جائے۔ جس تحریر کا بھی مطالعہ کریں، اس میں سے موتیوں کو چن چن کر نکال لیا جائے۔ آپ کسی بھی تحریر کو انتھائی گھرائی سے اور تجزیاتی طریقے سے مطالعہ کریں۔ اس میں استعمال کئے گئے نئے اور عمدہ الفاظ، خوبصورت تراکیب، محاورات، ضرب الامثال، مصرعے و اشعار، الفاظ کی مختلف قسمیں، یعنی مترادف، متضاد، ذومعنی وغیرہ اور تشبیھات و استعارات کو الگ الگ سمجھیں اور پھر انھیں اپنے پاس نوٹ کریں۔ یعنی مطالعے کو کثیرالمقاصد، کثیرالفوائد اور جامع بنانے کی کوشش کریں۔ سرسری انداز میں یا کسی ایک پھلو پر ھی انحصار نہ کریں۔
مطالعہ کتنا کیا جائے؟
یہ ہے کہ اس کا کوئی جواب نھیں، بلکہ اصل چیز ہے ذوقِ مطالعہ، اگر یہ پیدا ھوجائے تو دماغ تھکتا ہے نہ دل بھرتا ہے۔
کب تک مطالعہ جاری رکھا جائے؟
یہ ہے کہ عمر بھر۔ جس شخص نے زندگی کے کسی موڑ پر خود کو مطالعے سے مستغنی سمجھ لیا، اس دن سے اس کی علمی ترقی، علمی تنزل کی جانب رخ لے گی۔
نبی مکرم کا فرمان ہے
*علم حاصل کرو ماں کی گود سے لحد تک*
لھذا مطالعہ عمر کے کسی حصے میں بھی ترک نھیں کیا جاسکتا۔ زندگی کے کسی بھی موڑ پر خود کو مطالعے اور سیکھنے سے اپنے آپ کو مبرا نھیں سمجھنا چاھیے۔ مطالعے اور سیکھنے کے عمل کے رکنے سے زندگی رُک جاتی ہے۔ باشعور زندگی میں کوئی اسٹیج ایسا نھیں آتا، جب انسان یہ محسوس کرنے لگے کہ اب مجھے کچھ نیا سیکھنے اور پڑھنے کی ضرورت نھیں ہے۔ جب کسی انسان کے ذھن و دماغ پر یہ بات سما جائے کہ اب مجھے پڑھنے اور سیکھنے کی ضرورت نھیں ہے، مجھے سب کچھ معلوم ھوگیا ہے تو سمجھ لیں کہ اس پر علم و دانش کے دروازے بند ھونے لگے ہیں۔
مطالعے کا آغاز کیسے کریں؟
اپنے دل میں اس کی خوب تر اھمیت پیدا کرکے دل چسپ مگر خالص ادبی کتابوں کے مطالعے سے آغاز کر دیں۔ روزانہ مطالعہ کریں، خواہ چند صفحات یا کچھ سطریں ھی سھی۔
ذوق ادب کی آبیاری کیلئے کیا طریقہ اختیار کریں؟
علمی و ادبی کتابوں کا مطالعہ کریں۔ علم و ادب کے گلستانوں کی سیر کا خود کو عادی بنائیے۔ ورق سے عشق کیجیے۔ اچھی کتاب سے کاغذ کی پڑھیا تک آپ کی نظر سے گزرے بغیر نہ رھے۔
مطالعہ کن کتابوں کا کیا جائے؟
’’معیاری و عصری ادب‘‘ کو اپنی توجہ کا مرکز بنایا جائے۔ معیاری مصنفیں بھی ہیں اور تصنیفات بھی۔ تاھم یہ اصول پیشِ نظر رھے کہ ادب سیکھنے کے شوق میں فقط دینی و مذھبی کتاب کے علاوہ دیگر مذاھب و مسالک سے تعلق رکھنے والے مشھور و معروف مصنفین کے لکھے ھوئے رسالے، افسانوں اور ناولوں کو بھی پڑھا جائے، لیکن ادبی و اصلاحی مطالعے کی نیت سے، ورنہ اکثر ناولز اور افسانے ادب سے زیادہ بے ادبی و بد تھذیبی کی ترویج کرتے نظر آتے ہیں۔
اب آتے ہیں اس بات کی طرف کہ
مطالعہ کس طریقے سے کرنا چاھیے؟
یہ ایک اھم ترین سوال ہے۔ نوآموزوں اور نوواردوں کو پڑھنے اور مطالعہ کرنے کا طریقہ نھیں آتا ہے، جس کی وجہ سے وہ طرح طرح کی الجھنوں اور پریشانیوں میں مبتلا رھتے ہیں۔ مطالعے کے بعد حاصل مطالعہ کچھ نھیں ھوتا۔ اگر کبھی مطالعے کا بھوت سوار ھوجائے تو پوری پوری رات پڑھتے رھتے ہیں۔ دو چار دن کے بعد جب مطالعے کا یہ بھوت سر سے اُترتا ہے تو پھر ھمیشہ ھمیشہ کے لئے مطالعے سے بیزار ھوجاتے ہیں۔ مطالعے کے معاملے میں بھی وہ افراط و تفریط کا شکار ہیں۔ مطالعے کا بھی ایک خاص طریقہ کار ہے۔ اگر اس طریقہ کار کے مطابق مطالعہ کریں گے تو تھوڑے سے مطالعے سے بھت کچھ حاصل کرنے کے قابل ھوجائیں گے۔ مطالعہ اور پڑھنے سے بوریت اور اکتاھٹ کا شکا رنھیں ھوں گے، جبکہ وسعتِ مطالعہ اصل چیز ہے۔
آپ اپنے بڑوں کے مشورے سے منتخب کرکے کتابیں خریدیں اور اس روش سے پڑھیں۔۔ کہ ایک کتاب کو تین مرتبہ دیکھیں۔ پھلی مرتبہ سرسری سا دیکھیں۔ چیدہ چیدہ مقامات سے پڑھتے چلے جائیں۔ دس پندرہ منٹوں میں پوری کتاب کا جائزہ لے لیں۔ کتاب کا مقدمہ پڑھیں، فھرست پر اچٹتی سی نظر ڈالیں۔ کتاب کے مصنف کے حالات جاننے کی کوشش کریں۔ کتابوں پر لکھے گئے تبصروں اور تقریظوں کو پڑھیں۔ پھر شروع سے آخر تک آٹھ دس مختلف مقامات سے ایک ایک پیراگراف پڑھتے چلے جائیں۔ جس طرح چاولوں کی دیگ کے چند دانے چکھ لینے سے پوری دیگ کا قدرے اندازہ ھوجاتا ہے، اسی طرح دس پندرہ منٹ کی ورق گردانی سے بھی کتاب کا اندازہ ھوجاتا ہے کہ اس میں کیا کچھ ہے؟ دوسری مرتبہ اس کتاب کو بالاستیعاب پڑھیں۔
مطالعے کو کار آمد کیسے بنایا جائے؟
کتاب کھولنے سے پھلے کچی پنسل کان میں اڑس لیں۔ پھر دورانِ مطالعہ کارآمد مقامات کو تین درجوں یعنی اھم، زیادہ اھم اور اھم ترین میں تقسیم کرتے ھوئے ھر ایک کو الگ انداز سے محفوظ کریں۔ اھم کو انڈر لائن کرلیں، زیادہ اھم کو متوازی کو انڈر لائن کے ساتھ ساتھ کتاب کے شروع میں یا آخر میں یاد داشتی صفحے پر اس کا مختصر سا اشاراتی عنوان لگا دیں۔ حاصلِ مطالعہ کو اپنی ڈائری اور نوٹ بک میں لکھنے سے بوقتِ ضرورت کام میں لایا جاسکتا ہے۔ اگر یہ کتاب آپ کی ذاتی ہے تو پھر ھائی لائٹر سے اھم مقامات کو ھائی لائٹ بھی کرسکتے ہیں۔ مختلف قسم کے نشانات بھی لگا سکتے ہیں۔ سرورق کے اندرونی صفحات پر بھی یادداشتیں لکھ سکتے ہیں۔ اگر کتاب لائبریری کی ہے یا کسی سے پڑھنے کے لئے مستعار لائے ہیں تو پھر اھم باتوں کو اپنی ڈائری میں نوٹ کرتے جائیں۔ ان نقاط کو مدنظر رکھتے ھوئے مطالعہ کے طریقہ کار کو بھتر بناکر نہ فقط ذوق مطالعہ پیدا ھوگا، ساتھ ھی مطالعہ فائدہ مند اور ثمر بخش بھی ثابت ھوگا۔
تحریر: بنت الھدیٰ