www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

345000
حضرت بقیۃ اللہ الاعظم اروحنا فداہ کے یوم ولادت کے موقع پر دفتر رھبری کی ویب سائٹ خامنہ ای ڈاٹ آئی آر نے رھبر انقلاب اسلامی کے درج ذیل فرمودات کو پھلی مرتبہ شائع کیا جو آپ نے گزشتہ سال امام زمانہ (ع) کی عید میلاد کے موقع پر مسجد جمکران میں حاضری دینے کے بعد سامعین سے گفتگو میں بیان کیا۔
عدل و انصاف سے دنیا کو بھر دینا مھدی موعود(ع) کی منحصر بالفرد فضیلت ہے
امیدِ تاریخ کی شب میلاد ہے، مھدی موعود کی شب میلاد ہے، اس ذات کی شب ولادت ہے جو اللہ کے لایتخلف وعدہ کا مصداق ہے اس ذات کی شب میلاد ہے جس کے بارے میں وہ کچھ کھا گیا ہے جو نہ کسی پیغمبر کے بارے میں کھا گیا ہے نہ کسی امام و ولی خدا کے بارے میں کھا گیا۔ اور وہ یہ ہے کہ «یَملَأُ اللَّهُ بِهِ ‌الاَرضَ قِسطاً وَ عَدلاً کما مُلِئَت ظُلماً وَ جَوراً» (۱) ( زمین کو عدل و انصاف سے ایسے بھر دے گا جیسے وہ ظلم و جور سے بھری ھو گی) کسی پیغمبر کے بارے میں ایسا نھیں کھا گیا ہے حتی پیغمبر آخر زمان(ص) کے بارے میں۔ وہ طاقت جو پوری دنیا کو عدل و انصاف کی نعمت سے بھر سکتی ہے وہ صرف آپ کے ھاتھوں کی طاقت ہے۔
خداوند عالم نے یہ عظیم فضیلت صرف آپ کو عطا کی ہے۔ نہ کسی ولی، نہ کسی پیغمبر کو، نہ بارگاہ حق کے کسی اور مقرب بندے کو عطا کی۔ صرف آپ ہیں کہ جن کے بارے میں یہ الفاظ استعمال ھوئے ہیں۔ آج کی شب اس شخصیت کی ولادت کی شب ہے۔ لھذا یہ عظیم عید ہے۔
امام مھدی موعود(عج) کی عید میلاد میں مستقبل کی طرف دو نگاھیں:
۱۔ امید
ھمارے یھاں بھت ساری عیدیں ہیں رسول اکرم(ص) کے یوم ولادت کی عید، ائمہ اطھارعلیھم السلام کے ایام ولادت کی عیدیں، یا دوسری اسلامی عیدیں، ان عیدوں میں اور اس عید میں ایک بنیادی فرق پایا جاتا ہے۔ ان عیدوں میں انسان کی نگاہ ماضی کی طرف ھوتی ہے۔ لیکن اس عید میں نگاہ مستقبل کی طرف ہے۔
عید مبعث عید میلاد النبی یا دیگر ائمہ اطھار علیھم السلام کی ایام ولادت کی عیدیں وہ واقعات ہیں جو ماضی میں رونما ھوئے۔ البتہ ان کے اثرات ایک بھتے دریا کی طرح تاریخ بشریت میں جاری و ساری ہیں ھم ان کو نظر انداز نھیں کرتے ان کی طرف متوجہ ہیں لیکن ان عیدوں میں انسان ماضی کی طرف متوجہ ھوتا ہے اگر چہ وہ ماضی ھماری موجودہ زندگی میں اور آئندہ زندگی میں بھی اپنے اثرات چھوڑتی ہے لیکن اس عید میں پوری نگاہ مستقبل کی طرف ہے یعنی کیا مطلب؟ مستقبل کی طرف کیا نگاہ ہے؟ مستقبل کی طرف اس نگاہ میں دو چیزیں پائی جاتی ہیں:
ایک امید، دوسری تلاش۔ جب نگاہ مستقبل کی طرف متوجہ ھوگی تو سب سے پھلی چیز جو اس نگاہ کا محصول ھو گی وہ امید ہے۔ مشکلات اور پریشانیوں میں گرفتار افسردہ دل ایک روشن اور درخشاں دن، ایک نورانی اور بھشت مانند دنیا کو اپنی آنکھوں کے سامنے دیکھیں گے اور مستقبل پر امید رکھیں گے۔ وہ جانتے ہیں ھمیشہ ایسا نھیں رھے گا۔ حتی اس وقت بھی جب پوری دنیا ظلم و جور سے بھر جائے گی یعنی ھرجگہ کو ظلم اپنی لپیٹ میں لے لے گا امید کی یہ کرن نہ صرف خاموش نھیں ھو گی بلکہ رہ گشا ھو جائے گی یعنی ظلم جتنا بڑھتا جائے گا یہ امید اتنی بڑھتی جائے گی۔
لھذا اس امید کی کرن رکھنے والا، مھدویت پر عقیدہ رکھنے والا کبھی مایوس نھیں ہوتا۔ وہ کھنا ہے ممکن ہے میں اس دن کو درک نہ کر سکوں مگر وہ دن آئے گا۔ یہ وہ امید ہے جو مھدویت کے عقیدہ سے جنم لیتی ہے اور اس کے آثار انسان کی زندگی میں نظر آتے ہیں۔
۲۔ تلاش
دوسری چیز تلاش و کوشش ہے؛ ھر یقینی مستقبل کوشش پر موقوف ہے۔ آپ ایک ایسے پھاڑ کے دامن میں کھڑے ہیں جسے آپ کو سر کرنا ہے۔ کیا اس کی چوٹی تک پھنچنا ممکن ہے؟ جی ھاں۔ کیا وھاں تک پھنچنا یقینی ہے؟ جی ھاں۔ یقینا کچھ لوگ پھاڑ کی چوٹی تک پھنچیں گے، لیکن وھاں تک پھنچنا ایک شرط پر موقوف ہے اور وہ شرط تلاش و کوشش ہے۔ لیکن اگر پھاڑ کے دامن میں بیٹھ جاو، پھاڑ کو دیکھتے رھو، اس کی تعریف کرتے رھو، تالیاں بجاتے رھو، قطعا نھیں پھنچ پاو گے۔ تلاش و جستجو ضروری ہے۔ یہ دوسری شرط ہے۔ یقینا تمام بڑے کاموں میں تلاش ضروری ہے۔ نگاہ اگر مستقبل پر ھوگی اس نگاہ کا یقینی لازمہ یہ ہے کہ انسان تلاش و جستجو اور جد و جھد کرے گا۔ ھم جو اس دن کے معتقد ہیں ھمیں تلاش و جستجو کرنا چاھیے تاکہ وہ دن تحقق پائے۔ اور ھماری کوشش انشاء اللہ اس دن کو قریب کر دے گی۔ یہ دوسرا اھم نکتہ ہے اس عظیم عید کے موقع پر۔
پندرہ شعبان تمام انسانوں کے لیے عید کا دن ہے انشاء اللہ خوشی اور خوشحالی کا دن ھو۔ اور انشاء اللہ امام کی نیک دعائیں آپ کے، ھمارے اور پوری ملت ایران، ملت تشیع، امت مسلمہ اور تمام مظلومان عالم کے شامل حال ھوں اور انشاء اللہ ان کی دعاوں کی برکتوں سے ھم مستفید ھوں۔

Add comment


Security code
Refresh