حضرت آیت الله جوادی آملی نے اس اشارہ کے ساتھ کہ معاد کی دلیلوں میں سے ایک دلیل تخلیقی نظام کا حق ھونا ہے بیان کیا : بصیرت کی بنیاد وھی عقل ہے ، اگر کوئی شخص عقل رکھتا ھو تو وہ صاحب بصیرت ہے ، جو لوگ جو صاحب عقل و فھم ہیں وہ قیامت کے مسئلہ پر یقین رکھتے ہیں کہ بغیر قیامت کے نظام ممکن نھیں ہے ۔
حضرت آیت الله عبدالله جوادی آملی نے ایران کے مقدس شھر قم کے مسجد اعظم میں منعقدہ اپنے تفسیر کے درس خارج میں سورہ مبارکہ دخان کی تفسیر بیان کرتے ھوئے کھا : یہ عین مطابق باریک تخلقی نظم دو چیز کو ثابت کرتا ہے اول یہ کہ ناظم باریک ، عین مطابق ، علیم و حکیم ہے اور دوم خلقت کا مقصد ، ممکن نھیں ہے کہ کوئی حکیم ھو اور بے کار و بے فائدہ و ظلم کام انجام دے ۔
انھوں نے قرآن کریم میں معاد کی دلائل کی طرف اشارہ کرتے ھوئے کھا : معاد کے وجود کے سلسلہ میں دلائل میں سے ایک اھم دلیل نظام خلقت کا حق ھونا اور خداوند عالم کا حکیم ھونا ہے ، اس سلسلہ میں ہے کہ اگر کوئی شخص جو مرضی بھی ھو انجام دینا چاھے انجام دے اور جو بھی کھنا چاھے وہ کھے اور کام میں حساب و کتاب نہ ھو ، جھان میں مختلف نظریہ و مکاتب اسی طرح پھیلے ھوں ، تو یہ باطل و بے فائدہ ہیں اور خداوند عالم بے فائدہ و باطل سے منزہ ہے ۔
قرآن کریم کے مشھور و معروف مفسر نے بیان کیا : اگر سب کے سب ختم ھو جائیں اور حساب و کتاب کا نظام نہ ھو ، مؤمن و کافر و ظالم و مظلوم سب برابر ھوں ، آیات کے بعض حصہ میں استدلال کرتے ھوے فرمایا ہے کہ اگر قیامت کا وجود نہ ھو تو دونوں برابر ھوں گے ، یھاں دونوں مساوی ہیں لیکن ظلم بھی ہے ، سورہ جاثیہ میں معاد کے سلسلہ میں جو استدلال بیان ھوتی ہے وہ یہ ہے کہ کیا کفار اور تباہ کاران خیال کرتے ہیں کہ مومن و پرھیزگار کے ساتھ ایک جیسے ہیں ، نہ ان کی زندگی اور نہ ھی ان کی موت ایک جیسی ہے ۔
انھوں نے اس شارہ کے ساتھ کہ یہ باریک نظام ایک علمی و حکیم خالق رکھتا ہے بیان کیا : سورہ مبارک روم میں فرمایا یہ لوگ اس طرف کی جو دنیا ہے اس کو دیکھتے ہیں لیکن اس طرف جھاں آخرت ہے اس کو نھیں دیکھتے ہیں اور یہ لوگ آخرت کے باطن سے غافل ہیں ، وھاں پر توضیح دی جاتی ہے کہ کیا خداوند عالم نے اس آسمان و زمین کو حق پر خلق نھیں کیا کہ جس کا شاندار کار کردگی مقرر ہے ، اگر مسلسل سب آتے رھیں اور جاتے رھیں اور کوئی حساب کا دن نہ ھو کہ یہ حق نھیں ہے ، کبھی کبھی یہ کلمہ وقت ، زمان ، اجل و حساب علامت ہے کہ جھاں کا حق ھونا یہ ہے کہ قیامت ہے ۔
حضرت آیت الله جوادی آملی نے کھا : سورہ مبارکہ آل عمران کے اختمامی حصہ میں فرمایا ہے کہ جو لوگ متفکر ہیں و مقصد حاصل کر لی ہے اور کھتے ہیں "ربنا ما خلقت هذا باطلا"، خداوند عالم عام لوگوں کو "یا ایها الناس" سے تعبیر کرتا ہے ، اہل کتاب کے سلسلہ میں فرماتا ہے "یا ایها الذین اوتو الکتاب" دوسرے حصہ میں "یا ایها الذین آمنو"، ہے اور دوسرا حصہ جو اس سے قوی تر ہے "یا اولی الابصار" ہے اور اس سے بھی شدید تر تعبیر "یا اولوالالباب" ہے اور اس سے عظیم تعبیر "یا ایها النبی" و "یا ایها الرسول" ہے ۔
انھوں نے بیان کیا : بصیرت کی بنیاد وھی عقل ہے ، اگر کوئی شخص عقل رکھتا ھو تو وہ صاحب بصیرت ہے ، وہ لوگ جو صاحب عقل و فھم ہیں وہ قیامت کے مسئلہ پر یقین رکھتے ہیں کہ بغیر قیامت کے نظام ممکن نھیں ہے ، سورہ مبارکہ حجر میں بھی قیامت کے سلسلے کو خلقت کے مقصد کے عنوان سے بیان کیا گیا ہے ، اگر کوئی فکر کرے کہ یہ باریک نظام کے لئے حتما کوئی حکیم ناظم ہے اور حکیم ناظم بے فائدہ کام کو انجام نھیں دیتا ہے وہ ابتدا کے لئے بھی فکر کرتا ہے اور انتھا کے لئے بھی ، یہ لوگ باریک نظم سے ناظم تک پھوچتے ہیں ، سورہ مبارکہ حجر میں قیامت کے مسئلہ کو آسمان و زمین کے حق ھونے کے ساتھ بیان کیا ہے ۔
آیت الله جوادی آملی: انسان میں بصیرت کی بنیاد عقل کا وجود ہے
- Details
- Written by admin
- Category: خاص موضوعات
- Hits: 1583