حضرت علی علیہ السلام آپ اپنی جود و سخا ،عدالت، زھد، جھاد اور حیرت انگیز کارناموں میں اس امت کی سب سے عظیم شخصیت ہیں دنیائے اسلام میں رسول اللہ (ص) کے اصحاب میں سے کوئی بھی آپ کے بعض صفات کا مثل نھیں ھوسکتا۔
آپ کے فضائل و کمالات اور آپ کی شخصیت کے اثرات زمین پر بسنے والے تمام مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کے زبان زد عام ہیں، تمام مؤرخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عرب یا غیرعرب کی تاریخ میں آپ کے بھائی اور ابن عم کے علاوہ آپ کا کوئی ثانی نھیں ہے ھم ذیل میں آپؑ کے بعض صفات و خصوصیات کو قلمبند کررھے ہیں :
کعبہ میں ولادت
تمام مؤرخین اورراویوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپؑ کی ولادت با سعادت خانۂ کعبہ میں ھوئی۔ آپ کے علاوہ کوئی اور خانۂ کعبہ میں پیدا نھیں ھوا ،اور یہ اللہ کے نزدیک آپ کے بلند مرتبہ اور عظیم شرف کی علامت ہے ،اسی مطلب کی طرف عبد الباقی عمری نے اس شعر میں اشارہ کیا ہے :اَنْت العلیُّ الذی فوق العُلیٰ رُفِعاببطن مکۃ عند البیت اِذْوُضِعَا’’آپ وہ بلند و بالا شخصیت ہیں جو تمام بلندیوں سے بلند و بالا ہیں اس لئے کہ آپ کی ولادت مکہ میں خانہ کعبہ میں ھوئی ہے ‘‘۔بیشک نبی کے بھائی اور ان کے باب شھر علم کی ولادت اللہ کے مقدس گھر میں ھوئی تاکہ اس کی چوکھٹ کو جلا بخشے،اس پر پرچم توحید بلند کرے ،اس کو بت پرستی اور بتوں کی پلیدی سے پاک وصاف کرے ، اس بیت عظیم میں ابوالغرباء ،اخو الفقراء ، کمزوروں اور محروموں کے ملجأ و ماویٰ پیدا ھوئے تاکہ ان کی زندگی میں امن ،فراخدلی اور سکون و اطمینان کی روح کوفروغ دیں ، ان کی زندگی سے فقر و فاقہ کا خاتمہ کریں ،آپ کے پدر بزرگوار شیخ بطحاء اور مومن قریش نے آپ کا اسم گرامی علی رکھا جو تمام اسماء میں سب سے بھترین نام ہے۔
اسی لئے آپ اپنی عظیم جود و سخا اور حیرت انگیز کارناموں میں سب سے بلند تھے اور خداوند عالم نے جو آپ کو روشن و منورعلم و فضیلت عطا فرمائی تھی اس کے لحاظ سے آپ اس عظیم بلند مرتبہ پر فائز تھے جس کا تصور بھی نھیں کیا جا سکتا۔امیر بیان اور عدالت اسلامیہ کے قائد و رھبرنبی کی بعثت سے بارہ سال پھلے تیرہ رجب ۳۰ عام الفیل کو جمعہ کے دن پیدا ھوئے ۔
القاب
امیر حق نے آپ کو متعدد القاب سے نوازا جو آپ کے صفات حسنہ کی حکایت کرتے ہیں ،آپ کے القاب مندرجہ ذیل ہیں :
۱۔صدیق؛ آپ کو اس لقب سے اس لئے نوازا گیا کہ آپ ھی نے سب سے پھلے رسول اللہ کی مدد کی اور اللہ کی طرف سے نازل ھونے والی چیزوں پر ایمان لائے ، مولائے کائنات خود فرماتے ہیں :’’اَناالصدیق الاکبرآمنت قبل ان یومن ابوبکرواسلمتُ قبل ان یسلّم ‘ ‘۔’’میں صدیق اکبر ھوں ابوبکر سے پھلے ایمان لایاھوں اور اس سے پھلے اسلام لایاھوں ‘‘۔
۲۔وصی؛ آپ کو یہ لقب اس لئے عطا کیا گیا کہ آپؑ رسول اللہ (ص) کے وصی ہیں اور رسول خدا نے اس لقب میں اضافہ کرتے ھوئے فرمایا : ’’اِنَّ وَصِیّي،وَمَوْضِعَ سِرِّی،وَخَیْرُمَنْ اَتْرُکَ بَعْدِیْ،وَیُنْجِزُعِدَتِیْ،وَیَقْضِیْ دَیْنِیْ،عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ‘‘۔’’میرے وصی ،میرے رازداں ،میرے بعد سب سے افضل ،میرا وعدہ پورا کرنے والے اور میرے دین کی تکمیل کرنے والے ہیں ‘‘۔
۳۔فاروق؛ امام کو فاروق کے لقب سے اس لئے یاد کیا گیا کہ آپ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔یہ لقب نبی اکرم ﷺ کی احادیث سے اخذ کیا گیا ہے ،ابوذر اور سلمان سے روایت کی گئی ہے کہ نبی نے حضرت علی کا ھاتھ پکڑ کر فرمایا :’’اِنّ ھٰذَااَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِیْ،وھٰذَا اَوَّلُ مَنْ یُصَافِحُنِیْ یَوْمَ القِیَامَۃِ،وَھٰذَا الصِّدِّیْقُ الْاَکْبَرُ،وَھٰذَا فَارُوْقُ ھٰذِہِ الاُمَّۃِ یَفْرُقُ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ‘‘۔
’’یہ مجھ پر سب سے پھلے ایمان لائے ،یھی قیامت کے دن سب سے پھلے مجھ سے مصافحہ کریں گے ،یھی صدیق اکبر ہیں ،یہ فاروق ہیں اور امت کے درمیان حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں ‘‘۔
۴۔یعسوب الدین؛ لغت میں یعسوب الدین شھد کی مکھیوں کے نَر کو کھا جاتا ہے پھر یہ قوم کے صاحب شرف سردار کیلئے بولا جا نے لگا،یہ نبی اکرم (ص) کے القاب میں سے ہے ،نبی اکر م ﷺنے حضرت علی کو یہ لقب دیتے ھوئے فرمایا: ھٰذَا(واشارَالی الامام )یَعْسُوْبُ المُؤمِنِیْنَ،وَالْمَالُ یَعْسُوْبُ الظَّا لِمِیْنَ‘‘’’یہ (امام کی طرف اشارہ کرتے ھوئے فرمایا )مو منین کے یعسوب ہیں اور مال ظالموں کا یعسوب ہے‘‘۔
۵۔ امیر المومنین؛ آپ کا سب سے مشھور لقب امیر المومنین ہے یہ لقب آپ کو رسول اللہ نے عطا کیا ہے روایت ہے کہ ابو نعیم نے انس سے اور انھوں نے رسول اللہ (ص) سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے :’’ یاانس، ’’اسْکُبْ لِیْ وَضُوء اً ‘‘اے انس میرے وضو کرنے کے لئے پانی لاؤ‘‘پھر آپ نے دورکعت نماز پڑھنے کے بعد فرمایا:’’ اے انس اس دروازے سے جو بھی تمھارے پاس سب سے پھلے آئے وہ امیر المومنین ہے ، مسلمانوں کا سردار ہے ،قیامت کے دن چمکتے ھوئے چھرے والوں کا قائد اور خاتم الوصیین ہے ‘‘ ، انس کا کھنا ہے :میں یہ فکر کررھاتھا کہ وہ آنے والا شخص انصار میں سے ھو جس کو میں مخفی رکھوں ، اتنے میں حضرت علی تشریف لائے تو رسول اللہ نے سوال کیا کہ اے انس کون آیا ؟ میں (انس ) نے عرض کیا : علی ؑ ۔ آپ نے مسکراتے ھوئے کھڑے ھوکر علی سے معانقہ کیا ،پھر ان کے چھرے کا پسینہ اپنے چھرے کے پسینہ سے ملایااور علی کے چھرے پر آئے ھوئے پسینہ کو اپنے چھرے پر ملا اس وقت علی نے فرمایا: ’’یارسول اللہ میں نے آپ کو اس سے پھلے کبھی ایسا کرتے نھیں دیکھا؟ آنحضرت نے فرمایا:’’میں ایسا کیوں نہ کروں جب تم میرے امور کے ذمہ دار،میری آواز دوسروں تک پھنچانے والے اور میرے بعد پیش آنے والے اختلافات میں صحیح رھنمائی کرنے والے ھو ‘‘۔
۶ حجۃ اللہ؛ آپ کا ایک عظیم لقب حجۃ اللہ ہے، آپ خدا کے بندوں پر اللہ کی حجت تھے اور ان کومضبوط و محکم راستہ کی ھدایت دیتے تھے ،یہ لقب آپ کو پیغمبر اکرم (ص) نے عطا فرمایا تھا ،نبی اکرم (ص)نے فرمایا:’’میں اور علی اللہ کے بندوں پر اس کی حجت ہیں‘‘۔یہ آپؑ کے بعض القاب تھے ان کے علاوہ ھم نے آپؑ کے دوسرے چھ القاب امام امیر المومنین کی سوانح حیات کے پھلے حصہ میں بیان کئے ہیں جیسا کہ ھم نے آپؑ کی کنیت اور صفات کا تذکرہ بھی کیا ہے۔
آپ کی پرورش
حضرت امیرالمومنین نے بچپن میں اپنے والد بزرگوار شیخ البطحاء اورمومنِ قریش حضرت ابوطالب کے زیر سایہ پرورش پائی جو ھر فضیلت ،شرف اور کرامت میں عدیم المثال تھے ،اور آپ کی تربیت جناب فاطمہ بنت اسدنے کی جو عفت ،طھارت اور اخلاق میں اپنے زمانہ کی عورتوں کی سردار تھیں انھوں نے آپ کو بلند و بالا اخلاق ،اچھی عادتیں اور آداب کریمہ سے آراستہ و پیراستہ کیا۔
آپ وہ علی ہیں جو تمام بلندیوں سے بلند ہیں
- Details
- Written by admin
- Category: خاص موضوعات
- Hits: 1450