www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

 علی کی بیٹی ہے سر برھنہ، نبی ۖکی عترت یوں دربدر ہے

بتا مسلماں ہے کیسی اجرت، رسولۖ کو کیا دیا ثمر ہے

دھائی دیتی ہیں بنت حیدر ،خرد سے لے کام تو اے ظالم

لگائی ہے جس کو آگ تم نے، وھی تمھارے بنیۖ کا گھر ہے

گلے میں عابد کے طوق ڈالا، ترس نہ بیمار پر بھی کھایا

اجاڑ ڈالا جو بن میں لاکر، وہ ساری دنیا کا راھبر ہے

جلایا تم نے ہے جسکا کرتا، جسے اندھیرے میں تم نے ڈالا

علی کی پوتی ہے اے لعینو،وہ دختر شاہ بحر وبر ہے

ہے نوک نیزہ پہ جس کی گردن، وھی ہے اسلام کا محافظ

اسی نے ظلمت سے دیں نکالا ،اسی سے حق کی ھوئی سحر ہے

جو نخل ایماں بے آب دیکھا ،کی آب یاری لھو سے اپنے

نہ کوئی آندھی گرا سکے گی، یہ ایسا سینچا ھوا شجر ہے

جگر کے ٹکرے ہیں مصطفی ۖکے، جو دشت میں تم ھو گھیر لائے

دیا ہے قرآن جس نے تم کو، اسی پہ خنجر ہے اور تبر ہے

صدائے ھل من پہ کربلا میں، بڑھامسلماں نہ کوئی آگے

گرا جو جھولے سے بھر نصرت ،وہ شہ کا ننھا سا اک پسر ہے

لبوں کی جنبش سے جس نے اپنی، یزیدی فوجوں کا پلٹا لشکر

دکھائے جس نے علی کے تیور، وہ بحر الفت کا اک گھر ہے

بڑے ھی نازوں سے جس کو پالا، حسین کی غمزدہ بھن نے

گرا یوں گھوڑے سے کھا کے برچھی ،کہ پارہ پارہ ھوا جگر ہے

وہ شہ کی بیٹی کے سر کا سایہ، وہ ام فروہ کے دل کا ٹکڑا

ھوا ہے پامال جس کا لاشہ ،یتیم شبر ہے بے پدر ہے

حسین ابن علی کے صدقہ ،کرم ھو نقوی پہ بھی خدایا

بدل دے ظلمت کو روشنی میں، رموز حق سے یہ بے خبر ہے

جناب سید ذوالفقار نقوی صاحب ( کشمیر ھندوستان )
 

Add comment


Security code
Refresh