جناب نوح علیہ السلام کی قوم پر جب بارش کی صورت میں عذاب نازل ھوا اور آپ کشتی پر سوار ھو کر گردش کرنے لگے تو زمین کربلاپر بھی سفینہ نوح علیہ السلام پھونچا لیکن وھاں ایک قسم کا اضطراب و طلاطم نظر آیا ، کشتی بھنور میں پھنسی گرداب نے ایک مرتبہ جھٹکا دیا کہ نوح پر غرق کا خطرہ لاحق ھوا غم و الم کی کیفیات سینہ میں موجزن ھوئیں ۔
بارگاہ الٰھی میں روکر ارشاد کیا معبود برحق خطہ ارض پر چھار طرف گردش کی لیکن یہ بے چینی و پریشانی کھیں طاری نہ ھوئی ۔ مالک سبب حیرانی وپریشانی کیا ہے ۔ معلوم نھیں ھوتا تو رب ودود ہے ظاھر فرماتا کہ اس اندوہ سے نجات پاؤں جبرئیل خدائے جلیل کی طرف سے نازل ھوئے اور عرض کی اے نوح اس سرزمین پر امام حسین علیہ السلام شھید کئے جائیں گے جو خاتم النبیین کی صاحبزادی کافرزند اورخاتم الاوصیاءکا لال ھوگا ۔ جناب نوح(ع) نے جبرئیل جیسے ذاکر سے مصائب حسین علیہ السلام سنے کہ دفعتاً گریہ طاری ھوا۔ حال گریہ میں معلوم کیا اے جبرئیل یہ ظلم کا بانی اور ستم و الم کا خوگر کون شقی ھوگا ؟ آپ نے فرمایا کے وہ یزید نابکار ھوگا جس پر ساتوں زمین و آسمان کے ساکن لعنت کریں گے ۔ آپ بھی اسی ملعون ومطرود پر لعنت کیجئے تا کہ کشتی کو نجات اور دل کو مراد ملے ۔ آپ نے اس پر لعنت کی تو آپ کی کشتی نے قرار لیا ۔ اور آپ کو نجات حاصل ھوئی ۔ کشتی دریائے جودی پر جاکے ٹھری ۔ نوح علیہ السلام شکر خالق بجا لائے ۔