جلاءالعیون میں جناب علامہ باقر مجلسی اور ریاض الشھادت میں حاجی محمد حسن قزوینی نے فرمایا کہ معتبر حدیث میں ہے کہ
جس وقت حضرت آدم زمین پر تشریف فرما ھوئے تو جناب حوا کو نہ پایا ۔ لہذا مختلف خطہ ھائے ارض پر تلاش حوا میں سرگردان و حیران و پریشان رھے کہ ایک مرتبہ زمین کربلا پر قدم رکھا اور غم والم کا احساس ھوناشروع ھوا ،
دل مغموم چشم پر نم سینہ میں اظھار تاسف مشھد امام حسین علیہ السلام کے نزدیک پھونچے کہ ایک بارگی ٹھوکر لگی زمین پر گرپڑے ، پنڈلی میں زخم آیا خون جاری ھوا ۔ بارگاہ باری میں الحاح و زاری کی ۔ معبود بے مثال مختلف جگہ میں پھرا لیکن کسی جگہ ایسا نہ ھوا۔ کیا وجہ ہے کے مجھے یہ صدمہ جانکاہ پھونچا ۔ وحی الٰھی ھوئی اے آدم ! آپ کی اولاد میں ایک عظیم انسان حسین علیہ السلام پیداھوگا ۔ جو اس جگہ پر بصد ظلم و جفا شھید کیا جائے گا۔ جس پر وحوش و ملک طیور وفلک سب ھی گریہ و زاری کریں گے ۔ ھم نے چاھا کہ آپ کو بھی اس حادثہ عظمیٰ سے خبر داد کیا جائے ۔ اور ان کے مصائب وشدائد میں شریک کریں تمھارا خون جو اس جگہ ٹپکا تو یہ اس خون سے مل جائے گا ۔
جناب آدم علیہ السلام نے عرض کی اے قدوس منان حسین علیہ السلام کیا کوئی نبی ھوگا ؟ ارشاد باری ھوا کہ نھیں بلکہ نبی آخر الزمان کا نواسہ ھوگا ۔ جناب آدم نے عرض کیا اس پر ظلم و ستم کون کرے گا ؟ بتایا گیا کہ وہ یزید پلید مردود و شقی ھوگا ۔ زمین وآسمان کی اس پر لعنت ھوگی ۔ جناب جبرئیل سے جب حضرت آدم علیہ السلام نے معلوم کیا کہ مجھے اس سلسلہ میں کیا امر کیا گیا ہے ، بتایا کہ آپ بھی اس شقی پر لعنت کیجئے ، تاکہ اجر عظیم کے مستحق ھوں پس روایت میں ہے کہ آپ نے چار مرتبہ اس پر لعنت کھی اور اس کے بعد میدان عرفات کی طرف روانہ ھوئے اور وھاں جناب حوا سے ملاقات ھوئی اور آدم علیہ السلام کے غم و الم میں کمی ھوئی ۔