www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

علم
علم کا مفھوم تمام مفاھیم میں ھر ایک سے زیادہ واضح و روشن ہے، لیکن مخلوقات کے درمیان اس کے مصادیق محدود اور ناقص ہیں،لھذاان خصوصیات کے ساتھ یہ خدا پر قابل اطلاق نھیں ہے لیکن جیسا کہ پھلے اشارہ کیا جاچکا ہے کہ عقل میں اتنی توانائی ہے کہ وہ اس مفھوم ِکمالی کے لئے ایک ایسے مفھوم کا انتخاب کرئے کہ جس میں کسی قسم کی کوئی محدودیت اور نقص نہ ھو بلکہ عالم ھونا اس کی عین ذات ھو،علم خدا کے ذاتی ھونے کے یھی معنی ہیں ۔

خدا کے علم کو متعدد راستوں سے ثابت کیا جاسکتا ہے، ایک وھی راستہ ہے کہ جس کی طرف تمام صفات ذاتیہ کے اثبات کے لئے اشارہ کیا جاچکا ہے، یعنی چونکہ مخلوقات کے درمیان علم پایا جاتا ہے لھذا خالق کی ذات میں اس کی کامل صورت کا ھونا ضروری ہے۔
دوسرا راستہ دلیل نظم کی مدد سے حاصل ھوتا ہے وہ یہ کہ ایک مجموعہ جس قدر نظم و ضبط کا حامل ھوگا اتنا ھی اس کے ناظم کے علم پر دلالت کرے گا، جس طرح سے کہ ایک علمی کتاب یا خوبصورت شعر یا کوئی نقاشی (آرٹ) وجود بخشنے والے کے ذوق اوراس کے علم و دانش پر دلالت کرتے ہیں اور کبھی بھی کوئی عاقل یہ تصور نھیں کر سکتا کہ ایک فلسفی یا کوئی علمی کتاب کسی جاھل یا نادان شخص کے ھاتھوں لکھی گئی ھوگی لھذا کیسے یہ تصور کیا جاسکتا ہے کہ ایسا نظم یافتہ جھان کسی جاھل موجود کا خلق کردہ ہے؟!
تیسرا راستہ وہ ہے کہ جو مقدمات فلسفی (غیر بدیھی)کے ذریعہ حاصل ھوتا ہے جیسے یہ قاعدہ کہ ھر موجود جو مستقل ھو اور مجرد عن المادہ ھو وہ علم سے متصف ھو گا جیسا کہ یہ امر اس سے مربوط کتابوں میں ثابت کیا جاچکا ہے۔
علم الٰھی کی طرف توجہ دینا خود سازی کے "باب"میں غیر معمولی اھمیت کا حامل ہے اور اسی وجہ سے قرآن کریم میں اس کی طرف بار بار اشارہ کیا گیا ہے ۔
"یَعلَمُ خَائِنَةَ الاَعیُنِ وَمَا تُخفِ الصُّدُورُ".(١)
خدا خائن آنکھوں اور دل کے رازوں سے آگاہ ہے۔
حوالہ:
۱۔ سورۂ غافر ،آیت/ ١٩.
منبع: آموزش عقائد، مصباح یزدی

 

Add comment


Security code
Refresh