www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

0131
چند قريشيوں نے رسول اللہ (ص) كو آزمانا چاہا،اس مقصد كے لئے انہوں نے مدينے كے يہوديوں كے مشورے سے تين مسئلے پيش كيے۔ ايك اصحاب كہف كے بارے ميں تھا۔ دوسرا مسئلہ روح كا تھا اور تيسرا ذوالقرنين كے بارے ميں ۔ذوالقرنين كى داستان ايسى ہے كہ جس پر طويل عرصے سے فلاسفہ اور محققين غور و خوض كرتے چلے آئے ہيں اور ذوالقرنين كى معرفت كے لئے انہوں نے بہت كوشش كى ہے۔
اس سلسلے ميں پہلے ہم ذوالقرنين سے مربوط جو قرآن ميں بيان ہوا ہے وہ بيان كرتے ہيں۔كيونكہ تاريخى تحقيق سے قطع نظر ذوالقرنين كى ذات خود سے ايك بہت ہى تربيتى درس كى حامل ہے اور اس كے بہت سے قابل غور پہلو ہيں۔اس كے بعد ذوالقرنين كى شخصيت كو جاننے كے لئے ہم آيات،روايات اورمورخين كے اقوال كا جائزہ ليں گے۔
دوسرے لفظوں ميں پہلے ہم اس كى شخصيت كے بارے ميں گفتگو كريں گے اور پہلا موضوع وہى ہے جو قرآن كى نظر ميں اہم ہے۔ اس سلسلے ميں قرآن كہتا ہے:''تجھ سے ذوالقرنين كے بارے ميں سوال كرتے ہيں:كہہ دو عنقريب اس كى سرگزشت كا كچھ حصہ تم سے بيان كروں گا''۔( سورہ كھف آيت83﴾
بہر حال يہاں سے معلوم ہوتاہے كہ لوگ پہلے بھى ذوالقرنين كے بارے ميں بات كيا كرتے تھے۔البتہ اس سلسلے ميں ان ميں اختلاف اور ابہام پايا جاتا تھا۔ اسى لئے انہوں نے پيغمبر اكرم (ص) سے ضرورى وضاحتيں چاہيں۔
اس كے بعد فرمايا گيا ہے:''ہم نے اسے زمين پر تمكنت عطا كي(قدرت،ثبات قوت اور حكومت بخشي)۔اور ہر طرح كے وسائل اور اسباب اس كے اختيار ميں ديئے۔اس نے بھى ان سے استفادہ كيا۔يہاں تك كہ وہ سورج كے مقام غروب تك پہنچ گيا۔وہاں اس نے محسوس كيا كہ سورج تاريك اور كيچڑ آلود چشمے يا درياميں ڈوب جاتا ہے''۔( سورہ كھف آيت84﴾
وہاں اس نے ايك قوم كو ديكھا (كہ جس ميں اچھے برے ہر طرح كے لوگ تھے)''تو ہم نے ذوالقرنين سے كہا:كہ تم انہيں سزادينا چاہوگے يا اچھى جزا''۔)سورہ كھف آيت86﴾)بعض مفسرين نے لفظ''قلنا''(ہم نے ذوالقرنين سے كہا)سے ان كى نبوت پر دليل قرار ديا ہے ليكن يہ احتمال بھى ہے كہ اس جملے سے قلبى الہام مراد ہو كہ جو غير انبياء ميں بھى ہوتا ہے ليكن اس بات كا انكار نہيں كيا جاسكتا كہ تفسير زيادہ تر نبوت كو ظاہر كرتى ہے۔﴾
ذوالقرنين نے كہا:''وہ لوگ كہ جنہوں نے ظلم كيے ہيں،انہيں تو ہم سزاديں گے ۔ اور وہ اپنے پروردگار كى طرف لوٹ جائيں گے اور اللہ انہيں شديد عذاب كرے گا''۔( سورہ كھف آيت87
يہ ظالم و ستمگر دنيا كا عذاب بھى چكھيں گے اور آخرت كا بھي۔
''اور رہا وہ شخص كہ جو باايمان ہے اور عمل صالح كرتا ہے اسے اچھى جزاء ملے گي۔اور اسے ہم آسان كام سونپيں گے''۔( سورہ كھف آيت88﴾
اس سے بات بھى محبت سے كريں گے اور اس كے كندھے پر سخت ذمہ دارياں بھى نہيں ركھيں گے اور اس سے زيادہ خراج بھى وصول نہيں كريں گے ذوالقرنين كے اس بيان سے گويا يہ مراد تھى كہ توحيد پرايمان اور ظلم و شرك اور برائي كے خلاف جدوجہد كے بارے ميں ميرى دعوت پر لوگ دوگروہوں ميں تقسيم ہوجائيں گے_ايك گروہ تو ان لوگوں كا ہوگا جو اس الہى تعميرى پروگرام كو مطمئن ہوكر تسليم كرليں گے انہيں اچھى جزا ملے گى اور وہ آرام و سكون سے زندگى گزاريں گے جبكہ دوسرا گروہ ان لوگوں كا ہوگا جو اس دعوت سے دشمنى پر اتر آئيں گے اور شرك و ظلم اور برائي كے راستے پر ہى قائم رہيں گے انہيں سزادى جائے گي۔
ذوالقرنين نے اپنا مغرب كا سفر تمام كيا اور مشرق كى طرف جانے كا عزم كيا اور جيسا كہ قرآن كہتا ہے:''جو وسائل اس كے اختيار ميں تھے اس نے ان سے پھر استفادہ كيا۔اور اپنا سفر اسى طرح جارى ركھا يہاں تك كہ سورج كے مركز طلوع تك جاپہنچا _وہاں اس نے ديكھا سورج ايسے لوگوں پرطلوع كررہا ہے كہ جن كے پاس سورج كى كرنوں كے علاوہ تن ڈھاپنے كى كوئي چيز نہيں ہے''۔( سورہ كھف آيت 89،90﴾
يہ لوگ بہت ہى پست درجے كى زندگى گزارتے تھے يہاں تك كہ برہنہ رہتے تھے يا بہت ہى كم مقدار لباس پہنتے تھے كہ جس سے ان كا بدن سورج سے نہيں چھپتا تھا۔( بعض مفسرين نے اس احتمال كو بھى بعيد قرار نہيں ديا كہ ان كے پاس رہنے كو كوئي گھر بھى نہ تھے كہ وہ سورج كى تپش سے بچ سكتے۔ اس سلسلے ميں ايك اور احتمال بھى ذكر كيا گيا ہے اور وہ يہ كہ وہ لوگ ايسے بيابان ميں رہتے تھے كہ جس ميں كوئي پہاڑ،درخت،پناہ گاہ اور كوئي ايسى چيز نہ تھى كہ وہ سورج كى تپش سے بچ سكتے گويا اس بيابان ميں ان كے لئے كوئي سايہ نہ تھا۔﴾
جى ہاںذوالقرنين كا معاملہ ايسا ہى ہے اور ہم خوب جانتے ہيں كہ اس كے اختيار ميں(اپنے اہداف كے حصول كے لئے)كيا وسائل تھے۔( سورہ كھف آيت91﴾
بعض مفسرين نے يہاں يہ احتمال ذكر كيا ہے كہ يہ جملہ ذوالقرنين كے كاموں اور پروگراموں ميں اللہ كى ہدايت كى طرف اشارہ ہے۔

Add comment


Security code
Refresh