مصر کی الازھر یونیورسٹی کے معلم قرآن "محمد عصفور" کو شیعہ مذھب قبول کرنے کے جرم میں یونیورسٹی سے نکال دیا گیا ہے۔
قاھرہ کے مقامی پراسیکیوٹر نے الازھر یونیورسٹی کے معلم قرآن " محمد عصفور"کو شیعہ مذھب قبول کرنے کے جرم میں یونیورسٹی سے نکلنے کا حکم دے دیا ہے۔
"اخبار الان" نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق مصر کے پراسیکیوٹر نے الازھر یونیورسٹی میں معلم قرآن کی حیثیت سے کام کرنے والے استاد محمد عصفور کو اس وقت یونیورسٹی سے نکلنے کا حکم سنایا جب ان کے شیعہ مذھب قبول کر لینے کی خبر عام ھو گئی۔ پراسیکیوٹر نے عصفور کی برطرفی کے حکم نامہ کو کونٹر سائن کے لیے شیخ الازھر " احمدالطیب" کے پاس بھیج دیا ہے۔
مصر کے صوبہ الغربیہ میں واقع الازھر کی قانونی امور سے متعلق کمیٹی نے عصفور کی فائل مصر کے مرکزی قانونی ادارے کے سپرد کردی ہے تاکہ وہ اس استاد کے شیعہ مذھب قبول کرنے کے سلسلے میں تحقیقات انجام دے کر نھائی فیصلہ لے۔
اس رپورٹ کے مطابق صوبہ الغربیہ کے شھر "کفر الزیات" کی مقامی عدالت پھلے سے ھی محمد عصفور کو شیعہ ھونے کے جرم میں ایک سال قید کی سزا سنا چکی ہے۔
الازھریونیورسٹی کی قانونی امور سے متعلق کمیٹی نے بھی اس استاد کے حکم برطرفی کی تائید کرتے ھوئے ان کے دوبارہ اپنے منصب پر بحال ھونے کے سلسلے میں عدم امکان کا اظھار کیا ہے۔
واضح رھے کہ تاھم الازھر یونیورسٹی کے متعدد اساتید اور فارغ التحصیلان اپنی تحقیقات کے بعد مذھب تشیع قبول کر چکے ہیں جبکہ یونیورسٹی کی طرف سے انھیں شدید سختیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
علامہ محقق احمد امین انطاکی ان فارغ التحصیلان میں سے ایک ہیں جنھوں نے یونیورسٹی سے فارغ التحصیل ھونے کے بعد شیعہ مذھب قبول کر لیا تھا۔
قابل ذکر ہے کہ انقلاب مصر کے بعد مصر کے لوگ جوق در جوق مذھب حقہ کی طرف پلٹ رھے ہیں جبکہ سلفی وھابیوں کی طرف سے شیعوں کے خلاف تبلیغ اور پروپیگنڈوں کا سلسلہ پوری منصوبہ بندی کے ساتھ بڑے پیمانے پر چل رھا ہے۔