پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں اس ملک کے صدر آصف علی زرداری کی موجودگی میں نومنتخب وزیراعظم نواز شریف کی کابینہ کی
حلف برداری کی تقریب ایسی حالت میں منعقد ھوئی کہ اس ملک کے قبائلی علاقوں میں امریکہ نے اپنے ڈرون حملے جاری رکھے ۔ پاکستان کے سیکورٹی ذرائع نے اعلان کیا ہے کہ اس ملک کے شمال مغرب میں امریکہ کے ایک ڈرون حملے میں سات افراد ھلاک اور تین دیگر زخمی ھوئے ہیں ۔ پاکستان کی پارلیمنٹ میں نئے وزیراعظم نواز شریف کی ڈرون طیاروں کے حملے کے حوالے سے تنقیدی تقریر کے بعد پاکستان کی سرزمین پر امریکہ کا یہ پھلا ڈرون حملہ تھا ۔ نواز شریف نے اپنی حالیہ تقریر میں پاکستان کی سرزمین پر امریکہ کے ڈرون طیاروں کے حملوں کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا تھا ۔ حالیہ حملہ جمعہ کے دن شمالی وزیرستان کے علاقے میں کیا گیا ہے ، جس میں ڈرون طیارے سے دو میزائل فائر کیئے گیئے ۔ امریکہ کے ڈرون طیاروں کے پاکستان کی سرزمین پر یہ حملے ایسے میں انجام پائے ہیں کہ امریکہ کے صدر باراک اوباما نے پاکستان کے عوام اور حکومت کے شدید احتجاجات کے باوجود ان حملوں کو قانونی قرار دیا تھا ۔ این ، بی ، سی نیوز چینل کی خصوصی رپورٹ کے مطابق امریکہ کے جاسوسی کے ادارے سی ۔ آئی ۔ اے نے کہ جو پاکستان میں ڈرون طیاروں کے حملوں کو کنٹرول کرتا ہے ، دو ھزار دس اور دو ھزار گیارہ کے چودہ مھینوں کے دوران ، ان ڈرون طیاروں کے حملوں میں ھلاک ھونے والے افراد کی شناخت کی تائید نھیں کی ہے اور ان حملوں کے نتائج سے نشاندھی ھوتی ہے کہ امریکی حکام ڈرون طیاروں کے حملوں میں عام شھریوں کے جانی نقصانات کو چندان اھمیت نھیں دیتے ہیں ۔ امریکی اخبار مک کلاتچی نے امریکہ کے خفیہ ادارے کی ٹاپ سیکریٹ دستاویزات کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ سی ۔آئی ۔ اے نے افغانستان اور پاکستان میں اپنے ڈرون حملوں میں اب تک ھزاروں عام شھریوں کو ھلاک کیا ہے ۔ جبکہ امریکہ کے ایک تحقیقاتی ادارے نے اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ امریکہ کے ڈرون طیاروں کے حملوں میں پاکستان میں ھونے والے مجموعی جانی نقصانات میں شدت پسند گروھوں کے صرف دو فیصد افراد ھلاک ھوئے ہیں ۔یہ رپورٹیں امریکی صدر باراک اوباما کے دعوؤں کی قلعی کھولنے کے لئے کافی ہیں ۔ان رپورٹوں میں اس نکتہ کو بھی پیش کیا گیا ہے کہ جنگئجوں کے لفظ کا استعمال اس سوال کو اٹھاتا ہے کہ کس طرح سی آئی اے ، اس نتیجے پر پھنچتی ہے کہ یہ افراد امریکہ کی نیشنل سیکورٹی کے لئے خطرہ ہیں ۔ریپبلیکن سینیٹر لینڈزی گراھم کا کھنا ہے کہ امریکہ نے دو ھزار چار سے لیکر اب تک ڈرون طیاروں کے حملوں میں چار ھزار سات سو افراد کو قتل کیا ہے اور اس تعداد میں زیادہ تر عام شھری شامل ہیں ۔ اس لحاظ سے پاکستان کی نئی حکومت کو سیکورٹی مسائل میں اندرونی اعتبار سے دھشتگردی اور غیر ملکی اعتبار سے امریکہ کے ڈرون طیاروں کے حملے جیسے چیلنجوں کا سامنا رھے گا ۔ پاکستان کے صوبے خیبر پختونخوا کے صدر مقام پیشاور کے شیعوں نے بھی مسلم لیگ نون کی قیادت میں پاکستان کی نئی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی سیکورٹی کی بحالی کے ساتھ شیعوں کے خلاف دھشتگردانہ اقدامات اور ٹارگٹ کلنگ کی کاروائیوں کوروکنے کے لئے ضروری اقدامات کیئے جائیں ۔ امامیہ رابطہ کونسل کے سربراہ سید حسنین حیدر نے گذشتہ روز پیشاور میں نامہ نگاروں سے گفتگو کرتے ھوئے کھا پاکستان کے شیعہ مسلمان ، اس ملک کے مختلف شھروں خاص طور پر صوبہ خیبر پختونخوا میں شیعوں کے خلاف دھشتگردانہ اقدامات اور ٹارگٹ کلنگ کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں۔ سید حسنین حیدر نے مزید کھا کہ پاکستان کی حکومت اور سیکورٹی ادارے اس ملک کے شیعہ مسلمانوں کے خلاف ھونے والی کاروائیوں کو روکنے میں ناکام رھے ہیں اور انتھاپسند گروھوں کی جانب سے شیعہ مسلمانوں پر ھونے والے حملوں میں روز بروز اضافہ ھوتا جارھا ہے ۔ پاکستان مسلم لیگ نون نے اپنی انتخابی مھم کے دوران عوام سے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ اقتدار میں آ کر امریکی ڈرون حملوں کو بند کروانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کے عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے اپنی تمام تر کوشیشوں کو بروئے کار لائے گی ۔ یھی وجہ ہے کہ اس ملک کے شیعہ مسلمانوں نے نواز شریف کی قیادت میں نئی حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنے وعدوں پر عمل درآمد شروع کریں ۔