فلسطین کے مختلف علاقوں میں صھیونی حکومت کی تسلط پسندانہ پالیسیوں کے نئے دور کی خبریں موصول ھورھی ہیں اور اس دائرے میں صھیونی حکومت ،
غرب اردن کی زمینوں پر اپنا قبضہ مضبوط کرنے کے لئے نیا منصوبہ پیش کررھی ہے ۔ اس دائرے میں صھیونی حکومت کے وزیراعظم بنیامین نتن یاھو کی سربراھی میں لیکوڈ پارٹی نے فیصلہ کیا ہے ایک ایسے مجوزہ قانون کے مسودے کو پیش کرے کہ جو مقبوضہ فلسطین کےساتھ غرب اردن کی زمینوں کے الحاق کے ذریعے اس حکومت کے مکمل تسلط کے لئے راہ ھموار کرے ۔ اس کے ساتھ ھی صھیونی حکومت کی پارلیمنٹ میں حکمران اتحاد کے سربراہ یاریف لیوین نے اعلان کیا ہے کہ یہ نیا مجوزہ مسودہ رواں ھفتہ ، اسرائیل کی پارلیمنٹ میں بحث کے لئے پیش کردیا جائے گا ۔ صھیونی حکومت نے ھمیشہ ھی سے علاقے میں تسلط پسندی اور ناجائز قبضے کی پالیسی کو رواج دیا ہے ۔ اس وقت 15 لاکھ سے زیادہ صھیونی ایک سو بیس سے زیادہ صھیونی کالونیوں ، کہ جو اسرائیل نے فلسطین پر اپنے ناجائز قبضے اور 1967 کی جنگ کے بعد غرب اردن اور بیت المقدس کے مشرق میں تعمیر کی ہیں ، زندگی بسر کررھے ہیں ۔ صھیونی حکومت یھودی بستیوں کی تعمیر کے ساتھ ، فلسطینی علاقوں میں آبادی کا تناسب صھیونیوں کے حق میں تبدیل کرنا چاھتی ہے ۔ اس ضمن میں غاصب صھیونی حکومت ، اسلامی و فلسطین آثار کی نابودی اور انھیں تباہ و برباد کرنے کے ساتھ اس کوشش میں ہے کہ فلسطینی علاقوں کی شناخت کو مٹادے اور اس کی جگہ فلسطینی علاقوں میں صھیونیوں کے آثار کی ترویج کے لئے زمین ھموار کرے تاکہ ان علاقوں پر اپنے تسلط کو مزید مضبوط کرے ۔ صھیونی حکومت کے تسلط پسندانہ اقدامات میں اضافہ ایسی حالت میں کیا جارھا ہے کہ یہ حکومت بظاھر پر امن مشرق وسطی کے لئے سازشی مذاکرات کے عمل کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے امریکی منصوبوں پر عمل درامد کررھی ہے ۔ صھیونی حکومت ھمیشہ ھی سے اپنی تسلط پسندانہ پالیسیوں کو آگے بڑھانے کے لئے موقع کی تلاش میں رھتی ہے اور اس دائرے میں وہ مختلف ھتھکنڈوں کو بروئے کار لاتے ھوئے فلسطین کے غرب اردن کے علاقوں کو مقبوضہ فلسطین میں ضم کرنے کی کوشش میں ہے ۔ ایسی صورت حال میں صھیونی حکومت علاقے میں اپنی تسلط پسندی کے لئے امریکی سازشوں کے نئے منصوبوں کو استعمال میں لاتے ھوئے فلسطینی سرزمینوں پر مزید ناجائز قبضہ کرنا چاھتی ہے اور صھیونی حکومت کے حکام نے 1967 میں فلسطینی سرزمین پر قبضہ کئے گئے وسیع علاقوں کو ، 1948 سے قبل کے قبضہ کیئے گئے علاقوں میں ضم کرنے کے ایجنڈے پر عمل درآمد شروع کردیا ہے ۔بعض سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ صھیونی حکومت کا غرب اردن کے علاقوں کو مقبوضہ فلسطین میں ضم کرنے کے منصوبے کو دوبارہ پیش کرنے کا مقصد ، فلسطینیوں کے حقوق کو مکمل طور پر پائیمال کرنے کے لئے امریکہ کے سازشی مذاکرات کے نئے دور کو قبول کروانے کے لئے فلسطینیوں پر دباؤ بڑھانا ہے ۔ بنائے گئے اس قسم کے ماحول میں امریکی حکام نے بھی دھمکی دی ہے کہ مشرق وسطی میں سازشی مذاکرات کو دوبارہ زندہ کرنے کے لئے امریکہ کی نئی سرگرمیوں کے دور کے شکست سے دوچار ھونے کی صورت میں فلسطینیوں کو اسرائیل کے نئےجنگ پسندانہ اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا ۔حال ھی میں امریکی وزیر خارجہ جان کیری کا سامنے آنے والا حالیہ بیان کہ سازشی مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں جنگ کے آثار نمایاں ھوجائینگے ، بظاھر پرامن مشرق وسطی کے منصوبے میں فلسطینیوں کے خلاف صھیونی و امریکی حکومت کے خطرناک منصوبوں کا پتہ دے رھا ہے۔