عراق ميں پچھلے کچھ دنوں سے بدامني اور دھشتگردانہ واقعات ميں تيزي آگئي ہے عراق ميں دھشتگردانہ کاروائيوں کا اندازبتاتا ہے کہ
يھاں بھي ان کاروائيوں ميں وھي عناصر ملوث ہيں جو شام اورلبنان ميں دھشتگردي کررھے ہيں-
عراق ميں فوج اور سيکورٹي اھلکاروں کو نشانہ بنانا اور پھر زائرين پرحملہ يہ اقدامات اس بات کو ظاھرکرتے ہيں کہ عراق کي ارضي سالميت اقتدار اور قومي وفاق کے خلاف ايک منظم سازش کے تحت حملہ کيا جارھا ہے اور يہ سازش صرف عراق تک ھي محدود نھيں ہے بلکہ شام اور لبنان جيسے ممالک بھي ان سازشوں کي زد پر ہيں۔
پچھلے چند مھينوں سے عراق شام اور لبنان ميں جس طرح کے دھشتگردانہ واقعات ھورھے ہيں ان پر نظر ڈالنے سے ايک بات واضح ھوجاتي ہے کہ تينوں ملکوں ميں ايک ھي طرح کي کاروائيوں کا مقصد ان ملکوں کے خلاف مشترکہ سازش کو عملي جامہ پھنانا ہے -
اس ميں شک نھيں کہ ان ملکوں ميں قبائلي اور قوميتي بنيادوں پر جنگ کي آگ بھڑکانا يا دوسرے لفظوں ميں عراق لبنان اور شام کو خانہ جنگي کي آگ ميں جھونک دينا سازشي منصوبہ تيار کرنےوالوں کا اصل مقصد ہے - اس درميان عراق ميں جس طرح کا سماجي ڈھانچہ ہے اور جس قسم کا اس ملک ميں سياسي بحران پيدا کيا گيا ہے اس کے پيش نظر معمولي سي بھي کشيدگي بڑي کشيدگي ميں تبديل ھوسکتي ہے -
اس وقت عراق ميں تکفيري اور سلفي گروہ جنھيں سعودي عرب، قطر، ترکي اور اردن کي پوري حمايت حاصل ہے علاقے کے موجودہ اور مخصوص حالات ميں عراق کي حکومت کو نقصان پھنچانے کي کوشش کررھے ہيں -
اس درميان بعثيوں نے بھي حالات سے فائدہ اٹھانے کي کوشش کي ہے اور انھوں نے اپنے مقصد کے حصول کے لئے دھشتگردوں سلفيوں اور تکفيري گروھوں کي مدد حاصل کرلي ہے -
يھاں پر قابل غور بات يہ ہے کہ يہ سارے واقعات امريکا کي ھي ايما پر انجام پارھے ہيں کيونکہ واشنگٹن کو ھميشہ موقع کا انتظار رھتا ہے تاکہ وہ مشرق وسطي جيسے اسٹرٹيجک علاقے ميں خواہ وہ کوئي بھي ملک ھو بدامني پيدا کرکے اپنے علاقائي مفادات حاصل کرے-
اس وقت تکفيري گروھوں اور امريکا کے حاميوں کے دھشتگردانہ اور فتنہ انگيزي کے اقدامات کا نشانہ عراق کے بے گناہ شھري ھي بن رھے ہيں-
نہ صرف عراق ميں بلکہ مشرق وسطي کے ديگر ملکوں ميں بھي جھاں جھاں تکفيري گروھوں کو چھوٹ دي گئي ہے وہ عام شھريوں کا خون بھارھے ہيں- يہ ايسي حالت ميں ہے کہ امريکا ان تمام واقعات کے بعد بھي خود کو انساني حقوق کا سب سے بڑا مدافع کھتا ہے اور اپنے اس دعوے کے سھارے وہ عراق شام اور لبنان جيسے ملکوں کي ارضي سالميت اور اقتدار کو پامال کرنے سے بھي دريغ نھيں کرتا-
اسي لئے علاقے کي اقوام کا کھنا ہے کہ مشرق وسطي ميں بحران اور بدامني کا اصل ذمہ دار امريکا ہے - ان کا کھنا ہے کہ واشنگٹن ان دھشتگرد گروھوں کے گناھوں ميں شريک ہے جو علاقے ميں معصوم اور بے گناہ لوگوں کے خون سے ھولي کھيل رھے ہيں -