امریکی وزیرخارجہ جان کری اور قطر کےوزیرخارجہ شیخ حمد بن جاسم بن جبرآل ثانی نے ٹیلی فون پرگفتگوکرتےھوئے علاقے کی تازہ ترین صورت حال
اور باھمی تعاون کو مضبوط بنانے کی راھوں کاجائزہ لیا۔ امریکہ علاقے سے باھر کی طاقت اور قطر، علاقے میں اس کی پالیسیوں پر عمل درآمد کرنے والے ایک ملک کی حیثیت سے عراق اورشام سمیت مشرق وسطی کے بحران میں اھم کردار ادا کررھا ہے۔
امریکہ مشرق وسطی میں اپنے مفادات کے حصول کےلئے قطر کواپنا آلہ کار بنائے ھوئے ہے اور دوسرے لفظوں میں علاقائی بحرانوں میں امریکہ کی طرف سے اس کی نیابت کررھا ہے۔
قطر ایک چھوٹا سا ملک ھونے کےناطے کہ جو کم آبادی والا ملک شمار ھوتا ہے، کشیدگی سے پر مشرق وسطی کےعلاقے میں اپنی سلامتی کو امریکہ کے مرھون منت سمجھتا ہے۔ اوریھی وجہ ہے کہ امریکہ اور قطر دونوں مشرق وسطی کے حالات کے تناظر میں ایک ھی سمت پرگامزن ہيں اور ان دونوں کےدرمیان یہ یکجھتی شام اور عراق کے سلسلےمیں سب سےزیادہ نمایاں نظرآرھی ہے۔
امریکہ جو مشرق وسطی اور شمالی افریقہ کےعلاقوں میں عوامی احتجاج کی بنا پر علاقے میں اپنی پوزیشن کوخطرے میں دیکھ کر علاقے کی حالیہ تبدیلی میں مداخلت کےساتھ ھی اسلامی بیداری تحریک کومنحرف کرنے کی کافی کوشش کررھا ہے۔
واشنگٹن نے اس مقصد تک پھنچنے کے لئے علاقے میں اپنے لئے نفرت وبیزاری کی بناپر براہ راست مداخلت سے پرھیز کیا ہے لیکن اسے علاقے میں اپنےمقاصد کے حصول کے لئے کسی مھرے کی تلاش تھی ۔
اس بیچ ،قطر نےانرجی سے حاصل ھونے والی بھاری بھرکم آمدنی ، الجزیرہ جیسے ٹی وی چینل پراختیار اور امریکہ سے سیکورٹی وابستگی کے پیش نظر واشنگٹن کے ساتھ نیابتی کردار کواپنی ترجیح میں قرار دیئے ھوئے ہے۔
قطر جو دنیائےعرب میں سیاسی اورمذھبی قیادت کاخواب دیکھ رھا تھا اب شام اورعراق کےامور میں وھائٹ ھاؤس کے طرف سےجاری ھدایات کی روشنی میں عمل کررھا ہے اور ان ملکوں میں کشیدگی اور بحران میں شدت پیدا کرنے میں بنیادی کردار ادا کررھا ہے۔
اھم نکتہ یہ ہے کہ مشرق وسطی میں قطر کا یہ کردار براہ راست صھیونی حکومت کی سلامتی اورمفادات میں انجام پارھا ہے۔
شام پراسرائیل کےحالیہ حملے اور فلسطین کےسلسلے میں عرب ممالک کامنصوبہ اس سلسلے میں قابل توجہ ہے ۔
ایسے عالم میں جب امریکہ کی قیادت میں قطر ، سعودی عرب اور ترکی شامی حکومت پر مزید دباؤ ڈالنے اور اس ملک میں کشیدگی بڑھانے کی کوشش کررھے ہيں۔ اسرائیل نے شام پرحملہ کر کے یہ کوشش کی ہے کہ بشاراسد کی حکومت گرا کر استقامت کےمحور کوکمزور کردے۔
دوسری جانب امریکہ کو پتہ ہے کہ شام اورعراق کےبحران میں قطرسمیت عراقی ممالک کےغرق ھوجائيں گےاس لئے وہ فلسطین کےمسئلے کےبارے میں نئےمنصوبہ پیش کررھے ہیں تاکہ اس موقع سےفائدہ اٹھاتے ھوئے اسرائیل کی خدمت کریں۔
شام پر اسرائیل کےحملے کےپیش نظر یہ کھا جاسکتا ہے کہ گذشتہ دن امریکہ اور قطر کےوزرائےخارجہ کی ٹیلی فونی گفتگو کا بھی اسی تناظر میں جائزہ لیاجاسکتا ہے اور امریکی صدر کی مانند امیر قطر کو بھی اس حملے کی پھلےسےخبر تھی ۔