روسی وزارت خارجہ کے ترجمان الیگزینڈر لوکاشویچ نے لبنان، شام اور ناجائز صھیونی حکومت سرحدوں پر کشیدگی میں اضافے پر تنقید کرتے ھوئے کھا کہ
ان اقدامات سے مسلح کشیدگی بڑھے گي اور علاقے میں جنگ کے شعلے بھڑک سکتے ہیں۔
ادھر شام کے قومی آشتی کے وزیر علی حیدر نے کھا ہے کہ صھیونی حکومت کے ساتھ جنگ بندی ختم ھو گئی ہے۔
انھوں نے یہ بات بیان کرتے ھوئے کھا اب صھیونی حکومت کے ساتھ کسی قسم کی جنگ بندی نھیں ہے، شام سے صھیونی حکومت کے جنگي طیاروں کے حملے کا فوری جواب دینے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے شام پر صھیونی حکومت کے حملے کو خطرناک قرار دیتے ھوئے اس بات پر زور دیا کہ یہ حملے ملک کے مختلف علاقوں میں شامی فوج کی دھشت گردوں کے خلاف کامیابیوں کے بعد کیے گئے ہیں اور ان کا مقصد شام میں سرگرم دھشت گردوں کی مدد کرنا ہے۔
شام پر صھیونی حکومت کی جارحیت اور دھشتگردوں کے ھاتھوں بے گناہ عام شھریوں کے قتل عام پر عالمی برادری کی خاموشی کے خلاف احتجاج کرتے ھوئے ایران میں مقیم شام کے طلباء نے تھران میں اقوام متحدہ کے دفتر کے سامنے اجتماع کیا۔
صھیونی حکومت نے شام کے دارالحکومت دمشق کے اطراف میں واقع جمرایا کے سائنسی و تحقیقاتی مرکز پر پانچ راکٹ فائر کئے۔ صھیونی حکومت نے اس سے قبل جنوری کے مھینے میں بھی اس مرکز کو اپنی جارحیت کا نشانہ بنایا تھا۔ شام پر صھیونی حکومت کے جنگی طیاروں نے یہ حملہ ایسی حالت میں کیا ہے جبکہ اس ملک کو ایسے مسلح دھشتگرد گروھوں کی کاروائیوں کا سامنا ہے کہ جنھیں یورپی اور بعض عرب ملکوں کی حمایت حاصل ہے۔ البتہ شام کے خلاف دھشتگردانہ حملوں کی عالمی سطح پر مذمت کی جا رھی ہے۔