www.Ishraaq.in (The world wide of Islamic philosophy and sciences)

وَأَشۡرَقَتِ ٱلۡأَرۡضُ بِنُورِ رَبِّهَا

حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا ۲۰جمادى الثانى بروز جمعہ، بعثت پيغمبر(ص) كے پانچويں سال خانہ وحى ميں رسول اكرم (ص) كى

 دختر گرامى حضرت فاطمہ زھراء سلام اللہ عليھانے ولادت پائي ۔ آپ كى والدہ ماجدہ جناب خديجہ بنت خويلد تھيں۔
جناب خديجہ قريش كے ايك شريف و نجيب خاندان ميں پيدا اور زيور تربيت سے آراستہ ھوئيں ۔ان كے خاندان كے تمام افراد حليم و انديشمند اور خانہ كعبہ كے محافظ تھے ۔جب يمن كے بادشاہ'' تبّع'' نے حجراسود كو مسجد الحرام سے نكال كر يمن لے جانے كا ارادہ كيا توجناب خديجہ كے والد خويلد دفاع كے لئے اٹھ كھڑے ھوئے آپ كى جنگ اور فداكاريوںكے نتيجہ ميں'' تبّع'' اپنے ارادہ كوعملى جامہ نہ پھنا سكا۔
جناب خديجہ كے چچا '' ورقہ'' بھى مكہ كے ايك دانش مند اور علم دوست شخص تھے۔ تاريخ كے مطابق جناب خديجہ پر انكا بڑا اثر تھا ۔
حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا کے نام کي وجہ تسميہ
پيغمبر اسلام (ص) سے منقول ہے کہ حضرت فاطمہ (س) سے پيغمبر اکرم (ص) نے دريافت کيا کہ کيا تم جانتي ھو کہ تمھارا نام فاطمہ کيوں رکھا گيا؟
حضرت علي (ع) نے عرض کيا: يا رسول اللہ (ص)! آپ ھی اس کي وجہ تسميہ بيان فرمائيے، پيغمبر (ص) نے ارشاد فرمايا: اس کي وجہ يہ ہے کہ بروز قيامت خداوند عالم فاطمہ (س) اور اس کے شيعيوں کو آتش جھنم سے محفوظ رکھے گا-(۱)
پيغمبر اسلام (ص) جناب فاطمہ(س) کي شان ميں فرمايا:
"قيامت کے دن ميري بيٹي فاطمہ ايسے بھشتي ناقہ پر سوار ھوکر ميدان محشر ميں وارد ھوگي جس کي مھار مرواريد کي، چار پائے زمرد سبز کے، آنکھيں ياقوت سرخ کي اور اس پر ايک قبہ نور ھوگا جس سے ھر شي ديکھي جا سکے گي، اس ناقہ کے سر پر ايک تاج ھوگا جس کے گرد ياقوت کے ستر پائے ھوں گے وہ اسي طرح ضو افشاني کريں گے جس طرح آسمان پر ستارے اس سواري کے داھنی طرف ستر ھزار ملک، بائيں طرف ستر ھزار ملک اور اس ناقہ کي مھار جبرئيل کے ھاتھ ميں ھوگي اور وہ بہ آواز بلند ندا ديں گے! اے اھل محشر تم اپني آنکھيں بند کر لو ابھی فاطمہ بنت محمد (ص) گزريں گي- يہ سنتے ھي سب کے سب يھاں تک کہ پيغمبر و انبياء اور شھداء، صديقين بھي اپني آنکھيں بند کر ليں گے، فاطمہ (س) الھي کے سامنے کھڑي ھوجائيں گي اس وقت صدائے الھي گونجے گي: اے ميرے حبيب کي بيٹي تم جو بھي مجھ سے مانگو گي ميں دوں گا اور جس کي تم شفاعت کروگي ميں اس کو قبول کروں گا، فاطمہ (س) کھيں گي اے ميرے خدا ميري ذريت اور ميرے شيعيوں کي شفاعت قبول فرما، بار ديگر صدائے الھي بلند ھوگي: کھاں ہيں ذريت فاطمہ (س) اور اس کي پيروي کرنے والے؟ کھاں ہيں اس کے ذريت کے دوست؟ اس وقت ايک گروہ آئے گا جس کا فرشتہ رحمت حصار کئے ھوگا اور فاطمہ (س) ان سب کو لے کر داخل بھشت ھوں گي-(۲)
فاطمہ (س) کي مرضي آپ (ص) کي مرضي اور آپ (ص) کي مرضي خدا کي مرضي ہے۔
حوالہ جات:
۱۔ ذخائر العقبي صفحہ ۲۶، ينابيع المودة صفحہ ۱۹۴، الصواعق الحرقہ صفحہ ۲۴۵۔
۲۔امالي صدوق صفحہ ۲۵، بحار الانوار جلد ۴۳، صفحہ ۲۶۱، ۲۲۰۔

Add comment


Security code
Refresh